نصیرآباد ریجن میں قومی شاہراہ لنک سڑکوں میں قائم پولیس چوکیوں کی ناقص کارکردگی غیر فعالیت عملہ کی عدم توجہی مغویوں کی آسانی سے پولیس چوکیوں سے منتقلی کی وجہ سے تمام پولیس چوکیوں کو ختم کردیا گیا

ہفتہ 19 جنوری 2019 21:23

ڈیرہ مراد جمالی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2019ء) نصیرآباد ریجن میں قومی شاہراہ لنک سڑکوں میں قائم پولیس چوکیوں کی ناقص کارکردگی غیر فعالیت عملہ کی عدم توجہی مغویوں کی آسانی سے پولیس چوکیوں سے منتقلی کی وجہ سے تمام پولیس چوکیوں کو ختم کردیا گیا تمام تھانیداروں کو پولیس گشت میں اضافہ کرنے کا حکم تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی نصیرآباد منیراحمد ضیاء راو نے نصیرآباد جعفر آباد جھل مگسی صحبت پور اور کچھی کی قومی شاہراہ لنک سڑکوں میں قائم پولیس چوکیوں کو غیر قانونی سملنگ وایرانی ڈیزل کی روک تھام میں ناکامی ناقص کارکردگی غیر فعالیت عملہ کی عدم توجہی کی وجہ سے تمام پولیس چوکیوں کو کولپور سے لیکر سندھ بلوچستان کی آخری پولیس چوکی سیم شاخ کو بھی ختم کرتے ہوئے تمام تھانیداروں کو پولیس گشت میں اضافہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے زرائع کے مطابق اس وقت نصیرآباد ریجن میں قومی شاہراہ سمیت نصیرآباد جعفر آباد جھل مگسی صحبت پور اور کچھی کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہزار کے قریب غیرقانونی منی پیڑول پمپ قائم ہیں جن کو کھلے عام ایرانی ڈیزل فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ماہانہ کروڑوں روپے ٹیکس کی مد میں خسارہ پہنچ رہا ہے زرائع نے مزید بتایاکہ نصیرآباد ریجن سے اغواء ہونے والے تاجر ڈاکٹر قبائلی عمائدین کو مذکورہ پولیس چوکیاں کے قائم ہونے عملہ کی تعنیاتی کے باوجو د سندھ مستونگ کوئٹہ ودیگر علاقوں میں آسانی سے مغویوں کو منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رہا ہے جس پر محکمہ پولیس بلوچستان ماہانہ ملازمین کی تنخواہوں ودیگر سہولیات پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود نتیجہ صفر ہے جس کی روشنی میں کارروائی کی گئی ہے ۔

نصیر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں