حضورپاکؐ کا آخری خطبہ ہی ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد ہے،چیف جسٹس آزاد کشمیر

نبی پاک ؐ کی سیرت پاک کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اگر ہم اپنی زندگیوں کو گزاریں تو دنیا و آخرت بہتر ہو سکتی ہے، آپ ؐکی سیرت پاک ہمارے لیے مشعل راہ ہے اورانسانیت کی فلاح کیلئے ایک ہدایت ہے ،چوہدری محمد ابراہیم ضیاء

ہفتہ 15 دسمبر 2018 17:16

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) چیف جسٹس آزادجموںوکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کہا ہے کہ حضورپاکؐ کا آخری خطبہ ہی ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد ہے۔ حضورؐ کی سیرت طیبہ کے اصولوں میںہی فلاحی ریاست کا وجود بھی موجود ہے۔ حضورؐ کی سیرت پاک کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اگر ہم اپنی زندگیوں کو گزاریں تو دنیا و آخرت بہتر ہو سکتی ہے۔

فلاح ریاست سے مراد یہ ہے کہ ایک ایسی ریاست جو کہ اپنے ہر ایک شہری کے لیے خاص معیار زندگی فراہم کرنے کی فراہمی قبول کرے۔حضورؐ نے ساری زندگی انسانیت کی فلاح میں وقف کی۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے آل جموں وکشمیر ادبی کونسل کے زیر اہتمام " اسلامی فلاحی ریاست کا تصور سیرت طیبہ کی روشنی میں "کے عنوان سے تیسری سالانہ قومی سیر ت النبی ؐ کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیرت النبی ؐ کانفرنس کی صدارت چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پا کستان ڈاکٹر قبلہ ایازاحمد نے کی۔ سیرت کانفرنس سے صدر آل جموں وکشمیر ادبی کونسل محمد اکرام سہیل، جماعت اسلامی کے رہنما قاضی شاہد حمید ایڈووکیٹ، علامہ جواد حسین جعفری ، نائب صدر ادبی کونسل سید سلیم گردیزی، محترمہ ساجدہ بہار، محترمہ آمنہ بہار، راجہ محمد اسلم ، بلال ہاشمی، کاشف غفور عباسی، قاری شفیق الرحمان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

جبکہ اس موقع پر رعلماء کرام مشائخ عضام، مذہبی جماعتوں کے راہنمائوں اور مختلف مکتبہ ہاہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ سیرت البنیؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ڈاکٹر قبلہ ایازاحمد نے کہا کہ حضورؐ کی سیرت پاک اور ان کی تعلیمات تا حیات فلاح انسانیت کے لیے ایک دستور اور منشور کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انسان کی فلاح کا تصور نبی کریمؐ کے بنیادی سالوں میں بالکل نمایاں نظر آتا ہے۔ حضورؐ کا صادق اور امین ہونے کا تصور بھی فلاح انسانیت میں ہے۔۔ ڈاکٹرقبلہ ایاز احمد نے کہا کہ فلاح انسانیت کی بنیاد سیرت طیبہ میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حضورؐ کی شخصیت اور کردار نے لوگوں کے لیے سہولتیں اور آسانیاں پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریمؐ کی ساری زندگی ایک صاف گلاس کی طرح تھی اورظاہر باطن شفاف تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ عدل و انصاف کا پیکر تھے۔ حضورؐ کی تعلیمات انسانیت کی فلاح کے لیے ایک ورثے کے طور پر موجود رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مکمل فلاحی ریاست کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حکومت کے خزانے کارخ عوام کی فلاح کی طرف ہو نہ کہ عوام کی جیبوں کا پیسہ حکومت کا خزانہ بھریں۔ سیرت النبی ؐ کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کہا کہ اسلامی فلاح کے تصور کا سر چشمہ مذہب اسلام کے منبع قرآن و حدیث و سیرت النبیؐ سے سیراب ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام انسانیت کا عالمگیر مذہب ہونے کے ناطے انسانوں کی نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں فلاح اور بھلائی پر بھی یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضورؐ کی سیرت پاک ہمارے لیے مشعل راہ ہے اور انسانیت کی فلاح کے لیے ایک ہدایت ہے۔ چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ حضورؐ نے آخری خطبہ میں فرمایا کہ کسی غریب کو کسی امیر پر ، امیر کو غریب پر کالے کو گورے پر ، گورے کو کالے پر ، عجمی کو عربی پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں اور یہی پیغام فلاح انسانیت کے لیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں انفرادی و اجتماعی اور ریاستی سطح پر تزکیہ نفس کی ضرورت ہے اور حضورؐ کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی فلاح انسانیت میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالی ہمیں سیرت طبیبہ پر عمل کرنے اور اپنی زندگیاں گزارنے کی توفیق دے۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں