روسی سائبر جاسوسوں نے 42 ممالک کو ہدف بنایا، مائیکروسافٹ

روسی جاسوس یوکرین کے اتحادی 42 ممالک بشمول امریکا کو اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں،رپورٹ

جمعرات 23 جون 2022 15:05

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2022ء) امریکی ٹیکنالوجی جائنٹ مائیکرو سافٹ نے روس پر 42 ممالک میں سائبر جاسوسی کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مائیکروسافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی جاسوس یوکرین کے اتحادی 42 ممالک بشمول امریکا کو اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اس بابت ان کا کہنا تھا کہ رواں سال فروری میں یوکرین پرہونے والی جارحیت کے بعد روس کی جانب سے کیے گئے سائبر حملوں میں سے 29 فیصد کام یاب رہے۔ روس کے یہ سائبرجاسوس کمپیوٹرنیٹ ورکس میں کام یاب مداخلت کرکے کم از کم ایک تہائی ڈیٹا چرا چکے ہیں۔جب کہ روسی سائبرجاسوسی میں دو تہائی نیٹو کے رکن ممالک کو نشانہ بنایا گیا یوکرین کے بعد روسی جاسوسی کا سب سے بڑا ہدف پولیںڈ تھا تاہم ایسٹونیا میں اب تک روس کی جانب سے کوئی سائبرمداخلت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس کے پروردہ ہیکرز اسٹریٹجک جاسوسی کے ذریعے کیو کی حمایت کرنے والی حکومتوں، تھک ٹینک، کاروباری اداروں اورامدادی کارروائیاں کرنے والی تنظیموں کے خلا ف 42 ملکوں میں سرگرم ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان سائبرجاسوسوں کا اہم ہدف امریکا اور پولینڈ رہے کیوں کہ ان دونوں نے یوکرین کو فوجی امداد مہیا کی، جب کہ گزشتہ دو ماہ میں ڈنمارک، ناروے، فن لینڈ، سوئیڈن اورترکی پر ہونے والے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

مائیکروسافٹ کا کہنا تھا کہ حیرت انگیزطورپرروسی سائبرجاسوس ایسٹوینیا کے کمپیوٹر نیٹ ورکس میں داخل ہونے میں ناکام رہے اور 24 فروری سے یوکرین پر ہونے والی روسی چڑھائی کے بعد سے اس حوالے سے ایسٹونیا میں روسی سائبر مداخلت کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔مائیکروسافٹ کے مطابق ایسٹونیا کا روسی جاسوسی سے محفوظ رہنے کا تمام ترکریڈٹ کلاڈ کمپیوٹنگ کو اپنانے پرجاتا ہیکیوں کہ یہ نیٹ ورک میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو فورا شناخت کرلیتا ہے۔28 صفحات پرمشتمل اس رپورٹ کے اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کے پروردہ سائبرجاسوسوں نے مجموعی طور پر 128 اداروں کو نشانہ بنایا جن میں سے نصف سرکاری ادارے جب کہ 12 غیرسرکاری تنظیمیں تھی۔ جن کا تعلق تھنک ٹینک یا انسانی حقوق سے تھا۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں