خواتین کی ترقی کے بغیر کوئی ملک اور معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا‘سینئر وزیر آزاد کشمیر‘اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین

خواتین معاشرے میں سب سے زیادہ معززطبقہ ہیںجس نے انسانیت کے رشتوںکو آپس میں باندھ رکھا ہے ایک ماں عظمت کا مینار ہے

پیر 27 نومبر 2017 14:31

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2017ء)آزادکشمیر کے سینئروزیر،وزیرفزیکل پلاننگ، ہائوسنگ، زراعت ولائیوسٹاک چوہدری طارق فاروق اور اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین نے کہاہے کہ خواتین معاشرے کا اہم طبقہ ہے جو عظیم مقاصد کے لئے برسرپیکارہیں خواتین کی ترقی کے بغیر کوئی ملک اور معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ ڈڈیال میںمنعقدہ ’’ دختران کشمیر کانفرنس ‘‘کسی بین الاقوامی کانفرنس سے کم نہیں ہے جس کا سہرا ڈڈیال ایجوکیشن کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ شنیلہ نذیر کے سر ہے اس طرح کی کانفرنسز آزاد کشمیر کے تینوں ڈویژن میںمنعقد کی جائیں حکومت ان کا خرچہ برداشت کرئے گی۔

سیاست میں خواتین کی شرکت پر کوئی قدغن نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈڈیال ایجوکیشن کمیٹی کے زیر اہتمام ’’ دختران کشمیر کانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے مہمان خصوصی آزاد کشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق تھے جبکہ قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین نے صدارت کی ۔کانفرنس سے آزاد کشمیرکے سابق وزیرچوہدری افسر شاہد ،وائس چانسلر مسٹ پروفیسر ڈاکٹر راجہ حبیب الرحمان،ڈڈیال ایجوکیشن کمیٹی کی چیئرپرسن شنیلہ نذیر،عطیہ انور زون ،شاہ بانو ظفر،طاہرہ توقیر،فائزہ گیلانی ،عظمیٰ منشی ،حفصہ مسعودی،فرحت آصف ،نجم شکور،سنجیدہ شکور،رابعہ خانم ،شازیہ پروین ،رابیہ خان مرفعت النساء ،عشرت بتول ،فرخ اویس ،اقراء منیرسمیت دیگر خواتین نے تحریک آزادی کشمیر،تعلیم ،صحت ،صنعت وتجارت سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کے کردار،ان کے مسائل اور خواتین کی ترقی واستحکام کے حوالے سے بامقصدمقالہ جات پڑھے اور ان کے حل کے لئے موثر تجاویز دی۔

سمینار میں سابق امیدوار اسمبلی چوہدری محمد آفتاب ،ڈڈیال بار کے ممبران شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ ،صغیر غوری ایڈووکیٹ ،نصیراحمد چوہدری،ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر محمد جاوید ملک ،میڈیا نمائندگان ،سول سوسائٹی کے نمائندگان اور آزاد کشمیر کے دس اضلاع سے خواتین کے حقوق کے حوالے کام کرنے خواتین این جی اوز نے بھرپور طریقے سے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے سینئروزیرچوہدری طارق فاروق نے کہا کہ خواتین معاشرے میں سب سے زیادہ معززطبقہ ہیںجس نے انسانیت کے رشتوںکو آپس میں باندھ رکھا ہے ایک ماں عظمت کا مینار ہے۔خواتین کو ریاست کی ترقی کے ہر شعبہ میں شامل کرنے کے لئے ان کی عزت وحرمت کا خیال ماں ،بیٹی اور بہین کے رشتہ کی طرزپرکرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ معاشرے کے اندر اخلاقی اقدار اور رویوں کو درست کرنا ہوگااور جہالت کو ختم کرکے علم کی روشنی کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیاست صرف مردوں کے لئے نہیں خواتین کی سیاست میں شمولیت پر کو قدغن نہیں ہے ۔بلدیاتی الیکشن میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ نمائندگی دی جائے گی ۔سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہوں اس لئے پبلک سروس کمیشن میں مرد وزن کا فرق رکھے بغیر میرٹ پر آنے والوں کوترجیحی دی جارہی ہے۔مسلم لیگ ن کی حکومت وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی سربراہی میں تعلیم کے علاوہ ہر شعبہ میں این ٹی ایس کو لاگو کرنا چاہتی ہے جس کے لئے ہمیں مزاحمت کا بھی سامنا ہے۔

جب تک حقدار کو حق نہیں ملے گا اس وقت تک پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی ایجوکیشن پالیسی ترتیب دی ہے جس میں بلاتفریق اہل افراد آگے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لولے لنگڑے تعلیمی ادارے بنانے کی بجائے مکمل ادارے بنائے جائیں لیٹریسی ریٹ پاکستان سے بہت زیادہ ہے لیکن کوالٹی اس بابت نہیں ہے ۔ادارے بنا کر ان میں سہولیات فراہم نہ کرنا بھی ایک المیہ ہے ۔

پوری دنیا سکالر شپ پروگرامز کی طرف جارہی ہے ۔ہمارے اساتذہ کو بھی خیال رکھنا ہوگا کہ وہ وظیفہ لے رہے ہیں یا تنخواہ ،جب تک خوداحتسابی نظام لاگو نہیں ہوگا اصلاح واحوال نہیں کیا جاسکتا۔تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے ۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی حکومت موثر اور ٹھوس حکمت عملی تیار کررہی ہے جس میں تمام سیاسی قیادت کو شامل کیا جارہاہے جب تک کشمیری اپنے بنیادی حق،حق خودارادیت کے حصول کے لئے اپنا کیس مضبوطی سے دنیا کے سامنے پیش نہیں کرتے اس وقت تک اس مسئلہ کے حل میں کو ئی اہم پیش رفعت نہیں ہوسکتی ۔

حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کو دنیا کا ہر دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بیش بہا قربانیاں ہیں۔اوورسیزکشمیریز خواتین یورپ ،برطانیہ ،امریکہ ،برسلز سمیت دنیا بھر میںمردوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سراپا احتجاج ہیںاور ممبران پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کے دردناک واقعات سے اگاہ کررہی ہیں۔

انہوں نے اپنی طرف سے دختران کشمیر کانفرنس کے لئے تین لاکھ روپے عطیہ دینے کا اعلان کیا جبکہ اس طرح کی کانفرنسز آزاد کشمیر کے تینوں ڈویژن میں کروانے پر بھی زور دیا۔دختران کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزادکشمیر اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے آزادکشمیر میں خواتین کی ترقی کے لیے ایک وویمن یونیورسٹی قائم کی ۔

میرپور ، راولا کوٹ اور کوٹلی میں مکمل یونیورسٹیاں تینوں ڈویژن میں میڈیکل کالجز قائم کیے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے خواتین کے لیے الگ بینک اور پولیس اسٹیشن قائم کیے ۔ ختم بنوت کا بل سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاس کروایا جمعہ کی چھٹی بحالی کروائی ۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ کو سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 11 ارب سے بڑھا کر 22 ارب کیا ہے۔

تاہم اب بھی آزادکشمیر کا غیر ترقیاتی بجٹ 70 ارب روپے ہے حالانکہ ترقیاتی بجٹ زیادہ ہونا چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان نیو کلیر پاور نہ ہوتا تو بھارت کا جنونی وزیر اعظم نریندر مودی کب کا حملہ کر دیتا ۔ انھوں نے کہا کہ نیو کلیر پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا ۔ قائد حزب اختلاف نے اپنی طرف سے کانفرنس کے لیے ایک لاکھ روپے کا اعلان کیا ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزادکشمیر کے سابق وزیر چوہدری افسر شاہد نے کہا کہ خواتین کا معاشرے کے ہر شعبہ میں کردار ہے خواتین کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ اسلامی معاشرہ میں بھی خواتین کے حقوق کا خیال رکھا گیا ہے ۔ اسلامی اقدار کو سامنے رکھ کر خواتین کو ان کے جملہ بنیادی حقوق ملنے چاہیں تاکہ ریاست کی ترقی میں وہ اپنا کردار اپنی اہلیت و صلاحیت کے مطابق ادا کر سکیں ۔

دختران کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن محترمہ شنیلہ نذیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ خواتین کے حقوق کے لی اپنی جد وجہد جاری رکھیں گی ۔ خواتین کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے ہر ممکن مثبت اقدام اٹھائیں گی ۔ انھوں نے آزادکشمیر کے 10 اضلاع سے خواتین کے حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھاری تعداد میں شرکت پر انھیں زبر دست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں