حکومت سندھ کی 18اعلی پولیس افسران کیخلاف کارروائی کی سفارش

محکمہ سروسز سندھ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو 18پی ایس پی افسران کے خلاف کارروائی کے لیے خط ارسال کردیا

جمعہ 14 ستمبر 2018 21:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2018ء) سندھ کے سابق آئی جی غلام حیدر جمالی کے دور میں سندھ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات پر حکومت سندھ نے کراچی میں تعینات اپنے دو ڈی آئی جیز سمیت 18اعلی پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ سروسز سندھ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو 18پی ایس پی افسران کے خلاف کارروائی کے لیے خط لکھا ہے جس میں سپریم کورٹ کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے کہ کمیٹی نے ان افسران کو غیرقانونی بھرتیوں میں ملوث قرار دیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں سے کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔غیر قانونی بھرتیاں سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، ٹریننگ، بے نظیر آباد اور دیگر رینجز میں کی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

پی ایس پی افسران میں سائیں رکھیو میرانی، کراچی کے غربی زون میں بطور ڈی آئی جی تعینات خادم حسین رند، کراچی کے جنوبی زون میں بطور ڈی آئی جی تعینات جاوید عالم اوڈھو، کافی عرصے سے سندھ کے شعبہ ٹریننگ میں بطور ڈی آئی جی تعینات شرجیل کریم کھرل، عبداللہ شیخ، جاوید جسکانی، اعتزاز گورایا، ایس ایس پی حیدرآباد تعینات پیر محمد شاہ، کیپٹن پرویز چانڈیو، عثمان غنی صدیقی، حال ہی میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات تعینات ناصر آفتاب، عمر فاروق سلامت، خالد کورائی، ظفر اقبال، فدا حسین شاہ، الطاف حسین لغاری، جنید شیخ، امداد علی شاہ کے نام شامل ہیں۔

ان پولیس افسران کا خوف ہے، تعلقات خراب ہونے کا خدشہ یا کوئی اور وجہ کہ اس سلسلے میں جو خط وفاق کو روانہ کیا گیا ہے، اس میں زیر دستخطی کا نام نوٹیفیکیشن سے کاٹ کر اسے خود میڈیا پر وائرل کیا گیا ہے۔

ننکانہ صاحب میں شائع ہونے والی مزید خبریں