چیف جسٹس ہائیکورٹ کی بطور جج ہائیکورٹ تقرری کے مقدمہ میں چیف جسٹس آزادکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء اور سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے فیصلہ سنا دیا

ہفتہ 24 اگست 2019 15:40

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اگست2019ء) چیف جسٹس ہائی کورٹ کی بطور جج ہائی کورٹ تقرری کے مقدمہ میں چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء اور سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے فیصلہ سنا دیا ۔26صفحات پر مشتمل فیصلہ میں جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے تحریر کیا ہے کہ سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر نے ہائی کورٹ کے حکم محررہ 29مئی 2019کے خلاف راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ کی اپیل منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کردیا ۔

راجہ وسیم یونس کی دائر کردہ رٹ پیٹیشن سماعت کے لیے منظور ۔ کیس ہائی کورٹ کو ریمانڈ کرتے ہوئے 45ایام کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم۔ہائی کورٹ میں ججز کیس کی سماعت کرنے والا بینچ رٹ پیٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے 45ایام کے اندر فیصلہ صادر کرے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کا حکم۔ واقعات کے مطابق راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ،جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے چیف جسٹس عدالت العایہ کی بطور جج تقرری کے خلاف ہائی کورٹ کے روبرو رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ موصوف کی تقرری کا حکم غیر قانونی ہے لہذا قابل منسوخی ہے۔

سائل نے اپنی رٹ پٹیشن کے ہمراہ ایک درخواست بھی ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی تھی کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی بطور جج تقرری اور ہائی کورٹ کے جن 5جج صاحبان کی تقرری کے خلاف رٹ پٹیشنز دائر کی گئی ہیں کا معاملہ ایک ہی نوعیت کا ہے لہذا تمام رٹ پٹیشنز کو یکجا کرتے ہوئے ایک ہی بینچ میں بغرض سماعت مقرر کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے سائل کی درخواست کے ساتھ رٹ پٹیشن بھی حکم زیر اپیل محررہ 29مئی 2019کے تحت خارج کر دی تھی۔ سائل راجہ وسیم یونس نے بذات خود بحث کی جبکہ چیف جسٹس عدالت العالیہ کی پیروی عبدالرشید عباسی اور بشیر احمد مغل ایڈووکیٹ نے کی۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں