وفاقی محتسب کے دفاترمیں بچوں کے ساتھ ناانصافی کی رپورٹ کرکے مددحاصل کی جاسکتی ہے

سینئر ایڈوائزر برائے وفاقی محتسب و نیشنل کمشنر برائے چلڈرن اعجاز قریشی کی اے پی پی سے گفتگو

بدھ 24 اپریل 2019 16:45

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2019ء) سینئر ایڈوائزر برائے وفاقی محتسب و نیشنل کمشنر برائے چلڈرن اعجاز قریشی نے کہا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمربچے اگرمحسوس کریں کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے یاکوئی بالغ یہ سمجھے کہ وفاقی حکومت کے کسی ادارے یا تنظیم کے رویے سے کوئی بچہ متاثرہواہے تووہ وفاقی محتسب کے دفاترمیں بچوں کی شکایات کے فوری ازالے کے لئے موجود ایڈوائزر،تفتیشی افسران سے مدد طلب کرسکتاہے ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملتان کے دورے کے موقع پراے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق اجاگرکرنے اور قومی اورصوبائی سطح پربچوں کی شکایات کے فوری ازالے کیلئے نیشنل کمشنر برائے چلڈرن کاقیام عمل میں آیا جس کے تحت بچوں کو انفرادی شکایات اوراجتماعی مسائل کوادارہ جاتی سطح پرحل کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی اور اس سلسلے میں ہمیں یونیسف کی چیف چائلڈ پروٹیکشن سلویاپاستی اورچائلڈ پروٹیکشن سپیشلسٹ فرح الیاس کاخصوصی تعاون حاصل رہا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ نیشنل کمشنر برائے چلڈرن کوملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بنائی جانے والی پالیسیوں پرعمل درآمدکویقینی بنانا،بچوں کے حقوق کے تحفظ اورانتظامی سطح پران پرعمل درآمدکے لئے پروگرام تشکیل دینا،بچوں کی شکایات کے ازالے کے لئے طریقہ کاروضع کرنا،صوبوں کے ساتھ مشترکہ اقدامات کے لئے روابط استوارکرنا اور بچوں کے لئے کام کرنے والے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ معلومات کاتبادلہ، پاکستان میں بچوں کے حقو ق اورمسائل کے حوالے سے ریسرچ کرنا اوربچوں کے حقوق ان کے مسائل اوران کی شکایت کے ازالے کیلئے بچوں کے محتسب کاکردار ادارکرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں سابق وزیرقانون ایس ایم ظفرکی سربراہی میں نیشنل کمیٹی برائے چلڈرن تشکیل دی، اسی طرح وفاقی اورصوبائی سطح پربچوں کے کمشنرز کی تعیناتی کی گئی،جیلوں میں اصلاح بالخصوص قیدی بچوں کے حوالے سے ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی جس کے تحت ہائرایجوکیشن کمیشن ،کامسیٹ یونیورسٹی ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اورسویٹ ہومز کے ساتھ قیدی بچوں کی فلاح وبہبود اورتعلیم وتربیت کیلئے ایک یاداشت پردستخط کئے گئے ۔

کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قیدبچوں کے لئے پہلے سویٹ ہوم کاافتتاح کیا گیاجبکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے مختلف جیلوں میں لائبریوں کوبہترکیااورکامسیٹ نے کتابیں ،بستر اورکمپیوٹر لیب فراہم کیں۔بورسٹل جیل فیصل آباد میں قید ی بچوں کیلئے پہلابورڈ نگ سکول قائم کیاگیااسی طرح چائلڈ لیبر کے خلاف آگہی مہم شروع کرنے کے لئے بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی این جی اوز کے درمیان مقابلہ کراکریونیسف کے تعاون سے کیش ایوارڈ بالترتیب 52350 ڈالر،32200 ڈالراور19500ڈالردیے گئے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے ،بچوں کے حقوق کواجاگرکرنے ،کمیونٹی اورسرکار ی اداروں کی سطح پر آگاہی اورتربیت فراہم کرنے کے لئے یونیسف کے ساتھ طویل مدتی شراکت کیلئے ایک یاداشت پردستخط کئے گئے جس کے تحت 2018ء سے 2022ء تک بچوں کی فلاح وبہبود کے متعدداقدامات اٹھائے جائیں گے ۔اس یاداشت کے تحت وفاقی محتسب ،وزارت انسانی حقوق ،نیشنل کمیشن برائے ہیومن رائٹس اوروزارت منصوبہ بندی ،ڈویلپمنٹ اینڈریفارمز اپنے مقررہ منصوبوں پرکام کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ 2018ء میں 84 بچوں جبکہ اب تک مجموعی طورپر1334بچوں سے ناانصافی بارے میں شکایت موصول ہوئیں جن پردادرسی فراہم کی گئی ۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں