جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری، واشنگٹن ڈی میں غیراعلانیہ کرفیو‘حساس اداروں نے پورے امریکا میں پرتشدد مظاہروں کا الرٹ جاری کردیا

Lتمام ریاستوں میں ٹرمپ کے حامی پرتشدد مسلح احتجاجی مظاہرے کرسکتے ہیں‘ سفید فام سپرمیسی کی تنظیموں کی جانب سے وفاقی اورریاستی املاک پر حملوں کا بھی خدشہ ہی. ایف بی آئی

اتوار 17 جنوری 2021 20:30

41واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2021ء) امریکہ میں نومنتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری سے قبل تمام 50 ریاستوں کے علاوہ وفاقی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران ممکنہ مسلح مظاہروں کا الرٹ جاری کیا گیا ہی. نیشنل گارڈ کے مزید فوجی دستوں کو فوراً واشنگٹن ڈی سی بھیجا گیا ہے اور انھیں چوکنا رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ 6 جنوری جیسے خطرناک فسادات ہونے سے بچا جاسکے امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے متنبہ کیا ہے کہ تمام ریاستوں میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے مسلح احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں.دریں اثنا جو بائیڈن کی ٹیم نے ایک منصوبہ تشکیل دیا ہے جس میں ٹرمپ کی اہم پالیسیوں کو واپس لیا جائے گا بائیڈن صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پچھلی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو ختم کرنے کے لیے صدارتی حکم نامے جاری کریں گے ایسا ایک پیغام میں دیکھا گیا ہے جو امریکی ذرائع ابلاغ میں گردش کر رہا ہی.

ان اقدامات میں امریکہ کو دوبارہ پیرس معاہدے کا حصہ بنا نا‘ مسلم اکثریتی ممالک پر متنازع سفر پابندیوں کا خاتمہ‘ وفاقی عمارتوں میں اور ایک ریاست سے دوسری ریاست میں سفر کے دوران چہرے پر ماسک پہننا لازم قرار دیئے جانے جیسے اقدامات سرفہرست ہیں.صدر ٹرمپ کی طرح بائیڈن بھی صدارتی حکم ناموں کا استعمال کریں گے جس سے وہ کانگریس کو بائی پاس کریں گے لیکن گذشتہ ہفتے انہوں نے امریکی شہریوں کی امداد کے لیے جو 1.9 ٹریلین ڈالر کے منصوبے کا اعلان کیا تھا اس پر قانون سازوں کی منظوری درکار ہوگی امیگریشن (دوسرے ممالک سے لوگوں کی منتقلی) کے عمل میں اصلاحات کے بِل پر بھی قانون ساز بحث کر سکتے ہیں.20جنوری کوبائیڈن کی تقریبِ حلف برداری سے قبل واشنگٹن ڈی سی کا اکثر حصہ لاک ڈا?ن میں ہوگا اور یہاں نیشنل گارڈ کے دستوں کی صورت میں ہزاروں جوان تعینات کیے جائیں گے کیپیٹل ہِل سے کئی میل دور بھی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور وہاں کنکریٹ اور دھات کی رکاوٹیں نصب ہیں .

حلف برداری کی تقاریب کے دوران نیشنل مال، جہاں عام طور پر لوگوں کا رش ہوتا ہے، اسے بھی سیکرٹ سروس کی درخواست پر بند کر دیا گیا ہے سیکرٹ سروس وہ ادارہ ہے جو امریکی صدور کی حفاظت کرتا ہے اور انھیں سکیورٹی فراہم کرتا ہے، چاہے وہ بعد میں عہدے سے ہٹ چکے ہوں بائیڈن کی ٹیم نے پہلے ہی کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے امریکیوں سے واشنگٹن ڈی سی سفر نہ کرنے کی درخواست کر رکھی ہے مقامی حکام نے کہا ہے کہ لوگ یہ تقریب دور سے ہی دیکھیں.انٹرنیٹ پر ٹرمپ کے حامیوں اور انتہائی دائیں بازوں کے گروہوں نے اس روز اپنی آن لائن کمیونٹی میں مسلح مظاہروں کی کال دے رکھی ہے تاہم کچھ مسلح گروہوں نے اپنے حامیوں سے ان مظاہروں میں نہ جانے کا کہا ہے انہوں نے کہا ہے کہ پولیس نے یہ مظاہرے ایک منصوبے کے تحت رکھوائے ہیں تاکہ ان میں شمولیت کرنے والے لوگوں کو حراست میں لیا جاسکے انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان مسلح مظاہروں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ہوسکتے ہیں.کیپیٹل پولیس نے بتایا ہے کہ ورجینیا سے تعلق رکھنے والا ایک مسلح شخص سکیورٹی چیک پوسٹ سے گرفتار کیا گیا ہے جس کے پاس ایک بندوق تھی جس میں گولیوں کے 509 را?نڈز تھے اور یہ حکومت کی جاری کردہ شناخت نہیں رکھتا تھا ‘ویزلی ایلن بیلر نامی اس شخص کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا اس نے ’’ واشنگٹن پوسٹ ‘‘کو بتایا کہ وہ ہتھیار لے کر واشنگٹن جانے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا اس کا کہنا ہے کہ وہ وہاں ایک نجی سکیورٹی کمپنی میں کام کرتا ہی.اس کا کہنا تھا کہ میں گا?ں میں رہنے والا شخص ہوں اس لیے میں ڈی سی کے راستے میں گم ہو گیا تھا چیک پوائنٹ پر روکا گیا تو میں نے گاڑی روک لی میں نے انھیں وہ ایناگریشن بیج دکھایا جو مجھے دیا گیا تھا سخت سکیورٹی کے انتظامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ وہ پہلے امریکی صدر بنے جن کے خلاف دو مرتبہ مواخذے کی کارروائی منظور ہوئی.

ان پر تشدد پر اکسانے کے الزام میں سینیٹ میں کیس چلایا جائے گا یہ کیس ان کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہِل مظاہروں کے بعد سامنے آیا ان حامیوں نے ایسا تب کیا جب کانگریس جو بائیڈن کی امریکی صدارتی انتخابات میں جیت کی منظوری دینے جا رہی تھی.ایف بی آئی نے اس واقع میں ملوث 80سے زائد افراد کی تصاویر جاری کی ہیں اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز کے علاوہ سوشل میڈیا پر شیئرکی گئی تصاویر اور ویڈیوز اور کیپٹل ہل سمیت دارالحکومت میں نصب سیکورٹی کیمروں کی فوٹیج سے مدد لے رہے ہیں اس لیے اس عمل میں وقت لگ رہا ہی.

واضح رہے کہ نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کے لیے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں 25ہزار فوجی تعینات کیئے جارہے ہیں یہ فوجی پولیس‘ایف بی آئی ‘امریکن سیکریٹ سروس اور نیشنل سیکورٹی ایجنسی(این ایس ای)کے ہزاروں اہلکاروں کے علاوہ ہونگے ادھر نیشنل گارڈ کے ہزاروں اہلکار 6 جنوری کو صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے امریکی پارلیمان پر حملے کے بعد سے تعینات ہیں .امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں25ہزار فوجی اہلکار تعینات کیئے جارہے ہیں جبکہ فضائ میں امریکی جنگی جہاز‘گن شپ ہیلی کاپٹراور ڈرونزنگرانی کریں گے تاہم محکمہ دفاع نے ان کی تعداد نہیں بتائی گئی امریکا میں صدر‘نائب سمیت دیگر اہم شخصیات اور عمارات کی حفاظت کے لیے امریکن سیکریٹ سروس کے نام سے ایک خودمختار ادارہ کام کرتا ہے نومنتخب صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملہ ہیرس سمیت ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے مختلف وزارتوں اور اہم عہدوں کے لیے نامزد شخصیات کو ڈیپارٹمنٹ آف جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جوبائیڈن کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیئے جانے کے بعد سیکریٹ سروس نے سیکورٹی فراہم کردی تھی یہ امرقابل ذکر ہے واشنگٹن ڈی سی کے لیے امریکی فوج کی25ہزار فوجی دستے تعینات کیئے گئے ہیں مجموعی طوریہ تعداد افغانستان اور عراق میں خدمات انجام دینے والے 5ہزار5سوامریکی فوجیوں سے کہیں زیادہ ہی.ایف بی آئی نے بتایا ہے کہ ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن سے بیکڈ الاسکا جس کا اصل نام انتھائم جوزیف ہے اور بیکڈ الاسکا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دائیں بازوسے تعلق رکھنے والے رپبلکن پارٹی کے مقامی راہنما ہیں ان پر ریاست کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیئے گئے ہیں جن میں کیپٹل ہل میں پرتشدد انداز میں داخل ہونے اور نظم و ضبط خراب کرنے سمیت دیگر الزامات شامل ہیں.امریکہ بھر میں ریاستیں مسلح مظاہرے سے متعلق کسی واقعے کو ٹالنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں ان میں مظاہروں کی اجازت نہ دینے سے لے کر ریاستی عمارتوں میں سکیورٹی بڑھانے کے فیصلے شامل ہیں ریاست میری لینڈ، نیو میکسیکو اور یوٹاہ کے گورنروں نے ممکنہ مظاہروں سے قبل ایمرجنسی نافذ کردی ہے کیلیفورنیا، پینسلوینیا، مشیگن، ورجینیا، واشنگٹن اور وسکانسن میں نیشنل گارڈ کے فوجی دستے متحرک ہوچکے ہیں ٹیکساس میں ریاستی عمارتوں کو 20جنوری کی رات تک بند رکھا جائے گا.خاص طور پر ریاست میری لینڈ ‘ورجینیا ‘ویسٹ ورجینیا اور پنسلوینا کے زمینی راستوں ‘ٹرینوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے کیونکہ یہ ریاستیں دارالحکومت واشنگٹن ڈی سے قریب ترین ہیں واشنگٹن میں ہوائی جہازسے آنے جانے کے لیے واشنگٹن ڈی سی کے ڈیلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ریگن نیشنل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے علاوہ میری لینڈ کا بالٹی مور ایئرپورٹ اور ریاست ورجنیا کے شہر الیگزینڈریا کا ایئرپورٹ بھی استعمال کیئے جاتے ہیں اگرچہ ریاست میری لینڈ ‘ورجینیا اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی ڈیموکریٹس اکثریتی ریاستیں ہیں مگر قانون نافذکرنے والے ادارے کسی قسم کا رسک لینے کو تیار نہیں ہیں . لله*واشنگٹن کے رہائشی پاکستانی صحافی جلیل آفریدی کا کہنا ہے کہ عملا واشنگٹن مکمل طور پر سیل ہے اور واشنگٹن ڈی سی کے رہائشی بھی کیپٹل ہل اور دیگر حساس علاقوں کی طرف نہیں جاسکتے انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہر صدر کی تقریب خلف برداری میں یہ شہر تمام50ریاستوں سے آنے والے لاکھوں امریکیوں اور سیاحوں کو خوش آمدید کہتا تھا تاہم اس مرتبہ یہ روایت چند شرپسندوں اور کورونا وائرس کی وجہ سے ختم ہورہی ہے .انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن کے رہائشی بھی دور سے یا گھروں میں ٹیلی ویڑن سکرینوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہی اس تقریب کو دیکھ سکے گا کیونکہ زیادہ ترنجی کمپنیوں نے سیکورٹی اداروں کی ہدایت پر 20جنوری کو اپنے بیشتر سٹاف کو چھٹی دینے کا اعلان کردیا ہے اسی طرح ڈا?ن ٹا?ن کے ریستوران بھی کورونا ایس او پیزکے تحت بند رہیں گی.

ماہرین کا کہنا )ہے کہ جن ریاستوں میں صدارتی انتخابات کے دوران جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان کڑا مقابلہ دیکھا گیا تھا وہاں پرتشدد واقعات ہونے کے زیادہ امکانات ہیں�

(جاری ہے)

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں