مسئلہ کشمیر کا کوئی آوٹ بکس حل نہیں ہے، سردار مسعود خان

ْمذاکرات وہی کامیاب ہوں گے جن میں جموں و کشمیر کی عوام پوری طرح شریک ہوں ،صدر آزاد کشمیر

منگل 4 مئی 2021 17:35

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2021ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی آوٹ بکس حل نہیں ہے ایسا حل تلاش کرنے کے لئے ماضی میں تاشقند، شملہ ، بٹھو ، سورن سنگھ ، مشرف اور واجپائی مذاکرات ہوئے لیکن ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ ان مذاکرات میں بلاواسطہ یا بلواسطہ کشمیری شامل نہیں تھے ۔

اب بھی مذاکرات وہی کامیاب ہوں گے جن میں جموں و کشمیر کی عوام پوری طرح شریک کوں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ان کی مرضی کو شامل کیا گیا ہو۔ مظفرآباد میں ایک نجی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے بھارت ، پاکستان اور جموں وکشمیر کے عوام تین فریق ہیں لیکن ان تینوں میں کشمیری عوام ہی سب سے اہم اور بنیادی فریق ہیں جنہوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے اور بھارت اور پاکستان نے سہولت کا کردار ادا کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ 05اگست 2019کے بعد بین الاقوامی برادری نے کشمیریوں کا ساتھ نہیں دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کی حکومت کی05اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کے بعد پوری دنیا کا میڈیا اور سول سوسائٹی چیخ اٹھی تھی ۔ کئی بااثر ممالک کی پارلیمان نے بھارتی اقدامات کی مذمت اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی حمایت میں آوازیں بلند کیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے کچھ اندرونی عوامل اور بین الاقوامی سطح پر کچھ تبدیلیوں کے باعث دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹ گئی اوران عوامل میں ایک کرونا وائرس کی وبا بھی تھی ۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آنے کے باوجود اس مسئلہ کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے کی وجوہات پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کشمیر کے حوالے سے پچھلے 50سال کے بعد اجلاس ہونا اگرچہ بڑی کامیابی تھی لیکن یہ اجلاس کسی نتیجہ پر پہنچے بغیر کر دیئے گئے اور اس اجلاس کے حوالہ سے کوئی صدارتی بیان بھی جاری نہیں کیا گیا ۔

اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس وقت سلامتی کونسل کے مستقبل ارکان میں چین کے علاوہ کوئی بھی بھارت کے خلاف بولنے یا اس کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کے لیے تیار نہ ہے۔ ان بااثر مغربی ممالک کا خیال ہے کہ بھارت کے ساتھ ان کے کئی اسٹریٹجیک مفادات وابستہ ہیںجن میں ایک برا دائدہ بھارت کو چین کا اثر و رسوخ کم کرنے کے لئے استعمال کرنا ہے ۔ پاکستان کے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے موقف میں تبدیلی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ پاکستان کا 1947سے اب تک کشمیر کے بارے میں ایک ہی اصولی موقف ہے جس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام ایسی کسی تبدیلی کی کبھی اجازت دیں گے ۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں