پھول نکلتے وقت باغات کی آبپاشی کے زرپاشی اور پھل لگنے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ،محکمہ زراعت

جمعہ 24 فروری 2017 15:41

ملتان۔24 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2017ء)محکمہ زراعت پنجاب ملتان کے ترجمان کے مطابق پھول نکلتے وقت باغات کی آبپاشی کے زرپاشی اور پھل لگنے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ پودوں پر بٹور بننے کا سبب بھی نہیں بنتی، اس مرحلہ پر باغات میں کی جانے والی آبپاشی جہاں پودوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرے گی وہیں وہ بور کی مکھی (مینگو مج) کے ممکنہ حملہ کی شدت میں کمی کا باعث بھی بنے گی، پھولوں سے پھل بننے کا عمل آم کے درختوں میں بہت اہمیت کا حامل ہے، اگر پودوں پر لگنے والے کل پھولوں کا 0.01 سے 0.03 فیصد تک پھل بن کر قابل برداشت حالت تک پہنچ جائے تو یہ بہت اچھی پیداوار گردانی جاتی ہے،شگوفوں کے مکمل ہونے اور بور نکلنے پر بورک ایسڈ بحساب 80گرام اور زنک سلفیٹ 200 گرام فی 100 لٹر پانی کا محلول بنا کر سپرے کرنے سے پھولوں میں بارآوری کے عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، باغبان پھولوں کے نکلنے اور نکلے ہوئے پھولوں کو ٹھنڈے موسم سے بچانے کیلئے نئے کیمیائی مرکبات کے متلاشی ہوتے ہیں، ایسے کیمیائی مرکبات کا استعمال منفی نتائج کا حامل ہوسکتا ہے، لہٰذا ان مرکبات کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

(جاری ہے)

نئے شگوفوں کے حامل باغات میں پوٹاشیم نائٹریٹ کا سپرے ہرگز نہ کیا جائے۔ اگر وسط فروری کے بعد باغبان یہ محسوس کریں کہ پودوں پر نئے نکلنے والے شگوفوں کی تعداد کم ہے تو ایسی صورت میں پوٹاشیم نائٹریٹ کا 1سے 2فیصد محلول سپرے کیا جاسکتا ہے۔ ترجمان کے مطابق نکلنے والے شگوفوں پر انتھراکنوز (منہ سڑی) اور سفوفی پھپھوندی کے حملہ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

آم کے بور اور چھوٹے پھل کو سفوفی پھپھوندی کے حملہ سے بچانے کیلئے پھپھوندکش زہر پینکو نازول بحساب 50 ملی لٹر یا ٹیبوکونازول زہر بحساب 150ملی لٹر اور انتھرا کنوز یا منہ سڑی کے تدارک کیلئے کاپر کی حامل پھپھوند کش کاپر ہائیڈروآکسائیڈیا کاپر آکسی کلورائیڈ یا مینکو زیب بحساب 250 گرام فی 100 لٹر پانی میں حل کرکے حفاظتی سپرے کیا جائے اور اس عمل کو ہفتہ یا 10دن کے وقفہ سے دہرایا جائے۔

دونوں بیماریوں کے حملہ کی صورت میں تھائیو فینیٹ میتھائل زہر بحساب 200گرام یا ڈائی فینو کونازول زہر بحسال 50ملی لٹر یا کاربنڈازم 150 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کیا جائے۔ جب پھل کا سائز مٹر کے دانے کے برابر ہوجاتا ہے تو اس پر آم کے تیلا (مینگو ہاپر)، مینگو مج (مینگو بورر) اور ملی بگ (گدھیڑی) کا حملہ ہوسکتا ہے۔ پھل کی بڑھوتری کے ابتدائی مرحلہ پر ان ضرر رسا ں کیڑوں کے بروقت انسداد کیلئے آم کے باغبان بائی فینتھرین زہر بحساب 80 سے 100ملی لٹر یا امیڈا کلوپرڈ زہر بحساب 125 ملی لٹر یا سپائروٹیٹرامٹ زہر بحساب 50ملی لٹر فی 100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ مینگو ہاپر یا تیلہ کے انسداد کیلئے نئی کیمسٹری کی سرائیت پذیر زہروں کا استعمال کیا جائے۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں