چینی شہریوں سے شادی کرنے والی دو بہنوں کو عین موقع پر بچا لیا گیا

چینی باشندوں کے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرکے انہیں گھناؤنے کاموں پر مجبور کرنے کی خبریں سامنے آئیں تو لڑکیوں کے والدین نے اپنی دونوں بیٹیوں کو چینی لڑکوں کے ساتھ بھیجنے سے انکار کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 13 مئی 2019 12:13

چینی شہریوں سے شادی کرنے والی دو بہنوں کو عین موقع پر بچا لیا گیا
نارووال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 مئی 2019ء) : پاکستان میں چینی شہریوں سے پاکستانی لڑکیوں کی شادی ایک عام بات ہو گئی تھی ، لیکن حال ہی میں ان شادیوں کی آڑ میں کئے جانے والے گھناؤنے دھندے کے انکشافات نے عوام کو چوکنا کر دیا اور یہی وجہ ہے کہ نارووال کی دو بہنوں کو بھی عین موقع پر بچا لیا گیا ۔ پاکستانی لڑکیوں کو دھوکہ دینے اور مختلف جھوٹے مقاصد کے لیے شادی کرنے والے چینی شہریوں سے ان کی شادی کروانے میں ملوث چینی گینگ کے خلاف ایف آئی اے کے کریک ڈاؤن کا آغاز ہوا تو وہیں نارووال سے بھی 2 ایسے کیسز سامنے آئے جہاں دو بہنوں کی چینی شہریوں سے جنوری میں شادیاں ہوئیں لیکن لڑکیوں کے والدین نے انہیں اپنے چینی شوہروں کے ساتھ بھیجنے سے انکار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق چھینے سگل گاؤں کے رہائشی مزدور پیشہ شخص فریاد مسیح کا کہنا تھا کہ نارووال گرڈ اسٹیشن کے قریب عابد ٹاؤن کے رہائشی پادری بابو جاوید عبادت اور مذہبی رسومات کے لیے اکثر ان کے گھر آتے تھے۔

(جاری ہے)

فریاد مسیح ایک بھٹہ مزدور ہے جس کی 6 بیٹیاں اور ایک چھوٹا بیٹا ہے۔ فریاد مسیح نے بتایا کہ دسمبر 2018ء میں جاوید نے مجھے میرے کئی مرتبہ انکار کے بعد میری 17 سالہ بیٹی ایشیا عرف آسیہ اور 16 سالہ سنیتا کو اسلام آباد بھیجنے اور چینی شخص سے شادی کرنے کے لیے راضی کرلیا، مجھے کہا گیا کہ میری بیٹیاں چین جائیں گے اور مجھے کاروبار، نیا گھر، نقد رقم اور کار ملے گی، جس پر میں لالچی بن گیا اور چینی شہریوں کی اپنی بیٹیوں سے شادی کے رضامندی ظاہر کر دی۔

3 جنوری 2019ء کو جاوید میرے گھر آیا اور کہا کہ میں اپنی اہلیہ نسرین اور اپنی دونوں بیٹیوں کو لے کر فوری طور پر اسلام آباد پہنچ جاؤں، جس کے بعد ہم رات 8 بجے اسلام آباد پہنچے، جاوید ہمیں ایک بڑے گھر میں لے گیا جہاں ایشا کی شادی لی زی ڈینگ اور سنیتا کی چن سنگ بیاؤ سے کردی گئی۔ اس گھر میں 25 سے 30 کے قریب چینی شہری موجود تھے اور سکیورٹی بہت سخت تھی جبکہ کچھ کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔

شادی کے بعد میں اور میری بیوی واپس نارووال آگئے، جہاں ہم نے رشتے داروں کو اپنی بیٹیوں کی شادیوں کے بارے میں بتایا۔ رشتہ داروں کو جیسے ہی علم ہوا انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نے اپنی بیٹیوں کو انسانی اسمگلروں کے حوالے کردیا، جو انہیں چین میں بیچ دیں گے۔ فریاد کی اہلیہ نسرین نے کہا کہ یہ سُن کر ہم پریشان ہو گئے جس کے بعد ہم نے جاوید کو کہا کہ لڑکیوں کی شادی ہوگئی ہے لیکن ہم انہیں نارووال میں اپنے گھر سے چین بھیجیں گے، ابتدائی طور پر جاوید نے ہچکچاہٹ ظاہر کی لیکن ہمارے اصرار پر بعد میں وہ اس بات پر راضی ہوگیا۔

جس کے بعد 15 جنوری کو وہ ہماری بیٹیوں کو گھر لایا اور کہا کہ یہ ایک ہفتے میں چین کے لیے روانہ ہوں گے، تاہم ہم نے بیٹیوں کو چھپا دیا اور فیصلہ کیا کہ اب ہم انہیں نہیں جانیں دیں گے۔ لڑکیوں کے نانا عنایت مسیح کا کہنا تھا کہ جاوید ایک ہفتے بعد 3 چینی مردوں اور ایک خاتون کے ساتھ لڑکیوں کو لینے آیا، ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جاوید نے ان کی نواسیوں کو 16 لاکھ روپے کے لیے چینی شہریوں کو فروخت کردیا ہے۔

عنایت مسیح نے بتایا کہ ہم نے بااثر مقامی لوگوں اور بزرگوں کی مدد سے چینیوں کو واپس بھیج دیا، یہ چینی شہری پاکستانی سہولت کاروں کی مدد سے جعلی شادی کے ذریعے لڑکیوں کو چین لے جائیں گے اور انہیں سیکس ورکرز کے طور پر کام کرنے پر مجبور کریں گے۔ دوسری جانب چینی شہری سے شادی کرنے والی بہنوں میں سے ایک لڑکی ایشا نے آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ جاوید نے انہیں اور ان کی بہن کو ملازمت کے بہانے اسلام آباد لے کر گیا لیکن انہیں چینی مردوں سے شادی پر مجبور کیا اور دھمکی دی کہ اگر وہ شادی کے دستاویزات پر دستخط نہیں کریں گی تو وہ انہیں قتل کردیا جائے گا۔

فریاد مسیح نے جاوید پر بھروسہ کرنے کو اپنی سب سے بڑی غلطی قرار دیا اور کہا کہ میں اپنی بیٹیوں کو بہتر زندگی دینا چاہتا تھا اسی لیے جاوید کی باتوں میں آ کر لالچی ہو گیا تھا ، لیکن اب ہم نے کچھ ہفتوں قبل اپنی بیٹیوں کی شادی ختم کرنے کے لیے مقامی عدالت میں کیس دائر کردیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی مطالبہ کیا کہ انسانی اسمگلروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کریں تاکہ مزید کوئی غریب خاندان اس کا شکار نہ ہو۔

نارووال میں شائع ہونے والی مزید خبریں