پوری پاکستانی قوم مقبوضہ کشمیر کے دلیر مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے،

ہماری حکومت نے ملکی نظام ٹھیک کرنا شروع کر دیا ہے، مشکل وقت سے گزر آئے ہیں، اب اچھا وقت آئے گا، مہنگائی پر قابو پا لیا ہے، ذخیرہ اندوزی کرکے پیسہ کمانے والوںکو نہیں چھوڑوں گا، کچھ بھی ہو جائے بجلی گیس کی قیمت بڑھنے نہیں دیں گے بلکہ کم کریں گے، عوام کبھی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جن کے باہر کے ملکوں میں محلات اور اکائونٹس ہوں، سارے کا سارا ٹبر باہر بیٹھا ہے، چوری نہ کرنے والوں کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے سرحد کھولی جائے گی، افغانستان میں امن معاہدے کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں، قبائلی عوام کے لئے مواقع پیدا کرنا ہمارا کام ہے تاکہ پیچھے رہ جانے والے اضلاع کو بھی ترقی کی دوڑ میں شامل کیا جا سکے، مہمند ڈیم سے پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا، یہاں ماربل کی انڈسٹریل سٹیٹ بنائیں گے تاکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسرہوں وزیر اعظم عمران خان کا احساس کفالت پروگرام کے حوالے سے مہمند میں عوامی جلسہ سے خطاب

پیر 9 مارچ 2020 17:33

پوری پاکستانی قوم مقبوضہ کشمیر کے دلیر مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے،
مہمند ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مارچ2020ء) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے ملکی نظام ٹھیک کرنا شروع کر دیا ہے، مشکل وقت سے گزر آئے ہیں، اب اچھا وقت آئے گا، مہنگائی پر قابو پا لیا ہے، ذخیرہ اندوزی کرکے پیسہ کمانے والوںکو نہیں چھوڑوں گا، کچھ بھی ہو جائے بجلی گیس کی قیمت بڑھنے نہیں دیں گے بلکہ کم کریں گے، عوام کبھی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جن کے باہر کے ملکوں میں محلات اور اکائونٹس ہوں، سارے کا سارا ٹبر باہر بیٹھا ہے، چوری نہ کرنے والوں کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے سرحد کھولی جائے گی، افغانستان میں امن معاہدے کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو احساس کفالت پروگرام کے حوالے سے یہاں منعقدہ عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم عمران خان نے احساس کفالت پروگرام کے تحت کفالت کارڈ زتقسیم کئے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، وزیر اعظم کی معاون ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے شاندار استقبال پر مہمند کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کو 7 ماہ سے بھارتی افواج نے گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کے دلیر مسلمانوں کو پیغام دیا کہ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں صبر کرنے کو اللہ تعالیٰ نے بہترین صفت قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں صبر کی توفیق دے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ظالم انتہا پسند نریندر مودی کا آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں سے نفرت کا پرچار کرتا ہے۔ اللہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ظلم سے نجات دے اور کشمیریوں کو آزادی نصیب ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں 20 کروڑ مسلمان بھی مشکل میں ہیں۔

دلی میں پولیس کے ساتھ مل کر آر ایس ایس کے غنڈوں نے ان پر ظلم کیا ۔ میں نے دنیا کو انتہا پسند مودی کی حکومت کی نفرت پر مبنی پالیسی سے دنیا کو آگاہ کیا اور بتایاکہ اگر عالمی برادری نے آواز بلند نہ کی تو بھارت میں خون بہے گا۔ پولیس کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا خون بہایا گیا۔ آر ایس ایس کا انتہا پسند نظریہ مسلمانوں، عیسائیوں ، سکھوں ، دلتوں سمیت سب کے خلاف ہے۔

یہ نفرت کی بنیاد پر بنایا ہوا نظام ہے۔ اللہ اس ظلم کو ختم کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا تھا اور اس ملک نے دنیا کے لئے مثال بننا اور اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرنا تھا۔ اس ریاست کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلایا جانا تھا۔ مدینہ کی ریاست وہ ریاست ہے جس میں حضور نبی کریم ﷺ نے کمزوروں، بیوائوں، معذوروں ، مسکینوں اور یتیموں کی ذمہ داری ریاست کو سونپی۔

پاکستان کی فلاحی ریاست کا بھی یہی نظریہ تھا۔ ہم اسی ماڈل کو نافذ کررہے ہیں۔ ریاست کے قبائلی علاقوں سمیت جو علاقے پسماندہ اور پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کو ہم ترقی میں شامل کریں گے۔ یہ ایسے علاقے ہیں جہاں غربت زیادہ ہے اور صحت و تعلیم کا نظام خراب ہے۔ روزگار کے مواقع کم ہیں جس کی وجہ سے لوگ بیرون ملک ملازمتوں کے لئے جاتے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران یہ علاقے جنگ زدہ ماحول کاشکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام پر خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ قبائلی عوام کے لئے مواقع پیدا کرنا ہمارا کام ہے تاکہ پیچھے رہ جانے والے اضلاع کو بھی ترقی کی دوڑ میں شامل کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق کمزور طبقات کو اوپر اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے چین ہمارے سامنے ایک مثال ہے۔

30 سال پہلے کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ چین اتنی ترقی کرے گا۔ چین نے 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ چین نے فیصلہ کیا کہ ریاست کی آمدن جتنی بڑھتی جائے گی جس میں نچلے طبقے پر خرچ کی جائے گی۔ دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ چین نے صنعتیں لگا کر روزگار کے مواقع پیدا کئے جس سے دولت میں اضافہ ہوا اور اس دولت سے نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے میں مددملی۔

نبی کریم ﷺکا بھی یہی ماڈل تھا۔ جو بھی قوم یا ملک نبی کریم ؐ کی سنت پر عمل کرے گا اللہ تعالی ان کو ترقی دے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپر نعمتوں کی بارش کی ہے۔ ہمارے پاس بے تحاشہ معدنیات موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو 12 موسم دیئے ہیں۔ اگر ہم اپنے کسانوں کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کردیں تو ہماری ذرخیز زمینیں سونا اگل سکتی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مہمند سمیت موزوں علاقوں میں زیتون کے درخت لگائے جائیں گے۔ اس سے نہ صرف عوام کو فائدہ ہو گا اور ان کی زندگیاں بدل جائیں گی بلکہ باہر سے ہم تیل منگوانے پر جو اربوں روپے خرچ کرتے ہیں ان کی بچت بھی ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کا دائرہ کار قبائلی علاقوں میں بھی بڑھا دیا گیا ہے ۔غریب طبقے کو چھوٹے پیمانے پر کاروبار اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اس پیسے سے دکان بنا سکیں، رکشہ خرید سکیں اور خواتین گائے، بھینسیں اور مرغیاں پال کر اپنی غذائی ضروریات بھی پوری کرسکیں اور ان کی آمدن کا ذریعہ بھی بن سکیں۔

مستحق طلباء کو وظائف دیئے جائیں گے۔ ہر سال 50 ہزار طلباء کو وظائف ملیں گے۔ اڑھائی ہزار قبائلی نوجوانوں نے بھی وظیفے کے لئے درخواستیں دی ہیں ۔ انہیں ترجیحاً وظائف دیئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مہمند سے بہترین سنگ مر مر نکلتا ہے یہاں ماربل کی انڈسٹریل سٹیٹ بنائیں گے تاکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسرہوں۔ مہمند ڈیم سے پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہمند سمیت قبائلی اضلاع کے عوام نے مشکل وقت گزرا ہے ۔ میں ان کی مشکلات سے آگاہ ہوں ۔ میں واحد آدمی تھا جو ان کی بات کرتا تھا۔آج قبائلی اضلاع کے عوام کے نمائندے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ۔ پہلے ان کوئی ان کی آواز بلند کرنے والا نہیں تھا۔ افغان سرحد کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے میری دلی دعا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو اور 40 سال سے وہاں کے عوام پر جنگ کا جو عذاب مسلط ہے وہ ختم ہو اور جو افغانستان میں جو امن معاہدہ ہوا ہے اس کی کامیابی کے لئے بھی ہم دعا گو ہیں اور چاہتے ہیں کہ عوام کو اس کا فائدہ ہو۔

افغان سرحد کو تجارت کے لئے کھولا جائے گا۔ تھری جی اور فور جی کی سہولت یہاں کے نوجوانوں کا حق ہے۔ موبائل فون کے ذریعے آج نوجوانو ںاور بچوں کو گھر بیٹھے تعلیم کی سہولت میسرہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر مراد سعید ہدایت کی کہ وہ اس معاملے میں ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس مہنگی ہونے کی وجہ سے عوام کو جو مشکلات درپیش ہیں ان کا ادراک ہے۔

بجلی اور گیس کی قیمتیں اس لئے زیادہ ہیں کیونکہ پچھلی حکومتوں نے جو معاہدے کئے ہیں ہم ان کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ بجلی بنانے والی کمپنیوں سے سابق حکومتوں نے 20 ، 30 سال کے لئے معاہدے کئے جن کے تحت جس قیمت پر بجلی بن رہی ہے اس کی قیمت پر ہم عوام کو نہیں بیچ سکتے کیونکہ یہ بہت مہنگی ہے۔ اس لئے گردشی قرضوں کا مسئلہ پیدا ہو تا ہے۔ ہمیں تاریخی گردشی قرضے ورثے میں ملے جن کی وجہ سے بجلی کی قیمت بڑھانا پڑی اور عوام پر بوجھ پڑا لیکن ہم نے نچلے طبقے کے لئے قیمت نہیں بڑھائی ۔

جس قیمت پر صنتعوں پر بجلی دے رہے تھے وہ مہنگی تھی اور ہماری صنعت مہنگی بجلی کی وجہ سے دوسرے ملکوں کی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کرپارہی تھی۔ پہلے سال ٹیکسوں سے ہمیں جو آمدن حاصل ہوئی وہ آدھی قرضوں کی قسطیں چکانے پر صرف ہو گئی۔ اس لئے ہمیں مزید قرضے لینے پڑ گئے۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائی جائیں گی کیونکہ عوام مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ۔

کسی نہ کسی طرح بجلی کی قیمت کم کریں گے۔ بجلی بنانے والوں سے بات چیت کرکے ہر قسم کے ضروری اقدامات کئے جائیں گے لیکن اپنے عوام اور صنعتوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سابق حکومت نے باہرسے گیس منگوانے کا 15 سال کا معاہدے کیا اور گیس کی جو قیمت طے کی اس سے 30 فیصد سستی گیس آج دستیاب ہے لیکن ہم مہنگی گیس خریدنے پر مجبور ہیں کیونکہ سابق حکومت نے یہ معاہدہ کیا تھا۔

اب فیصلہ کیا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے بجلی گیس کی قیمت نہیں بڑھنے دیں گے بلکہ کم کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کوئی بھی ایسا ملک دنیا میں ترقی نہیں کر سکتا جس کے حکمران کرپٹ ہوں۔ وسائل نہ ہونے سے ملک غربیت نہیں ہوتے بلکہ ملک اس وقت غریب ہوتے ہیں جب حکمران ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر لے جائیں۔ افریقہ میں ہیروں کی کانیں ہیں لیکن وہاں بھی غربت بہت زیادہ ہے کیونکہ وہاں بھی ایسے حکمران ہیں جو پیسہ باہرلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کبھی بھی کسی بھی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈروں کے باہر کے ملکوں میں محلات ہوں اور وہ پیسہ چوری کر کے باہر کے اکائونٹس میں رکھتے ہوں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سارے کا سارا ٹبر باہر بیٹھا ہے۔ میں نے پانامہ کی بات کی تو میرے خلاف کئی کیس کھول دیئے گئے ۔ کیا میں لندن بھاگ گیا ۔ میں 10 ماہ تک عدالت میں طرح طرح کے کاغذات اور دستاویزات پیش کیں۔

40، 40 سال پرانہ ریکارڈ فراہم کیا۔ نہ میں باہر بھاگا۔ نہ میںنے یہ کہا کہ انتقامی کاروائی ہو رہی ہے ۔چوری نہ کرنے والوں کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اللہ کی خاص زمین ہے۔ اللہ نے ہمیں بڑی صلاحیتوں اور نعمتوں سے نوازا ہے ۔ پاکستان اس لئے آگے نہیں بڑھ سکا کہ اوپر چور بیٹھے تھے جنہوں نے سارا نظام کرپٹ کیا۔

ہماری حکومت نے نظام ٹھیک کردیا ہے ۔ مشکل وقت سے نکل گئے ہیں۔ 2019ء مشکل کاسال تھا۔ مہنگائی پر قابو پا لیا ہے۔ اب اچھا وقت آئے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے پیسہ بنایا ہے ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ رپورٹ آنے والی ہے ان کو سزائیں دیں گے۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے مہمند آنے پر شکر گزار ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت عوام سے کئے گئے وعدے پورے کر رہی ہے۔ 30 ہزار میں سے 22 ہزار لیویز اور خاصہ دار صوبائی پولیس میںضم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی 8 ہزار لیویز بھی جلد صوبائی پولیس میں ضم ہو جائیں گے۔ تاریخ میں پہلی بار حکوت نے قبائلی عالاقوں کے لئے 83 ارب کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہمیشہ غریب اور عام آدمی کی بہتری کی ہدایت کرتے ہیں۔

مہمند کے عوام کے تمام مطالبات پورے کریں گے۔ مہمند ماربل سٹی انڈسٹری زون جلد بنائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند باجور روڈ کا فیز ون منظور ہوچکا ہے جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا ۔ مہند میں ماربل کی کانوں پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے۔ صوبے میںشکایات کے ازالے کے لئے 1800 ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ ضلع مہمند میں 100 سولر ٹیوب ویلز کی منظوری دی گئی ہے۔

اس موقع پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہمند کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ تمام مستحقین تک ان کا حق پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 4 لاکھ کی آبادی میں ساڑھے 17 ہزار افراد کو کفالت کے وظیفے دیئے جائیں گے۔ معاشرے کے غیربوں ، بے بس اور نادرا طبقات کی کفالت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کا تصور بھی معاشرے کے نادار طبقے کی کفالت کرتا ہے۔ مہمند کی تمام 6 تحصیلوں میں 6 رجسٹریشن سنٹر قائم کئے گئے ہیں۔

مہمند ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں