چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنے میں مدد ملے گی ،سردار مسعود خان

سی پیک کے نتیجہ میں پاکستان دنیا کی تجارت اور معاشی سر گرمیوں کا مرکز بن جائے گا ،صدرآزادکشمیر

بدھ 16 جنوری 2019 19:49

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے آزاد کشمیر میں سماجی اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ بھارت نے سی پیک پر اعتراض اُٹھا کر پہلی بار کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا ہے ورنہ وہ ہمیشہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا تھا ۔

یہ بات انہو ںنے بدھ کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان آزاد کشمیر کے آفیسرز اور ایگزیکٹو ز کو سی پیک اور تنازعہ کشمیر کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہی ۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت نے سی پیک کے روٹ پر اعتراض کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تعمیر کیجانے والی بین الاقوامی شاہراہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر سے گزر کر پاکستان میں داخل ہو گی ۔

(جاری ہے)

بھارت کا یہ اعتراض سیاسی نوعیت کا ہے لیکن بھارت کو اصل تکلیف یہ ہے کہ سی پیک کے نتیجہ میں پاکستان دنیا کی تجارت اور معاشی سر گرمیوں کا مرکز بن جائے گا اور گوادر بندرگاہ کے ذریعے پاکستان دنیا کے کئی براعظموں سے براہ راست مربوط ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک بڑا معاشی منصوبہ ضرور ہے لیکن یہ پاکستان کی اپنی معاشی اور ترقیاتی منصوبہ بندی کا متبادل ہر گز نہیں ہے ۔

پاکستان بائیس کروڑ آبادی کا ملک ہے جس کی اپنی ایک بڑی معیشت ہے اور کوئی اور منصوبہ ہماری اپنی معاشی منصوبہ بندی کی جگہ نہیں لے سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے کماحقہ فائدہ صرف اس صورت اُٹھایا جا سکتا ہے جب ہمارے ملک کے اندر تمام معاشی شعبے درست انداز میں کام کر رہے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت آزاد کشمیر کو چار بڑے منصوبے ملے ہیں جن میں دو بجلی کے میگا پراجیکٹس ، میرپور میں صنعتی زون ، مانسہرہ سے میرپور تک ایکسپریس وے کا منصوبہ بھی شامل ہے ۔

لیکن ہماری کوشش ہے کہ زراعت اور سیاحت سے متعلق مزید منصوبوں کو بھی سی پیک کا حصہ بنایا جائے اور ان منصوبوں میں ایک منصوبہ سیاحتی راہداری کا بھی ہے جس سے آزاد کشمیر میں ایک معاشی انقلاب آ سکتا ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس تحریک کے سر خیل نوجوان ہیں جن کا یہ عزم ہے کہ منزل کے حصول تک وہ اپنی جدوجہد ہر حال میں جاری رکھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا غیر متزلزل عزم اور پاکستان کا کشمیریوں کی تحریک کی حمایت دو ایسے عوامل ہیں جو جدوجہد آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دو طرفہ مذاکرات کی لا حاصل مشق میں اُلجھ کر بھارت کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیے کیونکہ بھارت نے دو طرفہ مذاکرات کو ہمیشہ وقت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا ہے ہمیں بین الاقوامی محاذ پر سیاسی و سفارتی مہم تیز تر کرنا ہوگی تاکہ بھارت پر دبائو بڑھا کر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ ہموار کی جائے ۔

شرکائے تقریب کی طرف سے پوچھے گئے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کا بہت واضح موقف ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے اور وہاں کے عوام کو گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو چھیڑے بغیر وہ تمام آئینی ، جمہوری ، سیاسی اور معاشی حقوق دئیے جائیں جو آزاد کشمیر کے عوام کو حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو یہاں تک چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو آزاد کشمیر سے بھی زیادہ حقوق دیئے جائیں اور جلد از جلد دئیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کی خواہش اور کوشش ہے کہ براستہ نیلم ویلی شونٹر نالہ ، استور شاہراہ تعمیر کر کے دونوں خطوں کے درمیان موجود دوریوں کو ختم کر دیا جائے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مظفرآباد اور راولاکوٹ کے ہوائی اڈوں کو توسیع دے کر میرپور میں نیا ہوائی اڈا تعمیر کر کے فعال بنانے پر غور کیا جائے گا۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں