مسئلہ کشمیر نہ کوئی زمینی تنازعہ ہے اور نہ ہی دو فریقی مسئلہ ہے ،

ایسا کوئی فارمولا کشمیریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا جو تقسیم کی طرف جاتا ہو، حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کرے وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کی چوہدری غلام عباس کی 51ویں برسی کی تقریب سے خطاب

منگل 18 دسمبر 2018 20:26

مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2018ء) وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر نہ کوئی زمینی تنازعہ ہے نہ ہی دو فریقی مسئلہ ہے ،ایسا کوئی فارمولا کشمیریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا جو تقسیم کی طرف جاتا ہو۔ حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کرے، کشمیریوں نے پاکستان کی محبت اور الحاق کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں ۔

اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی آگے بڑھ کر مزید مدد کرے آخری کشمیر ی کے مرنے کا انتظار نہ کیا جائے ۔جب آپ کی شہ رگ دشمن کے قبضہ میں ہے تو آپ کیسے سکون میں رہ سکتے ہیں ۔کشمیری مسئلہ کشمیر کے اصل فریق ہیں ان کو دنیا بھر میں اپنا مقدمہ مضبوط انداز میں پیش کرنے کے لیے حکومت پاکستان کا تعاون چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے معروف کشمیر راہنماء چوہدری غلام عباس کی 51ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ قائداعظم اور چوہدری غلام عباس جیسی شخصیات روز روز پیدا نہیں ہوتی یہ قدرت کا انعام ہوتی ہیں ۔ چوہدری صاحب ایک بہترین سیاسی لیڈر اور جمہوریت پسند سیاستدان تھے۔انہیں ایبڈوکیا گیا سیاست سے نا اہل کیا گیا لیکن یہ امرانہ ہتھکنڈے ان کے دل سے پاکستان کی محبت کو کم نہ کر سکے ۔ مسلم کانفرنس کی احیاء اور اس کے وقار کو انہوں نے بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جس کے بعد سردار عبدالقیوم خان اور سردار سکندر حیات خان نے بھی اس کو قائم رکھا۔

آج بھی آزاد کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اکثریت قائد ملت کے نظریات کے ماننے والوں کی ہے ۔ تحریک آزاد ی کشمیر بالخصوص موجود ہ صورتحال کے تناظر میں سیاسی قیادت کا مشترکہ اجلاس بلائیں گے جس میں تجاویز مرتب کرنے کے بعدحکومت پاکستان کو سفارشات بھجیں گے تحریک آزادی کشمیر کے نقطے پر آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں ۔

میں اس معاملے میں ساری سیاسی قیادت کے پیچھے چلنے کو تیار ہوں ۔ وزارت خارجہ، آزاد کشمیر کی قیادت ، حریت کانفرنس کے ساتھ بیٹھ کر اپنی پالیسی بنائیں ۔ پرویزمشرف کے فارمولے کو نہ کوئی حمایت تھی نہ ہے ۔کشمیری قائداعظم کے ساتھ 1940میں کیے گئے عہد پر مضبوطی کے ساتھ کاربند ہیں ۔کشمیر پاکستان کی بقاء ہے ۔ پانی ،خوراک اور زرعی ترقی کے تمام راستے کشمیر سے ہو کر گزرتے ہیں ۔

سندھ، جہلم چناب کا منبہ ہے اس لیے پاکستان کے لیے اس کی اہمیت انتہائی ہے ۔کشمیری ستر برسوں سے وطن عزیز پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں ۔ باوجود تمام مشکل صورتحال کے کشمیریوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے ۔کشمیر کوئی دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے اس پر اقوام متحدہ اور سلامتی کی قرار دادیں ہیں جن پر عملدرآمد کیلئے بین الاقوامی دنیا کو دبائو ڈالنا چاہے پاکستان اس حوالہ سے اپناجاندار کردار ادا کرے ۔آزاد کشمیر حکومت کا بھی اس حوالہ سے کردار متعین کیا جائے تاکہ دنیا بھر میں ہم اپنا مقدمہ بھرپور انداز سے پیش کریں۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں