متاثرین منگلا ڈیم نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے جو قربانیاں دی ہیں ان کا کوئی صلہ دے نہیں سکتا،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

متاثرین منگلا ڈیم کیلئے بنائے جانیوالے نیو سٹی اور سمال ٹائون میں واپڈا کے متعلق بقیہ ترقیاتی و تعمیراتی کام بھی مکمل کروائیں گینیو سٹی میرپور میں بیوٹی فیکشن آف نیو سٹی کیلئے 62 کنال پر جدید سہولیات سے مزائین پبلک پارک بھی بنایا جائیگا،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

پیر 17 جنوری 2022 20:59

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2022ء) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہاہے کہ متاثرین منگلا ڈیم نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے جو قربانیاں دی ہیں ان کا کوئی صلہ دے نہیں سکتا۔ متاثرین منگلا ڈیم کی آبادی کیلئے نیو سٹی میرپور، اسلام گڑھ،چکسواری،ڈڈیال اور سیاکھ ٹاؤن بنانے کے باوجود اضافی کنبہ جات کی آبادی کاری کا ایک جینون مسئلہ گزشتہ کئی سالوں سے التواء ہے۔

ذیلی کنبہ جات کے ایشو کا معاملہ حل کروانے کا وعدہ ہم نے کیا ہوا ہے اس کی تکمیل کے لئے منگلا ڈیم ہاوسنگ اتھارٹی فوری طور پر پی سی ون تیار کرئے تاکہ متاثرین کی آبادی کاری کی جاسکے۔متاثرین منگلا ڈیم کے لئے بنائے جانے والے نیو سٹی اور سمال ٹاون میں واپڈا کے متعلق بقیہ ترقیاتی و تعمیراتی کام بھی مکمل کروائیں گے۔

(جاری ہے)

نیو سٹی میرپور میں بیوٹی فیکشن آف نیو سٹی کے لئے 62 کنال پر جدید سہولیات سے مزائین پبلک پارک بھی بنایا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے متاثرین منگلا ڈیم کے ذیلی کنبہ جات کی آباد کاری کے لئے منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ممبر اسمبلی چوہدری یاسر سلطان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر ساجد محمودچوہان،ممبر بورڈ آف ریونیو چوہدری مختار حسین،ایڈیشنل صدارتی سیکرٹری محترمہ سریا خانم،ڈی جی ایم ڈی ایچ اے چوہدری محمد منشاء نقشبندی، کمشنر چوہدری محمد رقیب خان، ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمر اعظم خان، ڈائریکٹر اسٹیٹ ایم ڈی ایچ اے طالب حسین، ڈائریکٹر ورکس ایم ڈی ایچ اے چوہدری انعام الحق،کلکٹر امور منگلا ڈیم چوہدری محمد ایوب سمیت دیگر متعلقین نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ متاثرین منگلا ڈیم کے اضافی کنبہ جات کے لیے 8080پلاٹ درکار ہیں جس کے لیے خالصہ سرکار،شاملات پر مشتمل 11ہزار کنال اراضی کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں نیو سٹی،اسلام گڑھ،چکسواری،ڈڈیال اور سیاکھ کے ذیلی کنبہ جات کی آبادکاری ہونا باقی ہے۔اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ کے تحت متاثرین منگلا ڈیم کی آبادکاری کے لیے بنائے جانیوالے ٹاؤنز میں واپڈا کی طرف سے متعدد ترقیاتی منصوبہ جات زیر التواء ہیں۔

صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اجلاس میں ایم ڈی ایچ اے کے متعلقین کو ہدایت کی کہ وہ متاثرین منگلاڈیم کے ذیلی کنبہ جات کے لیے پی سی ون تیار کریں اور فیز وائز ذیلی کنبہ جات کی آبادی کاری کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں اور ذیلی کنبہ جات کی آبادکاری کے لیے اراضی کا سروے جلد مکمل کیا جائے۔متاثرین منگلا ڈیم کے ذیلی کنبہ جات کی آبادکاری کا اہم ایشو ء ہے اس میں مزید کوئی تاخیری حربہ استعمال نہ ہونے دیا جائے متاثرین منگلا ڈیم نے پاکستان کے ساتھ گہری وابستگی اور خوشحالی کے لیے اپنے آباؤ اجداد کی قبروں کومنگلا ڈیم کی نظر کیااب متاثرین منگلا ڈیم کے ذیلی کنبہ جات کی آبادکاری کے سلسلہ میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔

پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ،ریونیو ڈیپارٹمنٹ آزادکشمیر اور ایم ڈی ایچ اے حصول اراضی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائیں۔انھوں نے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور محکمہ ریونیو کی طرف سے اٹھائے جانیوالے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔صدر آزادکشمیر بیر سٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ نیو سٹی سمیت متاثرین منگلا ڈیم کے لیے بنائے جانیوالے جملہ ٹاؤنز میں واپڈا کے متعلقہ بقیہ ترقیاتی کام بھی مکمل کروائیں گے اس سلسلہ میں جہاں کئی کوئی رکاوٹ ہے اسے دور کیا جائے۔

متاثرین منگلا ڈیم کے ذیلی کنبہ جات کی آبادکاری کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائیگا۔ بعد ازاں صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا ہے کہ کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ نے جو سفر 2005کے زلزلہ سے شروع کیا تھا آج آزادکشمیر،پاکستان اور افغانستان تک پھیل گیا ہے اس کا سہرا چوہدری محمد اختر کے سر ہے جھنوں نے 2005 کے زلزلہ کے بعد یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت کے سفر کا آغاز کیا تھا۔

آج کورٹ کمپلیکس جنوب ایشیاء کا مثالی فلاحی ادارہ بن گیا ہے جس میں یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم وتربیت کے ساتھ انہیں جدید تعلیم سے آراستہ کیا جا رہا ہے اور آزادکشمیر اور پاکستان بھر میں جہاں بھی قدرتی آفات آتی ہیں کورٹ وہاں فلاحی کاموں میں حصہ لینے کے لیے پہنچ جاتا ہے۔کورٹ کے زیر اہتمام پینے کے صاف پانی،بے گھر افراد کی آبادکاری، بے سہارا اور غریب نادار خواتین کی خود کفالت کے لئے سلائی مشین اور ضروری سامان اور معذور افراد میں ویل چیئر کی تقسیم سمیت دیگر حکومتی کاموں میں بھی معاونت کر رہا ہے یہ بہت بڑا احسن اقدام ہے۔

سپیشل بچے اور افراد معاشرہ کا اہم حصہ ہیں ان کی دیکھ بھال اور کفالت کے لئے حکومت اور مخیر حضرات اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ کے زیر اہتمام خواتین کو سلائی مشین اور سپیشل افراد کو ویل چیئر تقسیم کرنے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کی صدارت کورٹ کے چیئرمین چوہدری محمد اختر نے کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو محمد شکیل نے سرانجام دیئے۔

کورٹ کے منیجر ساجد دلاور نے کورٹ کے زیر اہتمام جملہ پراجیکٹ کے معاونین کے فرائض سرانجام دیئے۔تقریب سے وائس چانسلر مسٹ ڈاکٹر یونس جاوید، ڈی جی ایم ڈی ایچ اے چوہدری محمد منشاء نقشبندی، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مسعود اے شیخ، صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز فیصل منظور نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر چیف انجینئر برقیات نواز عباسی،ڈی ایچ او ڈاکٹر فدا حسین راجہ، ایم ایس ڈاکٹر فاروق احمد نور،سابق چیئرمین ایم ڈی اے چوہدری محمد حنیف،سماجی راہنما خواجہ ظفر اقبال، پی ٹی آئی شعبہ خواتین سٹی کی صدر محترمہ شاہ بانو ظفر،پرنسپل چوہدری نذر حسین ڈائریکٹر پلاننگ ایم ڈی اے مرزا کلیم جرال،اسسٹنٹ کمشنر منیر احمد قریشی سمیت معززین شہر،خواتین اور معذور افراد نے شرکت کی۔

صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اسپیشل افراد میں ویل چیئر تقسیم کیں۔جبکہ اس موقع پر علامہ زبیر احمد نقشبندی نے دعائیہ کلمات ادا کیے۔صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ فلاحی اور انسانیت کی خدمت کا فریضہ کسی عبادت سے کم نہیں ہے۔ کورٹ کے چیئرمین چوہدری محمد اختر کا نام فلاحی کاموں میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

انھوں نے ہمیشہ فلاحی اور رفاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جسکے باعث اندرون اور بیرون ملک مخیر حضرات ان پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں اور انکے منصوبہ جات میں دل کھول کر عطیات دیتے ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کورٹ کی طرف سے انڈس ہسپتال کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ آزادکشمیر کا واحد ہسپتال ہوگا جس میں تمام لوگوں کو مفت علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں