ریاستِ مشی گن کے پہلے مسلمان گورنر بننے کے خواہشمند عرب نڑاد امریکی

اتوار 22 جولائی 2018 19:20

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2018ء) امریکہ میں وسط مدتی انتخابات اس سال 6نومبر کو ہوں گے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک بھر میں تقریباً 90 امریکی مسلمان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ڈیموکریٹ پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتخاب لڑ رہے ہیں، اس توقع کے ساتھ کہ وہ آنے والی کسی ممکنہ ''نیلی لہر'' کا حصہ بنیں گے، جس کے نتیجے میں ممکن ہے کہ امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی اکثریت حاصل کر لے۔

ڈاکٹر عبدل السید نوجوان ہیں،جن کا تعلق امریکہ کی عرب نڑاد برادری سے ہے۔ وہ اٴْن 13 مسلمان امیدواروں میں سے ایک ہیں جو اس بار مشی گن سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جہاں اٴْن کا مذہب اور نسل اٴْن کی طرز زندگی خاص اہمیت کی حامل ہے۔

(جاری ہے)

اٴْن پر سیاسی مخالفین کے حملے اور الزامات عام سی بات ہے۔ریاست مشی گن میں عرب نڑاد امریکی برادری بڑی تعداد میں آباد ہے۔

اگر السید اپنی صلاحیت منوانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ بات ایک خوش آئند سیاسی تبدیلی کے مترادف ہوگی۔ڈاکٹر السید کا کہنا تھا کہ جب میں نے کالج سے گریجوئیشن کی، بل کلنٹن نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے میڈیکل اسکول میں کیوں داخلہ لیا ہے،اور کیا کبھی میں کسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنا چاہوں گا۔اٴْس وقت میں سوچ رہا تھا کہ یہ میدان میری بساط سے باہر ہی''۔

السید کا بچپن مشی گن میں گزرا ہے، جہاں اٴْنھیں اکثر تعصب کے رویے کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔اٴْنھوں نے بتایا کہ ''جب میں ہائی اسکول کی جونیئر کلاس میں تھا، میں اپنی فٹبال ٹیم کا کپتان ہوا کرتا تھا۔ اور 11ستمبر کیہفتے کے دوران کھیل منسوخ کردیے گئے۔ لیکن ایک ہفتہ بعد ہم نے دوبارہ کھیلنا شروع کردیا۔ مجھے فٹبال کا وہ میچ نہیں بھولتا۔ لوگوں نے ہمارا مذاق اڑانا شروع کردیا۔

مثلاً 'پگڑی پننے والی'، 'اسامہ'، وغیرہ۔ عجب بات یہ ہے کہ میرے بھائی کا نام اسامہ ہے، میں کہا کرتا تھا کہ ''میں وہ السید نہیں ہوں''۔لیکن، اس بار ہوسکتا ہے کہ وہی اصل سید ہوں جو مشی گن کی تاریخ میں نیا نام پیدا کریں، اور ملک کے پہلے منتخب مسلمان امریکی گورنر بن جائیں۔ اٴْن کے لیے سب سے بڑا چیلنج ووٹروں کی کافی تعداد کو اپنی حمایت کرنے میں کامیاب کرناہے، اٴْس ریاست میں جس نے 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت میں خاصی مدد کی تھی۔

اسامہ سبلانی مشی گن کے شہر ڈیربورن سے ہے، جہاں سے وہ 'عرب امریکی نیوز' شائع کرتے ہیں۔ اٴْن کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10برسوں کے دوران، عرب نڑاد امریکیوں کے لیے حالات نے ڈرامائی انداز سے پلٹا کھایا ہی''۔لیکن، اٴْنھوں نے واضح کیا کہ یہ چیلنج اتنا آسان نہیں، کیونکہ السید کو ووٹروں کی اکثریت کو قائل کرنا ہوگا کہ اٴْنھیں ووٹ کیوں دیا جائے۔

السید کو ابھی کئی مرحلوں سے گزرنا ہے۔ اٴْن کا ڈیموکریٹ پارٹی کیکئی امیدواروں سے مقابلہ ہوگا، تاکہ 7اگست کو مشی گن میں منعقد ہونیوالی پرائمری الیکشن میں اٴْنھیں ریاست مشی گن کے گورنر کے طور پر نامزدگی ملے۔اٴْنھیں ترقی پسند خیال کیا جاتا ہے، اور ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز کے متعدد حامی ووٹروں کی بھی اٴْنھیں حمایت حاصل ہے۔ سینڈرز نے 2016ء میں مشی گن سے صدارتی پرائمری جیتی تھی۔اگر اگست میں ڈیموکریٹ ووٹر اٴْن کا انتخاب کرتے ہیں، تب جا کر اٴْنھیں درکار حمایت کا امکان ہوگا کہ وہ نومبر کے عام انتخاب میں ری پبلیکن پارٹی کے مدمقابل کو شکست دے سکیں۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں