زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کاکام مکمل ہوگیا

زلزلہ سے متاثرہ افراد کوہرممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے‘ممبران کابینہ کمیٹی

جمعرات 3 اکتوبر 2019 15:40

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2019ء) حکومت آزادکشمیرکی طرف سے زلزلہ کی نگرانی اورمانیٹرنگ کے لیے بنائی گئی کابینہ کمیٹی کے ممبران وزراء حکومت چوہدری رخسار احمد، کرنل (ر)وقار احمدنورنے کہاہے کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میںریسکیو کاکام مکمل ہوگیاہے جس میں حکومت آزادکشمیر، پاک آرمی، NDMA ، SDMA اور این جی اوز کابڑااہم رول رہا۔

زلزلہ جس شدت سے آیاتھا اس کے باعث جانی نقصان کم ہواہے تاہم زلزلہ متاثرہ علاقوں میںکروڑوں روپے مالیت کے تیار کردہ گھرتباہ ہوئے جس سے عوام کاکھربوں روپے کانقصان ہواہے۔زلزلہ سے متاثرہ افراد کوہرممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے۔وہ یہاں کمشنرآفس میں زلزلہ کے بعد ریسکیو ریلیف کے کاموں کے بارے میں پراگرس کے حوالے سے میڈیاکوبریفنگ دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرسابق وزیرچوہدری محمدسعید بھی موجود تھے۔وزراء حکومت نے کہاکہ SDMA کے زیراہتمام اب تک زلزلہ متاثرین کو7500 ٹینٹ، فوڈ پیکج اور دیگرسامان تقسیم کیاگیا۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں کو6 زون میںتقسیم کیاگیااور مختلف ٹیمیں کام کررہی تھیں جبکہ زلزلہ کے نقصانات کے لیے 10 زون بنائے گئے ہیں جن میں 22 ٹیمیں کام کررہی ہیں۔ دونوں ٹیموں کے لیے الگ الگ انچارج جن میں Assessment کمیٹی کے انچارج ڈپٹی کمشنربھمبرسردارخالد محمود خان ،ریلیف کمیٹی کے چیئرمین ڈائریکٹراسٹیٹ ایم ڈی ایچ اے چوہدری امجداقبال کررہے ہیں۔

اس طرح سرکاری بلڈنگ اوربالخصوص تعلیمی اداروں کوزلزلہ سے پہنچنے والے نقصانات کے بارے پانچ رکنی Structural انجینئرکی ٹیم انجینئرتنویرقریشی کی سربراہی میں کام کررہی ہے۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں کے نقصانات کاڈیٹاروزانہ IT کی App پراپ لوڈ بھی کیاجارہاہے۔ این جی اوز کوآرڈینیشن کے لیے ڈائریکٹر برقیات شاہدحسین ملک کی سربراہی میں ایک کمیٹی کام کررہی ہے۔

اس طرح زلزلہ متاثرہ علاقوں کوآفت زدہ قراردیاگیاہے اور حکومت نے ریلیف کمشنر بھی تعینات کردیاہے۔ ریلیف کے بعد زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ملبہ اٹھانے اور لوگوں کی آبادکاری وبحالی کا بڑا مشکل مرحلہ ہے ۔ زلزلہ کی تباہ کاریوں کاصحیح اندازہ سروے مکمل ہونے کے بعد لگایاجاسکے گا۔ زلزلہ کے دوران جہاں دیگراداروں کاتعاون حاصل رہاوہاں میڈیانمائندگان بھی ہرجگہ پہنچ گئے اور انھوں نے بھی کوریج کے ساتھ نقصانات کی نشاندھی کروائی جس پرہم میڈیاکے شکرگزارہیں۔

پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرہائیرایجوکیشن وممبرکابینہ کمیٹی کرنل (ر)وقاراحمدنورنے بتایاکہ اب تک نقصانات کاجائزہ لینے والی کمیٹی کے پاس 2865 گھروں کاسروے مکمل ہوچکاہے ۔ نقصانات کادرست اور صحیح ڈیٹاتیارکیاجارہاہے۔ وزیرپاورڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چوہدری رخسار احمد نے کہاکہ حلقہ کھڑی میں تقریباً50 ہزار افراد زلزلہ کی تباہ کاریوں سے متاثرہوئے اورسات، آٹھ دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جہاں اب رہنامشکل ہوگیاہے ان آبادیوں کومتبادل جگہ شفٹ کرنے کے علاوہ کوئی اورمتبادل انتظام نہیں ہوسکتا۔

10 سے 15 ہزار کروڑوں روپے کی مالیت کے گھرملبے تلے دب گئے ہیں جن کاملبہ اٹھانے کے لیے اربوں کے اخراجات ہونگے۔ زلزلہ کی تباہ کاریوں سے حکومت آزادکشمیراکیلے نمٹ نہیں سکتی اس کے لیے وفاقی حکوت اور بین الاقوامی امدادکی ضرورت ہوگی۔ حلقہ میں روڈانفراسٹرکچرمکمل تباہ ہوگیاہے جبکہ نہراپرجہلم میں جگہ جگہ سے شگاف پڑگئے ہیں۔ حلقہ کھڑی میں 48 تعلیمی ادارے اور افضلپور ایجوکیشن کالج کی عمارت کوشدیدنقصان پہنچاہے۔

تعلیمی اداروں کے لیے ٹینٹ فراہم کردیئے ہیں۔ منگلاجاتلاں روڈ ، جڑی کس جاتلاں روڈ،چیچیاں روڈ، چیچیاں ساہنگ روڈ سمیت دیگر حلقہ کھڑی کی رابطہ سڑکیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ اس طرح حلقہ کھڑی میں پینے کے پانی کے کنویں، ہینڈ پمپ ، ٹیوب ویل مکمل طورپرتباہ ہوگئے ہیں۔ اربوںروپے مالیت کے لوگ پل بھرمیں سڑکوں پرآگئے ہین جن کے لیے سردیاں آنے سے قبل کم از کم دوکمرہ جات ،ایک کچن اور ایک ٹائلٹ پرمشتمل زلزلہ پروف مکان کی شدید ضرورت ہے۔

انھوں نے کہاکہ میرے علم میں آرہاہے کہ محکمہ نہرپنجاب نہراپرجہلم کوکھول رہاہے اگرنہراپرجہلم کو بغیرمرمت کے کھولاگیاتو زلزلہ سے زیادہ پھرتباہی آسکتی ہے۔ میری حکومت پنجاب سے اپیل ہے کہ وہ نہراپرجہلم کے ٹوٹے پشتوں کی پختہ مرمت کریں اور اس کے بعد پانی کھولاجائے۔ سابق وزیرحکومت چوہدری محمدسعید نے کہاکہ زلزلہ سے جہاں حلقہ کھڑی کوشدیدنقصان پہنچاہے وہاں میرپورشہراورملحقہ دیہاتوں میں بھی اربوں روپے کانقصان ہواہے۔

سرکاری اورپرائیویٹ عمارات تباہ ہوگئی ہیں۔ ایک محتاط اندازہ کے بعد زلزلہ کی تباہ کاریوں نے 90 فیصد مکانات اورعمارات کونقصان پہنچایاہے بعض ایسی عمارات ہیں جن کوشدیدنقصان پہنچاہے اوران کے گرنے سے دوسرے گھروں کے مکینوں کوبھی نقصان پہنچ سکتاہے۔ کمشنرمیرپورڈویژن چوہدری محمدطیب نے کہاکہ ریلیف کے کاموں کے بعد ہمیں بہت سے ایسے مکان اورعمارتوں کی رپورٹ ملی ہیں جوانتہائی خطرناک ہیں اس طرح ایسی عمارتیں بھی ہیں جن کاملبہ اٹھانے کے لیے لاکھوں اورکروڑوں روپے کے اخراجات ہونگے۔

انھوں نے بتایاکہ میرپورشہرکی عمارات کامضبوط سٹرکچرکے باعث انسانی جانوں کاضیاء کم ہواہے جس کی وجہ سے بیرونی دنیاکوزلزلہ کے اثرات کااس شدت سے احساس نہیں ہواجس طرح 2005 کے زلزلہ میں ہواتھا۔ انھوں نے کہاکہ زلزلہ کے بعد ری ہیبلیٹیشن کے لیے نئے بلڈنگ کوڈ بنائے جائیں اور اس کے لیے باقاعدہ Structural انجینئرزسے نقشہ پاس کروایاجائے گا۔ ہیوی ملبہ اٹھانے کے لیے NDMA بڑے کرین اور ایکسپرٹ کی دوٹیمیں میرپور بھیجے گا ایک ٹیم میرپورشہراوردوسری حلقہ کھڑی کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں کام کرے گی۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں