شمالی وزیرستان میں اسد اللہ شاہ داؤڑ کی تین دوستوں کے ہمراہ شہادت، جماعت اسلامی صوبہ بھر میں سراپا احتجاج

جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنان کے احتجاجی مظاہرے

بدھ 22 جون 2022 23:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2022ء) شمالی وزیرستان میں اپنے کارکن اسد اللہ شاہ داؤڑ کی تین دوستوں کے ہمراہ نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہادت پر جماعت اسلامی کے کارکنان پشاور، صوابی، چارسدہ، شمالی وزیرستان، بنوں اور لکی مروت سمیت صوبہ بھر میں سراپا احتجاج، صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان کی ہدایت پر جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرے کئے۔

کارکنان نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر قاتلوں کی گرفتاری، شہداء کو انصاف اور مزید ''نامعلوم'' کا ڈرامہ نہیں چلے گا، کے نعرے درج تھے۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے اپنے بیان میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں پیش آنے والا واقعہ اندوہناک اور دردناک ہے۔

(جاری ہے)

نامعلوم افراد کی جانب سے نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ناقابل برداشت ہے۔

ہم اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسد اللہ اور ان کے ساتھی علاقے کی ترقی، خوشحالی اور امن و سلامتی کے لئے کام کررہے تھے۔ وہ یتیموں کی کفالت اور بیواؤں کی مدد کررہے تھے۔ انھوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ اگر بقول آپ کے دعوے کے شمالی وزیرستان کلئیر ہے تو دن دہاڑے کیوں ہم اپنے جگر گوشوں کی لاشے اٹھا رہے ہیں حکومت اور سیکورٹی ادارے بتائیں کہ وزیرستان میں کون لوگ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ یہ آج جو امن و امان کے مسائل ہیں یہ سب بیرونی جنگ کو اپنانے کی وجہ سے ہیں۔ انھوں نے آئی جی پی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو قانون کے شکنجے میں لیا جائے اور وزیرستان میں امن وامان کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔ جماعت اسلامی اسداللہ شاہ کی شہادت پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔ حکومت اگر مظلوموں کو انصاف نہیں دے سکتی تو گھر چلی جائے۔

جماعت اسلامی اپنے کارکنان کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے دکھ درد میں ہر طرح سے شریک ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان ہی اس کا اصل سرمایہ ہے۔ پشاور میں مرکزی مظاہرہ جے آئی یوتھ کے زیرِ اہتمام پریس کلب کے سامنے ہوا جس کی قیادت جے آئی یوتھ خیبرپختونخوا کے صدر صہیب الدین کاکاخیل اور نور غلام آفریدی نے کی۔ صہیب الدین کاکاخیل نے مظاہرین سے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیرستان میں موت کا رقص جاری ہے۔

آئے روز ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قبائلیوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ اسداللہ شاہ اور اس کے دوست وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مؤثر آواز اٹھا رہے تھے جنھیں شہید کرکے دبا دیا گیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ ہم اس بربریت کی مذمت کرتے ہیں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقتولین کو انصاف فراہم کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے بار بار وزیرستان کے محفوظ ہونے کی بات کی جاتی ہے لیکن پھر اچانک کہیں سے نامعلوم افراد نمودار ہوتے ہیں اور بے گناہوں کا خون بہا کر آرام سے فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

صہیب الدین کاکاخیل نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں کرتے، حکومت کٹھ پُتلی اور بے بس ہے۔ ہم ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں بتایا جائے کہ نوجوانوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے۔ اسد اللہ شاہ داوڑ اور ان کے ساتھیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مردان، کوہاٹ، کرک، بونیر، مانسہرہ، خیبر اور دیر لوئر میں بھی مظاہرے ہوئی

شمالی وزیرستان میں شائع ہونے والی مزید خبریں