ایران کے تکلیف دہ برتائو پرسعودی عرب ساتھ کھڑے ہیں‘امریکی وزیر خارجہ

ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھا جائیگا جیسا کہ اسکو سفارتکاری سے تنہا کردیا گیا ہے‘ہمیں کوئی جلدی نہیں، دباؤ کی مہم جاری ہے امریکا ایران کے ساتھ کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن تہران کو اس سے پہلے اپنے کردار میں بنیادی تبدیلی لانی چاہیے‘مائیک پوم پیو

جمعرات 20 فروری 2020 11:30

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2020ء) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے دورے پر الریاض پہنچنے کے بعد کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اس لیے آئے ہیں تاکہ اپنے اتحادی ملک کی سلامتی کیلئے اپنی ذمہ داریوں پرعمل درآمد پر بات چیت کرسکیں۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب پہنچنے کے لیے بعد ٹویٹر پر اپنے اکائونٹ پر پوسٹ ایک بیان میں مائیک پومپیونے کہا کہ خطے میں ایران کے تخریبی اور تکلیف دہ کردارکے جواب میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو تین روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔ وہ سعودی قیادت کے ساتھ خطے کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز اور ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کریں گے۔

(جاری ہے)

الریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی ڈے پر واشنگٹن میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر آل سعود ، الریاض میں امریکی سفیر جان ابی زید اور سعودی عرب کے انڈر سیکریٹری برائے پروٹوکول امور عزام بن عبدالکریم القائن نے ان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ خطے کے استحکام کے لیے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے اور انھیں مشترکہ چیلنجز درپیش ہیں۔مائیک پومپیو نے سعودی عرب آمد سے قبل کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن تہران کو اس سے پہلے اپنے کردار میں بنیادی تبدیلی لانی چاہیے۔

انھوں نے سعودی عرب روانہ ہونے سے قبل افریقی ملکوں کے دورے کے موقع پر کہا کہ ایران نے یورپی اور امریکی شہریوں کو غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھا ہوا ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھا جائے گا جیسا کہ اس کو سفارت کاری کے ذریعے تنہا کردیا گیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہمیں کوئی جلدی نہیں، دباؤ کی مہم جاری ہے۔

یہ صرف اقتصادی دباؤ کی مہم نہیں بلکہ (ایران کو) سفارت کاری کے ذریعے بھی تنہا کیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ الریاض میں ہم بہت سا وقت سکیورٹی سے متعلق امور پر گفتگو میں صرف کریں گے، بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران سے درپیش خطرات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا لیکن ہم وسیع تر موضوعات سے متعلق بھی بات چیت کریں گے۔امریکا میں متعین سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے مائیک پومپیوکے استقبال کے موقعے پر کہا کہ امریکا اور سعودی عرب کیدرمیان مضبوط تعاون خطے کے استحکام اور مشترکہ چیلنجز سینمٹںے کے لیے ضروری ہے۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں