راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت دے دی

مری میں روزانہ 8 ہزار گاڑیوں کی اجازت ہوگی،شام 5 سے صبح 5 بجے کے درمیان سیاحوں کا داخلہ نہیں ہوسکے گا، خلاف ورزی کے ذمہ دار چیف ٹریفک آفیسرہوں گے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 15 جنوری 2022 19:49

راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت دے دی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جنوری 2022ء) راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت دے دی، بتایا گیا ہے کہ مری میں روزانہ 8 ہزار گاڑیوں کی اجازت ہوگی، شام 5 سے صبح 5 بجے کے درمیان سیاحوں کا داخلہ نہیں ہوسکے گا، خلاف ورزی کے ذمہ دار چیف ٹریفک آفیسرہوں گے۔ ہم نیوز کے مطابق راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے مری میں سیاحوں کی گاڑیوں کے داخلے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مری میں روزانہ 8 ہزار گاڑیوں کی اجازت دے دی گئی، داخلی گاڑیوں پر پابندی مری اورآزاد کشمیر کے رہائشیوں پرلاگو نہیں ہوگی، چیف ٹریفک آفیسر مری ٹریفک پلان ترتیب دیں گے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ مری میں حد سے زائد گاڑیوں کو داخلے سے روکنے کی ذمہ داری بھی چیف ٹریفک آفیسر کی ہوگی، شام 5 بجے سے صبح 5 بجے کے درمیان مری میں سیاحوں کا داخلہ نہیں ہوسکے گا،ایکسین چیف ٹریفک آفیسر محکمہ موسمیات سے مکمل رابطے میں رہیں گے، چیف ٹریفک آفیسر، سٹی پولیس آفیسر مناسب نفری تعینات کرنے کے پابند ہوں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب 13 جنوری 2022ء کو یکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست مری کے رہائشی حماد عباسی نے دائر کی۔درخواست گزار نے کہا جب ٹول پلازہ سے سیاح مری جا رہے تھے تو کسی نے ان کو نہیں روکا نا خدشے سے آگاہ کیا، انتظامیہ قصور وار ہے۔سماعت کے دوران چیس جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ان 22 لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار کون ہے؟ پارلیمنٹ نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون بنایا ہے 2010 سے اس پر عمل درآمد ہونا تھا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی آج تک کبھی میٹنگ ہوئی ؟ممبر این ڈی ایم اے نے جواب دیا کہ ایک میٹنگ 21 فروری 2013 کو ہوئی تھی، دوسری میٹنگ 5 سال بعد 28 مارچ 2018 کو ہوئی۔چیف جسٹسس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ میٹنگ تو ہوتی،تیاری ہوتی تو قیمتی جانوں کا نقصان نا ہوتا۔آپ ناکام ہوئے،آپ کی ذمہ داری تھی کہ میٹنگ بلاتے اس علاقے کے لیے نیشنل میجمنٹ پلان دیتے۔

آپ نے اس قانون پر عمل درآمد کرانا تھا۔اگر اس قانون پر عمل ہوا ہوتا تو ایک بھی شہری کی ہلاکت نہ ہوتی،اس کیس میں تو انکوائری کی ضرورت ہی نہیں۔صرف اس قانون پر این ڈی ایم اے نے عمل کرانا تھا، اگر ڈسٹرکٹ پلان ہوتا تو یہ نا ہوتا۔جو کچھ ہوا اس میں تو انکوائری کی ضرورت ہی نہیں۔سب لگے ہوئے ہیں کہ مری کے لوگ اچھے نہیں، ان کا کیا قصور ہے؟۔بلاوجہ سب مری کے لوگوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ممبر این ڈی ایم اے سے کہا کہ وزیراعظم آج ہی کمیشن کی میٹنگ بلائیں جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں۔ہم آرڈر کرتے ہیں وزیراعظم آئندہ ہفتے کمیشن کی میٹنگ بلائیں،کمیشن سے متعلقہ قانون پر عمل درآمد کرانے والوں کی ذمہ داری مقرر کریں۔چیف جسٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ پوری ریاست ان ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں