کشمیری و پاکستانی مسئلہ کشمیر کو یورپ میں اُجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کریں، سردار مسعود خان

ہفتہ 14 ستمبر 2019 21:49

مظفرآباد۔برسلز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2019ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے یورپ میں بسنے والے کشمیریوں اور پاکستانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ متحد اور یک آواز ہو کر مسئلہ کشمیر کو یورپ میں اُجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ بھارت کے مظالم سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی تحریک کو نہیں دبایا جا سکتا ۔ کشمیر بھارت کا حصہ تھا نہ بنے گا بلکہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔

یہ بات انہوں نے برسلز میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر آزاد کشمیر نے بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی تکلیف دہ حالات سے دو چار ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت نے غیر مسلح کشمیریوں پر نو لاکھ کی فوج تعینات کر رکھی ہے اور ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ وہ ان کے کھانے پینے کی اشیاء میں مٹی کا تیل چھڑک کر انہیں نا قابل استعمال بنا دیتے ہیں ۔

خوراک اور غذائی قلت کے باعث لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام عالم پر زور دیا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کریں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور حق خود ارادیت کو دبا نہیں سکتا ۔ پچھلے چھ ہفتوں سے ہندوستان نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے ۔

کشمیر میں مکمل کرفیو نافذ ہے اور مواصلات کے تمام ذرائع بند ہیں۔مظلوم کشمیریوں کو ان کے مذہبی فرائض کی انجام دہی سے بھی روکا جا رہا ہے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پامال کیا جا رہا ہے ۔ کشمیر کی تمام سیاسی قیادت خواہ وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتی ہے نظر بند ہے اور چھ ہزار سے زیادہ سیاسی اور سماجی کارکن طالب علموں اور اساتذہ کو بغیر کسی قانونی جواز کے حراست میں رکھا گیا ہے ۔

اس سے قبل بیلجیئم ، یورپی یونین، اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفیر اظہر اسلم جنجوعہ نے بھی کمیونٹی سے خطاب کیا اور کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو یکطرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کر کے نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قرار دادوں کو پامال کیا بلکہ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان اور ہندوستان کے باہمی معاہدات کو بھی سبوثاژ کیا ۔

کشمیر اقوام متحدہ کو تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے یہ بھارت کا اندرونی معاملہ تھا نہ کبھی ہو گا ۔ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر پچھلی سات دہائیوں سے موجود ہے ۔ سیکیورٹی کونسل کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے 16 اگست کا اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی متنازعہ علاقہ ہے اور ہندوستان کا اندرونی معاملہ نہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری و ساری رکھے گا ۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اس سلسلہ میں اپنی سفارتی کوششوں کو تیز تر کر دیا ہے ۔ انہوں نے مذید کہا بتایا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے دنیا کے مختلف رہنمائوں کو کشمیر کے مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ بھارت کو مجبور کریں کہ وہ 5 اگست کے اقدامات واپس لے ۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چار خطوط لکھے ہیں تاکہ ان کی توجہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال کی طرف مبذول کروائی جا سکے یہ انہی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ باون برسوں میں پہلی دفعہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے کشمیر کے مسئلے پراپنا اجلاس کیا ۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ انسانی حقوق کی کونسل کا حالیہ اجلاس جو کہ جنیوا میں ہوا اور اس میں اٹھاون ممالک نے ایک متفقہ بیانیہ میں بھارت کے کشمیر میں ہونے والے مظالم کو شدید مذمت کی اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرے اور کرفیو اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کے حصول کے لیے اپنے تمام تر ذرائع بروئے کار لائے گا اور اس ضمن میں برسلز میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی سے درخواست ہے کہ وہ سفارتخانہ کے ساتھ مل کر برسلز اور یورپین یونین کے نمائندگان تک کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی داستان پہنچائیں۔ md/tam/rhn 2118

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں