۳ تھانہ صدر مریدکے پولیس کی انوکھی منطق، شہری قتل کے مقدمہ کے اندراج کے لیے شاہرات پر دھرنا دینے پر مجبور

sنئے تعینات ایس ایچ او نے نوجوان کی خود کشی کے بیانات ریکارڈ کرنے کے با وجود نا معلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا ،نوجوان کے ورثاء کے بیانات پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے

اتوار 19 مئی 2019 21:15

oمریدکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2019ء) تھانہ صدر مریدکے پولیس کی انوکھی منطق، شہری قتل کے مقدمہ کے اندراج کے لیے شاہرات پر دھرنا دینے پر مجبور جبکہ خود کشی کے واقعات پر خود ہی قتل کا مقدمہ درج کرکے بے گناہ افراد سے بھاری رقوم بٹورنے کی تیاریاں۔ نئے تعینات ہونے والے ایس ایچ او نے نوجوان کی خود کشی کے بیانات ریکارڈ کرنے کے با وجود نا معلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔

نوجوان کے ورثاء کے بیانات پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے۔ بتایا گیا ہے کہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے داؤکے کے رہائشی نوجوان ذیشان کے قتل کا مقدمہ درج کرانے کے لیے ورثاء کو چار گھنٹے تک جی ٹی روڈ پر دھرنا دینا پڑا جس کے باعث ہزاروں مسافر زلیل و خوار ہوتے رہے دوسری طرف ایس ایچ او تھانہ صدر اکرم کمبوہ نے نواحی علاقہ ننگل ساہداں میں بیوی اور باپ سے جھگڑ کر خود کشی کرنے والے نوجوان محمد خالدکے ورثاء اور دیگر گواہان کے بیانات ریکار ڈ کرنے کے با وجود اس کو دفن کرنے کے چوبیس گھنٹے بعد نا معلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا تا کہ بے گناہ افراد کو پکڑ کر ان سے بھاری رقوم بٹوری جا سکیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ ایس ایچ او نے ورثاء کے ریکارڈ شدہ بیانات پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دئیے ہیں اور اب انہیں مختلف بہانوں سے تنگ کیا جا رہا ہے۔متوفی خالد کے رشتہ داروں نے گاؤں میں منعقد ہونے والے ایک اجتماع کے دوران بھی خود کشی کے ذریعے اس کی موت کا اقرار کیا ہے تاہم پولیس اسے قتل قرار دے رہی ہے۔ شہریوںنے ڈی پی او شیخوپورہ سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ کی تحقیقات کرکے بے گناہ افراد کو پولیس کے ہاتھوں لٹنے سے بچایا جائے۔ایس ایچ او کے مطابق ورثاء کے اسرار پر نا معلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں