خرم پرویزامریکی ٹائم میگزین کی سو بااثر عالمی شخصیات کی فہرست میں شامل

خرم پرویز کو بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے کالے قانون کے تحت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید کر رکھا ہے

منگل 24 مئی 2022 13:20

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2022ء) امریکہ کے موقر جریدے ٹائم میگزین نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے معروف کارکن خرم پرویز کو سال 2022کی دنیا کی سو بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ خرم پرویز کالے قانون کے تحت اس وقت نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق موقر ٹائم میگزین نے کشمیری انسانی حقوق کے معروف کارکن خرم پرویز کو2022کی سو بااثر عالمی شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اس فہرست میں امریکی صدر جو بائیڈن، روسی صدر ولادیمر پیوتن، چینی صدر شی جن پنگ، یورپین یونین کی سربراہ ارسلا وون ڈرلین ، یوکرائن کے صدر ولادیمر زیلنسکی اور دیگر شامل ہیں۔ خرم پرویز کو بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے کالے قانون کے تحت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید کر رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

خرم پرویز جوکولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآر ڈینیٹربھی ہیں کو ایک جھوٹے مقدمے میں گذشتہ سال نومبر میں سرینگر سے گرفتار کیا گیاتھا۔

خرم کی پروفائل میں ٹائم میگزین نے لکھا ہے کہ "خرم پرویز ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوالنٹری ڈس اپیرنسز کے سربراہ ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں انکی گرفتاری کا مقصدمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کے خلاف ان کی آواز کو خاموش کرنا تھا جو کہ پوری دنیا میں گونجتی تھی۔میگزین نے مزید لکھا کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب خرم کو زبردستی خاموش کرایا گیاہے ۔

"نرم لہجے والے خرم تقریبا ایک جدید دور کے ڈیوڈ ہیں جنہوں نے ان خاندانوں کو آواز دی جنہوں نے مبینہ طور پر بھارتی حکومت کی طرف سے جبری گمشدگیوں میں اپنے بچوں کو کھو دیاہے کی آواز کو بلند کیا ہے۔ خرم پرویز کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ ہوئی دھوکہ دہی کو ریکارڈ کرنے اور بیان کرنے والا ایک نمایاں نام ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے شدید احتجاج کے باوجود بھارت انہیں رہا نہیں کررہا ہے ۔

خرم پرویز سرینگر کے علاقے سونہ وار کے رہائشی ہیں اور انسانی حقوق پر ان کے کام کی وجہ سے وہ عالمی مقبولیت کے حامل ہیں اور انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رافٹو فائونڈیشن نے انہیں بین الاقوامی اعزازا سے بھی نوازاتھا۔ خرم پرویز کو فلپائن میں قائم ایسوسی ایشن آف ڈس اپیئرڈ پرسنز کا بھی چیئرمین منتخب کیا گیا تھا جو کئی ممالک میں گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کرتی ہے۔

ٹائم میگزین نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں خرم پرویز پر ایک مضمون بھی شائع کیا ہے جسے بھارت کی سرکردہ خاتون صحافی رانا ایوب نے تحریر کیا ہے۔واضح رہے کہ خرم پرویز جسمانی طور معذور ہیں 20اپریل 2004کو شمالی کشمیر میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میںانکی ایک ٹانگ جسم سے جدا ہوگئی تھی۔ وہ مصنوعی ٹانگ کے سہارے چلتے ہیں۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں