وزیرستان میں2 لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا

تین لڑکیوں کی ایک نوجوان کے ساتھ سوشل میڈیا پرموبائل ویڈیو وائرل ہوئی تھی کہ باپ اور بھائی نے گولی مارکرقتل کردیا، واقعے کا مقدمہ درج، پولیس نے ملزمان اور تیسری لڑکی کی تلاش شروع کردی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 17 مئی 2020 22:30

وزیرستان میں2  لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا
وزیرستان (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مئی 2020ء) وزیرستان میں2  لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا، لڑکیوں کی ایک لڑکے کے ساتھ سوشل میڈیا پرموبائل ویڈیوگردش کررہی تھی کہ باپ اور بھائی نے گولی مار کر قتل کردیا، پولیس نے واقعے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی وشمالی وزیرستان کے سرحدی گاؤں اور پسماندہ قبائلی علاقے جو کبھی دہشتگردی کا گڑھ ہوا کرتے تھے، وہاں دو پاکستانی لڑکیوں کو ایک لڑکے ساتھ موبائل پر ویڈیو بنانے پر گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

دونوں لڑکیوں کی سوشل میڈیا پرایک لڑکے ساتھ ویڈیو گردش کر رہی تھی، ویڈیو کو دیکھ خاندان کے فرد نے قتل کردیا ، اس کو غیرت کے نام پر قتل کا مقدمہ کا کہا جا رہا ہے۔ شمالی وزیرستان کے رزمک پولیس اسٹیشن نے ریاست کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔

(جاری ہے)

ایف آئی آر کے مطابق قتل کا واقعہ 14 مئی کو صوبہ خیبرپختونخوا میں جنوبی و شمالی وزیرستان کے سرحدی گاؤں شام پلین گڑیوم میں دوپہر2 بجے کے قریب پیش آیا۔

پولیس کو چچا زاد بھائی کی جانب سے 16 اور 18 برس کی 2 لڑکیوں کے غیرت کے نام پر قتل کی مصدقہ اطلاع دی گئی۔ اطلاع دینے والے کا نام اور پتہ معلوم نہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کی وجہ ایک ویڈیو قرار دی جا رہی ہے۔ ویڈیو میں ایک نوجوان لڑکے کو ویران علاقے میں 3 لڑکیوں کے ساتھ اپنی ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا گیا۔ وزیرستان کے سینئر پولیس افسر نے میڈیا سے گفتگو میں واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ 52 سیکنڈ پر مشتمل موبائل ویڈیو کلپ میں نظر آنے والی 3 میں سے 2 لڑکیوں کو قتل کردیا گیا ہے۔

تاہم ابھی تیسری لڑکی بارے معلومات نہیں ہیں۔ پولیس ویڈیو میں نظر آنے والے شخص اور تیسری لڑکی کی معلومات جمع کررہی ہے۔ پولیس عہدیدار کے مطابق یہ ویڈیو تقریبا ایک سال قبل بنائی گئی تھی اور ممکنہ طور پر چند ہفتے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ انہوں نے تحصیلدار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تیسری لڑکی اور لڑکا زندہ ہیں۔

پولیس عہدیدار نے انکشاف کیا کہ واقعہ کے بعد لاشوں کی تدفین کے لیے دونوں خاندانوں کے جنوبی وزیرستان میں آبائی گاؤں شکوتئی منتقل ہونے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ دور دراز علاقے میں پیش آیا جو سیکیورٹی کے حوالے سے خطرناک سمجھا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ کیس کی مزید تحقیقات کے لیے پولیس ٹیم بھی بھیجی گئی ۔پولیس عہدیدار کے مطابق لڑکیوں کے خاندانوں کی جانب سے لاشوں کو جنوبی وزیرستان منتقل کرنے کے باعث دونوں لڑکیوں کے نام تاحال معلوم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحصیلدار کے ہمراہ پولیس ٹیم کو علاقے کا دورہ کرنے اور حتمی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ کوئی کارروائی کرنے سے قبل اس وقت ہماری اولین ترجیح تیسری لڑکی اور اس شخص کی زندگی بچانا ہے۔ تحقیقات کی نگرانی کرنے والے پولیس اہلکار نے کہا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان کے علاقوں شکوتئی اور بارگرام دونوں میں موبائل کوریج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی روایت میں معاشرے میں قبیلے کو بدنام کرنے والے مردوں اور عورتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ، انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے کیس کی تحقیقات بڑا چیلنج ہوگا کیونکہ ویڈیو میں موجود مواد مکمل طور قبائلی معاشرے کی اقدار کے خلاف ہے۔ مذکورہ واقعہ 2012 میں کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے 8 سال بعد پیش آیا ہے، جس میں 2 لڑکوں کے رقص کے دوران 3 خواتین کی تالیاں بجانے کی ویڈیو وائرل ہونے پر انہیں غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا۔

شمالی وزیرستان میں شائع ہونے والی مزید خبریں