سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس

رواں سال مون سون میں بھارت نے بغیر اطلاع پانی کا بہائو پاکستان کی طرف کیا جس کے باعث سیلاب آیا ،نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان پر کام جاری ہے جس میں تمام صوبوںکو بھی شامل کیا جائیگا ، ایف آئی اے میں سائبر کرائم کو دیکھنے کیلئے صرف15 افسران موجود ہیں ، آنیوالے وقت میں 400 افسران اس کام کیلئے بھرتی کیے جائیں گے ، تحقیقات کے دفاتر کی تعداد5 سے بڑھا کر 15 کر دی جائیگی،قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 22 اگست 2019 20:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کو بتایا گیا ہے کہ رواں سال مون سون میں بھارت نے بغیر اطلاع پانی کا بہائو پاکستان کی طرف کیا جس کے باعث سیلاب آیا ،نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان پر کام جاری ہے جس میں تمام صوبوںکو بھی شامل کیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ ڈیزاسٹر انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم بھی پیش کیا جارہا ہے ، ایف آئی اے میں سائبر کرائم کو دیکھنے کیلئے صرف15 افسران موجود ہیں ، آنیوالے وقت میں 400 افسران اس کام کیلئے بھرتی کیے جائیں گے ، تحقیقات کے دفاتر کی تعداد5 سے بڑھا کر 15 کر دی جائیگی۔

قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس جمعرات کو چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میںآفات سے نمٹنے کے انتظامی امور کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایپلی کیشن اور کمیٹی میں دی جانے والی ہدایات کے مطابق اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کے قیام کے علاوہ ایگنائٹس اور NR3C کے ای گورننس اور سائبر کرائم سے روک تھام کے بچائو پر اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

کمیٹی کے اجلاس میںسینیٹرز رحمان ملک ، غوث محمد نیازی ، انجینئر رخسانہ زبیر ی ، مولانا عبدالغفور حیدری ، میاں عتیق شیخ ، فیصل جاوید اور کلثوم پروین کے علاوہ وزارت آئی ٹی ، این ڈی ایم اے اور ایف آئی اے کے حکام نے شرکت کی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آفات سے نمٹنے کیلئے انتظامی امور پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں سال مون سون میں انڈیا سے پاکستان دریائے ستلج میں2 لاکھ40 ہزار کیوسک کا سیلاب دیکھا گیا جس میں پاکستان کو مطلع کیے بغیر پانی کا بہائو کر دیا گیا ۔

تاہم بعدازاں حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے انڈیا سے پانی کا بہائو پاکستان کی طرف کرنے سے پہلے وارننگ جاری کرنے کا کہا ۔ سینیٹر رحمان ملک نے ملک میں سیلابی صورتحال پر قابو پانے کیلئے سیلابی پانی کو قابل استعمال بنانے کی ضرورت زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حدود میں آفات سے بروقت نمٹنے کیلئے سپارکو اور سیٹلائیٹ سروسز کو متحرک کرنے کی ضروت ہے ۔

کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سپارکو اور سیٹلائیٹ سروسز مہیا کرنے والے متعلقہ ادارے کو طلب کر لیا ۔ این ڈی ایم اے ممبر نے بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان پر کام جاری ہے جس میں تمام صوبوںکو بھی شامل کیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ ڈیزاسٹر انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم بھی پیش کیا جارہا ہے جس پر سینیٹر رحمان ملک نے اس معاملے سے متعلق قوانین بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آئندہ اجلا س میں کیبنٹ میں پیش کیے گئے ایکٹ2019 کی تفصیلات طلب کر لیں ۔

کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کی موجود ہ صورتحال پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے کشمیر میں بھارتی افواج کے غیر انسانی سلوک ، ظلم و بربریت کو دنیا کے سامنے لانے کیلئے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے کردار کی اہمیت پر زور دیا گیا تاہم گوگل ، ٹویٹر اور فیس بک انڈیا کی مداخلت کے باعث ان واقعات کو منظر عام پر لانے سے گریز کر رہے ہیں جس کی کمیٹی نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان سٹیلائیٹ کو اپنا کر دار ادا کرنے کی ہدایات جاری کیں، اس کے ساتھ قائمہ کمیٹی نے بھارتی افواج کے ہاتھوں چند برہم کی گرفتاری پر بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری پر قاتلانہ حملے کے بعد اب تک سیکورٹی فراہم نہ کرنے کی بھی مذمت کی گئی اور جلد سے جلد سیکورٹی فراہم کرنے کی سفارش کی گئی ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی سائبر کرائم کی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سابق سینیٹر اعتزاز احسن کے نام سے وائرل ہونے والی خبر نہ صرف جھوٹی ہے بلکہ اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ایف آئی اے اسے معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں گی ۔

این آر سی کے ای گورننس سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ای گورننس کے ذریعے گورنمنٹ سروسز کی فراہمی ، کاغذ ، فون و دیگر اخراجات میں واضح کمی دکھی جا سکتی ہے مزید برآں پاکستان میں ای گورننس کے ذریعے سرکاری محکموںمیں کرپشن کی روک تھام بھی کی جا سکتی ہے ۔ اس سلسلے میں ملک میں وفاقی صوبائی اور مقامی سطح پر ای گورننس کو متعارف کرانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس کے تحت مختلف پروگرامز شروع کر دیئے گئے ہیں ۔

سائبر کرائم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ اس حوالے سے کی گئی تفتیش و تحقیقات میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت ایف آئی اے میں سائبر کرائم کو دیکھنے کیلئے صرف15 افسران موجود ہیں ۔ آنے والے وقت میں 400 افسران اس کام کیلئے بھرتی کیے جائیں گے ۔ تحقیقات کے دفاتر کی تعداد5 سے بڑھا کر 15 کر دی جائے گی ۔ قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے کو سائبر کرائم سے متعلق مسائل کو ایگنائٹ کی معاونت کے ساتھ حل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کو پی ٹی اے اور ایف آئی اے کے درمیان مسائل حل کرنے کیلئے معاون کردارادا کرنے کی بھی ہدایات جا ری کی گئیں ۔

ننکانہ صاحب میں شائع ہونے والی مزید خبریں