پاکستان میں ہر8میں سے ایک عورت بریسٹ کینسرکاشکارہوتی ہے ۔ڈاکٹرمحمد ثاقب خان

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 20:28

ملتان۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2018ء) ملتان انسٹیوٹ آف نیوکلیئرمیڈیسن اینڈریڈیوتھراپی (مینار)کے ڈائریکٹر ڈاکٹرمحمدثاقب نے کہاہے کہ پاکستان میں ہر8عورتوں میں سے ایک عورت زندگی کے کسی بھی حصے میں بریسٹ کینسر میں مبتلاہوجاتی ہے۔یہ کینسر پاکستانی خواتین میں سب سے زیادہ پھیلنے والی،تشخیص ہونے والی اوراموات کاباعث بننے والی بیماری ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے مینار کے زیراہتمام ہفتے کے روز سیمینار اوربریسٹ کینسرآگاہی واک کے موقع پرلیکچر کے دوران کیا۔انہوںنے کہاکہ ہرسال ہزاروں خواتین اس موذی مرض کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتی ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں وسیع پیمانے پربریسٹ کینسرسکریننگ اورتشخیص کانظام موجودہی نہیں ۔

(جاری ہے)

آگاہی کی سہولیات کافقدا ن ہونے کی وجہ سے کئی خواتین اپنی بیماری کے بارے میں کچھ نہیںبتاتیں۔

انہوںنے کہاکہ مینار کینسرہسپتال میموگرام سکریننگ ،تشخیص اورعلاج کی بہترین سہولیات عوام کو فراہم کررہاہے۔میموگرام اس بیماری کی تشخیص کابہترین اورموثرطریقہ ہے۔تاہم آبادی کی اکثریت اس سکریننگ پروگرام کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتی ۔اس قسم کی کینسرکی تشخیص کاسب سے سادہ طریقہ اپنا معائنہ ہرماہ خودکرناہے۔ہسپتال میں تربیت یافتہ ڈاکٹراورنرسیں اپنا معائنہ خودکرنے کاطریقہ بھی سکھاتے ہیں ۔

انہوںنے بتایاکہ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی اکتوبرکے مہینے کو چھاتی کینسرکی آگاہی کے مہینے کے طورپرمنایاجاتاہے ۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تمام 18ہسپتال بریسٹ کینسر آگاہی سے متعلق سرگرمیاں کرتے ہیں ۔مینار بھی اس مہم میں شامل ہے اورلوگوں کو آگاہی فراہم کررہاہے۔سیمینار میں ڈاکٹراللہ رکھا ،ڈاکٹرروبینہ مختار اورڈاکٹرقرة العین ہاشمی نے بھی اظہارخیال کیا۔تقریب میں خواتین اورپبلک ہیلتھ نرسنگ سکول نشترہسپتال سے تعلق رکھنے والی نرسوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی ۔بعدازاں شرکاء نے خاموش قاتل بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی کے لئے نشترہسپتال میں واک کی ۔

متعلقہ عنوان :

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں