عقیدہ ختم نبوت وناموس رسالت کا تحفظ ایمان کی اساس ہے ‘جس پر کسی قسم کی مصلحت قبول نہیں ‘آزاد کشمیر کے حدود میں گستاخ ممالک کی جملہ مصنوعات پر پابندی لگائی جائے

اہل سنت والجماعت کے زیر اہتمام ’’تحفظ ناموس رسالت و استحکام پاکستان کنونشن سے مقررین کا خطاب

اتوار 19 اگست 2018 15:40

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2018ء) عقیدہ ختم نبوت وناموس رسالت کا تحفظ ایمان کی اساس ہے ۔جس پر کسی قسم کی مصلحت قبول نہیں ۔آزاد کشمیر کے حدود میں گستاخ ممالک کی جملہ مصنوعات پر پابندی لگائی جائے۔حکومت پاکستان کو آزاد کشمیر کے عوام کے جذبات سے باخبر کرنے کے لیے آزاد کشمیر حکومت تحریک کرے ۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلام ہی اس کے استحکام کا ضامن ہے ۔

حکمران اور مقتدر شخصیات کے معیار اور عام آدمی کے معیار میں زمین آسمان کا فرق ہے جسے ختم کیے بغیر امن استحکام اور ترقی ناممکنات میں سے ہے ۔قادیانی اسلام پاکستان اورتحریک آزادی کشمیر کے کھلے دشمن ہیں ۔علماء کرام انبیاکے کے وارث ہیں یکم ستمبر تا سات ستمبر ہفتہ تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت کے طور پر منایا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار آل جموں کشمیر جمیعت علماء اسلاماور سواد اعظم اہل سنت والجماعت کے زیر اہتمام تحفظ ناموس رسالت و استحکام پاکستان کنونشن سے اے جے کے جے یو آئی کے امیر مولانا قاضی محمود الحسن اشرف ،نائب امیر مولانا قاری محمد امین ،جنرل سیکرٹری مولانا عبد المالک ایڈوکیٹ ،مرکزی ناظم اطلاعات و نشریات مولانا مفتی محمد اختر ،سواد اعظم اہل سنت والجماعت مظفراباد ڈویژن کے جنرل سیکرٹری مولانا عبد المالک انقلابی ،چیر مین مرکزی سیرت مصطفی کمیٹی مولانا عتیق الرحمن دانش ،علامہ ندیم مفتی ،قاری ظریف عباسی،قاری محمد یونس مولانا محمود الرحمن عباسی،مولانا مفتی غلام مرتضی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر درج ذیل اعلامیہ اور قرار دادیں بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ آل جموںو کشمیر جمعیت علماء اسلام اور سواد اعظم اہل السنة و الجماعت آزاد کشمیر کے زیر اہتمام ہفتہ تحفظ و استحکام پاکستان کے سلسلہ میں علماء کرام کی خدمات کے عنوان سے منعقدہ کنونشن کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے۔آل جموں و کشمیر جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام دینی و سیاسی جماعتوں کے زعماء کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ پاکستان مدینہ منورہ کے بعد اس خطہ میں قائم ہونے والی مملکت ہے، جو نظریہ اسلام پر معرض وجود میں آئی۔

جس کے لئے تحریک آزادی ہند سے لے کر قیام پاکستان تک ہمارے اکابرین ، قائدین اور عام مسلمانوں نے بے مثال قربانیاںد یں۔ جس کے لئے 23/ مارچ 1940ء کو قرار داد پاکستان پیش کی گئی جبکہ 27 رمضان المبارک 14/ اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ قائداعظم پاکستان مسٹر محمد علی جناح نے علماء کرام اور دینی مدارس کی طرف سے قیام پاسکتان کی جدوجہد میں گرانقدر خدمات کی بناء پر پاکستان کا پہلا پرچم لہرانے کے لئے مغربی پاکستان میں شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی امیر جمعیت علماء اسلام جبکہ مشرقی پاکستان میں حضرت علامہ ظفر احمد عثمانی کو مامور کر کے تحریک آزادی و قیام پاکستان میں علماء کرام کی خدمات کا عملی طو رپر اعتراف کیا۔

قیام پاکستان کے بعد شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی نے پاکستان میں موجود اپنے حلقہ احباب کو تحفظ و استحکام پاکستان کے لئے یکسو ہو کر کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے پاکستان کو مسجد سے تعبیر کیا۔ کہ مسجد بن جانے کے بعد اس کا احترام، تقدس، تحفظ اس کی توسیع و ترقی مسلمانوں کے ذمے لازم ہو تی ہے، اسی طرح پاکستان کا تحفظ ، استحکام، توسیع اور ترقی کے لئے کوشش کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔

پاکستان کے دینی مدارس اور علماء کرام اس فریضے کی ادائیگی کے لئے مسلسل کوشاں ہیں اور 1947 سے لے کر اب تک جب بھی پاکستان پر مشکل اوقات آئے ان علماء اور مدارس نے عوام اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ بلا تنخواہ سپاہی کا کردار ادا کیا۔ ان حالات میں پوری قوم کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ وطن عزیز کو ہر قسم کی خرابی سے پاک کرنے کے لئے کمر بستہ ہو جائے اور دہشت گردی ، کرپشن، فرقہ واریت سمیت ہر قسم کی خرابی سے ملک کو پاک کرنے کے لئے جہاد کرے۔

کنونشن ہالینڈ کی پارلیمنٹ کی طرف سے توہین رسالت صلی اللہ علیہ و سلم کی سرپرستی کو کروڑوں مسلمانوں کی شدید دل آزاری کا موجب قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے اسے بند کروانے کے لئے موثر اقدامات اور پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک سے ہالینڈ سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ کنونشن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشیمری عوام کی بے گناہ شہادتوں اور کشمیری راہمائوں کی پے در پے گرفتاریوں اور عوام پر دس لاکھ فوج مسلط کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے کشمیری عوام کو ان کا حق (حق خود ارادیت) دلانے کے لئے موثر اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے اور بھارتی عدلیہ کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی دفعہ 35-A کو ختم کرنے کے عمل کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے منافی قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔

آل جموںو کشمیر جمعیت علماء اسلام کا یہ کنونشن سیرت طیبہ کو نصاب تعلیم میں شامل کرنے، آزاد کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ علوم اسلامیہ قائم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ کنونشن آزاد کشمیر بھر میں قادیانیوں کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو الگ کرنے اور امتناع قادیانیت ایکٹ کو متحرک کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور چھتر ختم نبوت چوک کے ساتھ یاد گار ختم نبوت کا مطالبہ کرتا ہے۔

یہ اجتماع آزاد کشمیر میں دینی مدارس کے ساتھ امتیازی سلوک اور ملازمتوں میں دینی مدارس کے فضلاء کو جائز حق دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن اور آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے فیصلہ لیاقت قریشی بنام آزاد حکومت کی روح کے مطابق اس پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں