ویکسینیشن کی کمی وزیرستان میں نئی پولیو کیسز کی وجہ قرار

پیر 2 مئی 2022 18:40

شمالی وزیرستان /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2022ء) ویکسینیشن کی کمی وزیرستان میں نئی پولیو کیسز کی وجہ قرار دیدی گئی ۔حکام نے کہا کہ انسداد پولیو ویکسین نہ لگوانے کہ وجہ سے شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی کی یونین کونسل 6 اور 7 کے رہائشی دو بچوں میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔حکام نے بتایا کہ والدین کی لاپرواہی اور ویکسین لگانے والے عملے کے لیے سیکیورٹی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اتنی جلدی پولیو امیونائیزیشن کرنا بہت مشکل ہے۔

حکام نے کہا کہ طالبان کے شمالی وزیرستان پر قبضے کے بعد یہ علاقہ 2014 تک پولیو وائرس کا مرکز تھا، انہوں نے کہا کہ ضلع میں 15 ماہ کے وقفے کے بعد دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کاغذات میں ہمارے پاس ایسے کیسز دو ہزار سے کم ہیں جنہوں نے پولیو ویکسن لگوانے سے انکار کیا جو مجموعی طور پر ایک فیصد سے کم ہے تاہم پولیو ویکسن سے انکار کرنے والوں کی خاموش تعداد ریکارڈ شدہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جہاں پولیو کا دوسرا کیس سامنے آیا ہے اس گاؤں کے نصف رہائشی پولیو تو دور کی بات معمول کے حفاظتی ٹیکے لگانے سے بھی انکار کرتے ہیں۔حکام نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پولیو مہم کے لیے تعینات عملے کو والدین کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے ان کے بچوں کے نام ’ویکسین شدہ‘ کے طور پر درج کیے تھے مگر حقیقت میں ان بچوں کو پولیو ویکسین نہیں لگائی گئی، حکام نے کہا کہ ہمارے عملے نے خوف کہ وجہ سے ایسا کیا کیوں کہ ویکسین لگانے والا عملہ ان کو انکار کرنے والوں کے طور پر رپورٹ نہیں کر سکتا۔

علاقے میں موجود ہیلتھ ورکرز نے اس رپورٹ کے مصنف کو بتایا کہ حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی ایک چھوٹی تعداد تمام بچوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ علاقے میں مزید کیسز سامنے آئیں گے کیونکہ پاخانے کے نمونوں کی وصولی میں اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیو سے متاثرہ چھوٹے بچوں کے قریبی رابطوں سے پانچ پانچ نمونے تجزیہ کے لیے بھیجے گئے ہیں،22 اپریل کو جس بچے کا پولیو کا ٹیسٹ مثبت آیا اس کے چچا نے دعویٰ کیا کہ ان کے بچے نے گھر گھر پولیو مہم کے دوران پولیس ویکسین بھی کروائی تھی، مگر اس کے باوجود بھی اس میں معذروی کی تشخیص ہوئی ہے تاہم علاقے میں موجود صحت کے حکام نے اس بات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس بچے کو پولیو ویکسین نہیں لگائی گئی تھی جس کہ وجہ سے وہ اس وائرس سے متاثر ہوا ہے۔

حکام نے بتایا کہ دو سالہ بچی، جس کا پولیو مائیلائٹس کا ٹیسٹ مثبت آیا، کو بھی حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے تھے، اس بچی نے معمول کے حفاظتی ٹیکوں میں سے بھی ایک شاٹ نہیں لگوایا تھا۔شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر گلستان وزیر نے بتایا کہ ہم نے سیرولوجی ایگزامنیشن کے لیے نمونہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، اسلام آباد کو بھیج دیا ہے تاکہ ویکسی نیشن کی صورتحال معلوم کی جاسکے اور رپورٹ کا انتظار ہے، پولیو کیلئے نیشنل آپریشن سینٹر (این او سی) کے رہنما خطوط کے مطابق ہم نے 15 یونین کونسلوں میں پولیو کے قطرے پلانے کا عمل مکمل کر لیا ہے تاکہ بچوں کو بیماری سے محفوظ رکھا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پہلا کیس یونین کونسل نمبر چھ اور دوسرا یونین کونسل نمبر سات میں سامنے آیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پانچ سال سے کم عمر کے 78 ہزار سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی ہے، انہوں نے کہا کہ ان کے پاس 23 یونین کونسلوں میں ایک لاکھ 10 ہزار بچوں کو ویکسین پلانے کا کٴْل ہدف تھا اور انہیں ہر مہم میں پولیو ویکسین کے شاٹس دئیے گئے تھے۔

گلستان وزیر نے کہا کہ ہر مہم میں ہم نے 526 ٹیمیں تعینات کیں جن میں سے ہر ایک میں دو افراد شامل ہوتے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے مخصوص سیکیورٹی تعینات کی جاتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر ایک بچے کو قطرے پلائے جائیں اور وہ معذور ہونے سے محفوظ رہیں۔ڈی ایچ او نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکار بہت مدد کرتے ہیں کیونکہ ہم مشکل اور دور دراز علاقوں میں بغیر کسی خوف کے کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں حکومت نے ویکسین کرنے والے عملے کے لیے فیس فی مہم 10 ہزار تک کردی ہے تاکہ ویکسین کے عمل کو مزید بہتر بنایا جائے۔ڈاکٹر گلستان نے کہا کہ ان کے پاس 700 کے قریب پیرامیڈیکس تھے، جنہیں عام مریضوں کے لیے 1200 صحت کی سہولیات میں بھی کام کرنا تھا، اس لیے وہ چوتھے درجے کے ملازمین کے لیے مہم میں اپنی خدمات سے استفادہ کے لیے ایک میگا ٹریننگ ایونٹ منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

پشاور میں یونیسف کے دفتر کے مطابق مجموعی طور پر خیبر پختونخوا میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور صوبے میں مارچ 2022 کی مہم میں 18 ہزار 349 افراد کو بچوں کو ویکسین پلانے سے انکار کیا جو دسمبر 2021 کے مقابلے میں کم ہے جب 19 ہزار 374 افراد نے ویکسین پلانے سے انکار کیا تھا۔

شمالی وزیرستان میں شائع ہونے والی مزید خبریں