بارہ اکتوبر 1999ء تک موجود متفقہ آئین بحال کیا جائے، مسلم لیگ ن کا وفاقی حکومت سے مطالبہ، حکومت نواز شریف اور بینظیر بھٹو شہید کے درمیان ہونیوالے میثاق جمہوریت معاہدہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور حکومت ریاست پاکستان کی محافظ ہونے کے ناطے ریاست کے مبینہ غدار کیخلاف آرٹیکل سکس کے تحت تعزیرات پاکستان سے رہنمائی لیتے ہوئے مقدمہ درج کرائے، نواز شریف کی قیادت میں منعقدہ اجلاس میں کی قراردادیں

پیر 7 ستمبر 2009 17:20

بھوربن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 ستمبر ۔2009ء) مسلم لیگ ن نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بارہ اکتوبر 1999ء تک موجود متفقہ آئین بحال کرے ،میاں نواز شریف اور بینظیر بھٹو شہید کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت معاہدہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور حکومت ریاست پاکستان کی محافظ ہونے کے ناطے ریاست کے مبینہ غدار کے خلاف آرٹیکل سکس کے تحت تعزیرات پاکستان سے رہنمائی لیتے ہوئے مقدمہ درج کرائے ،پیرکو بھوربن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر معمولی اجتماع پاکستان کے تمام معاشی ، معاشرتی اور سیاسی جرائم اور مسائل کو بار بار کی آئین شکنی اور آئین پر عملدرآمد سے انحراف کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور مخلوط مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مزید وقت ضائع کئے بغیر میثاق جمہوریت کے آرٹیکل 1 کے مطابق بارہ اکتوبر 1999ء کے دن تک موجود متفقہ آئین کو بحال کرے ، اگر اس نیک عظیم اور تاریخی کارنامے کو قوم کیلئے عیدالفطر کا تحفہ بنا دیا جائے تو نہ صرف پاکستان کا مستقبل محفوظ اور تمام مسائل کے حل کی ٹھوس بنیاد فراہم ہو جائیگی ، بلکہ ملک کے طول وعرض میں خوشی ، اطمینان ، اعتماد اور یقین کی لہر دوڑ جائیگی ، اس مقصد کیلئے مسلم لیگ ن حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیادت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر غیر متزلزل حمایت پیش کریگی، یہ اجتماع یاد دلاتا ہے کہ بارہ اکتوبر 1999ء کے آئین کی بحالی کا معاہدہ محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف سے دو سال کے طویل اور غوروخوض اور آئین اور قانونی ماہرین کے مشوروں کے بعد بارہ مئی 2006ء کو لندن میں کیا تھا ، اس معاہدے پر عملدرآمد پیپلز پارٹی کی حکومت اور پارٹی کا اخلاقی فرض بھی ہے ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے نزدیک اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے 17 ویں آئینی ترمیم کے خاتمے کے بعد 27 رکنی آئینی کمیٹی دیگر معاملات کو 19 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین میں سمونے کا کام جاری رکھ سکتی ہے ، اسے اس حوالے سے بھی مسلم لیگ ن کی غیر متزلز حمایت حاصل رہے گی ، اس تاریخی موقع پر اجتماع یہ اعلان بھی کرتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی سوچ عمل اور سیاست آئین ، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے تابع ہے ، گزشتہ دس سال کے دوران کے دوران ہماری پارٹی اور قیادت کا کردار اس حقیقت کا ناقابل تردید ثبوت ہے ، یہ اجتماع سابق آمر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف تین نومبر 2007ء کے آئین شکن اقدام کو آئینی تحفظ دلوانے کی رپورٹس کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ سقوط ڈھاکہ سمیت آج تک جسد پاکستان کو لگنے والے ناقابل تلافی زخم آئین شکنی کا ہی نتیجہ ہیں ، سیاسی قیادت کا یہ قومی ، آئینی اور اخلاقی فرض ہے کہ وہ ماضی کے ان سانحات سے سبق سیکھتے ہوئے پاکستان کے مستقبل کو ہمیشہ کیلئے محفوظ کرنے کی خاطر آئین شکنی کا راستہ بند کرے ، اس کی واحد ضمانت آئین کے مطابق پرویز مشرف کا بلا تایر احتساب ہے ،یہ اجتماع یاد دلاتا ہے کہ پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدام کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا ہے ۔

الحمد اللہ کہ پارلیمنٹ نے بھی اس غیر آئینی اقدام کو آئینی تحفظ نہیں دیا ، پرویز مشرف خود بھی اس حوالے سے اقراری مجرم ہیں ۔ لہذا حکومت کو آئین پر عملدرآمد میں نہ تو مصلحت پسندی سے کام لینا چاہئے اور نہ کوئی دباؤ قبول کرنا چاہئے ۔ یہ اجتماع وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ ریاست پاکستان کی محافظ ہونے کے ناطے ریاست کے مبینہ غدار کے خلاف آرٹیکل سکس کے تحت تعزیرات پاکستان سے رہنمائی لیتے ہوئے مقدمہ درج کرائے ۔

یہ اجتماع بلوچستان میں پائے جانے والے حالات کو گہری تشویش سے دیکھتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے بہترین مفاد میں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے مزید وقت ضائع کئے بغیر آل پارٹیز کانفرنس بلائے اور اس کانفرنس میں جو حل تجویز کیا جائے اس پر عملدرآمد کرے ۔ یہ اجتماع بجلی اور چینی کے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔

چینی کے بحران کے حوالے سے یہ اجتماع وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے اس بیان کی روشنی میں کہ وفاقی کابینہ میں ایک مضبوط گروپ نے چینی کی بروقت درآمد کا راستہ روک دیا ، جس کی وجہ سے چینی کا بحران پیدا ہوا ہے ۔ وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں اور ذمہ داری کا تعین کریں ۔ انرجی بالخصوص بجلی پاکستان کی معیشت اور معاشرتی زندگی کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے ۔

پرویز مشرف کے دور میں پیدا ہونے والے بجلی کے بحران کو حل کرنے کیلئے ڈیڑھ سال میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ رینٹل پاور سٹیشنز کے حوالے سے بھی تشویشناک خبریں قومی پریس کی زینت بن رہی ہیں ۔ اس سب کی ذمہ داری بہرحال وفاقی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے تاکہ عوام کی تشویش دور ہو اور پارلیمنٹ میں جامع پالیسی بنائے جس پر عملدرآمد کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جائے ۔

یہ اجتماع اس حقیقت پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ 17 کروڑ عوام مہنگائی ، بیروزگاری ، غربت اور لوڈشیڈنگ کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ۔ مسلم لیگ ن عوام کے دکھ اورمصیبتوں میں برابر کی شریک ہے اس کی سوچی سمجھی رائے ہے کہ عوام کی مشکلات حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں اورکارٹلز کے فروغ کا نتیجہ ہیں ۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عوام کی معاشی مشکلات دور کرنے کیلئے جلد از جلد موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کرے ، ورنہ مسلم لیگ ن عوام کے مشورے سے لائحہ عمل وضع کرے گی ۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں