اپنے اغواءکے الزام میں مارے جانے والوں کو نہیں جانتا. علی حیدر گیلانی

پولیس مقابلوں میں مارے جانے والوں کا تعلق میرے اغواءسے کیوں جوڑا جارہا ہے ؟ سابق وزیراعظم کے بیٹے کا امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 فروری 2019 23:11

اپنے اغواءکے الزام میں مارے جانے والوں کو نہیں جانتا. علی حیدر گیلانی
ملتان (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 فروری۔2019ء) سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی نے کہا ہے کہ اب تک ان کے اغوا کے الزام میں جتنے بھی لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے یا پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے، ان کے بارے میں کبھی کسی سرکاری ذمے دار یا پولیس افسر نے ان سے بات نہیں کی. امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں علی حیدر گیلانی نے کہا کہ ان کے اغوا کے الزام میں اب تک پولیس نے جن افراد کو گرفتار کرنے یا مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا ہے، ان کی نہ کبھی شناخت کرائی گئی اور نہ ہی کبھی ان کے بارے میں کچھ بتایا گیا.

(جاری ہے)

علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ گرفتار یا پولیس مقابلے میں مرنے والوں کی جو تصاویر انہوں نے ٹی وی پر دیکھی ہیں، انہیں وہ نہیں جانتے اور ان افراد کو ان کے اغوا سے جوڑنے کا مقصد بھی وہ سمجھنے سے قاصر ہیں. سانحہ ساہیوال سے متعلق انہوں نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو ایسے نہیں مارنا چاہیے کیوں کہ دہشت گرد تنظیمیں اس طرح کے واقعات کا فائدہ اٹھاتی ہیں اور انہیں پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کرتی ہیں.

سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی 2103 کے عام انتخابات کی مہم کے دوران ملتان سے اغوا ہوئے تھے اور انہیں تین سال کے بعد بازیاب کرایا گیا تھا‘ لیکن ان کے اغوا اور بازیابی سے متعلق اب بھی مکمل معلومات سامنے نہیں آسکی ہیں. انٹرویو میں علی حیدر گیلانی نے کہا کہ انہیں القاعدہ نے اغوا کیا تھا اور پھر انہیں تحریکِ طالبان پاکستان کے حوالے کردیا گیا تھا جس نے انہیں بعد میں افغانستان منتقل کردیا تھا.

علی حیدر نے بتایا کہ القاعدہ کے ساتھ انہوں نے دو سال کا عرصہ گزارا اور پھر آخری 15 ماہ کا عرصہ وہ پاکستانی طالبان کے ساتھ رہے انہوں نے بتایا کہ پاکستانی طالبان اور القاعدہ میں بہت فرق ہے. علی حیدر گیلانی 2013 کی انتخابی مہم کے دوران اغوا ہوئے تھے اور اپنی رہائی کے بعد انہوں نے 2018 کا انتخاب لڑا اور کامیاب ہو کر پنجاب اسمبلی کے رکن بنے.

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں