سپریم کورٹ کے فیصلے نے عمران خان کی ایماندار اور شفاف قیادت پر مہر ثبت کردی ہے، مخالفین کو منہ کی کھانا پڑی ،پرویز خٹک

جمعہ 15 دسمبر 2017 21:30

سپریم کورٹ کے فیصلے نے عمران خان کی ایماندار اور شفاف قیادت پر مہر ثبت کردی ہے، مخالفین کو منہ کی کھانا پڑی ،پرویز خٹک
نوشہرہ کینٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2017ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے عمران خان کی ایماندار اور شفاف قیادت پر مہر ثبت کردی ہے۔عمران خان کیس میں بری ہوگئے،جعلی کیس لے جانے والے مخالفین کو منہ کی کھانی پڑی ۔عمران خان کے ذرائع آمدن اور ملکی وسائل کو لوٹنے والے نا اہل حکمرانوں کے ذرائع آمدن اور دونوں کے کیسز میں کوئی مناسبت نہیں۔

عمران خان نے دُنیا بھر میں کرکٹ کھیلی اور پیسہ کما کر واپس پاکستان میں لائے اور یہاں عوام کی بھلائی کیلئے استعمال کیا جبکہ نااہل اشرافیہ نے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھ کر قوم کے وسائل لوٹے اور غیر قانونی طریقے سے باہر لے جا کر اپنی جائیدادیں بنائیں ۔عمران خان ان کرپٹ عناصر کے خلاف نظام کی تبدیلی کیلئے کھڑا ہے ۔

(جاری ہے)

قوم کے تعلیم یافتہ اور باشعور نوجوانوں نے عمران خان کا ساتھ دیا ۔

اس ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے عمران خان جیسے ایماندار لیڈ ر کی ضرورت ہے ۔ جب تک قوم نظام کی تبدیلی کیلئے ایماندار قیادت کا انتخاب نہیں کرتی آئند سو سال بھی حقیقی معنوں میں ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ قوم کا مستقبل تحریک انصاف ، عمران خان اور باشعور نوجوانوں سے وابستہ ہے۔ حدیبیہ پیپرز ملز کے فیصلہ پر ہمارے تحفظات ہیں ، جب نیب کاچیئرمین آیا تو ہم نے ان کاخیر مقدم کیا۔

لیکن افسوس ہے کہ نیب صحیح طریقے سے اپنا کیس پیش نہ کر سکااوراس نے نوازشریف اوراس کے خاندان کو بچانے کی کوشش کی۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جہانگیرہ کے علاقے نڑی میں عوامی اجتماع جبکہ ایوب آباد اکوڑہ خٹک اور گل ڈھیری میں شمولیتی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسوں سے صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل ، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے ادریس خٹک ، ضلع ناظم لیاقت خٹک ، فرید اللہ شاہ، میاں اکمل شاہ ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

۔ایوب آباد اکوڑہ خٹک سے نائب ناظم گلزار حسین ، جنرل کونسلر آفتا ب عالم، یوتھ ممبر سید الابرار ، سعید احمد، مسلم لیگ ن کے متحرک کارکنان محمد ایاز ، نصیب خان ، اے این پی سے نوید خان، ظفر، پاک سرزمین پارٹی سے سہیل خان، پیپلز پارٹی سے قاضی حفیظ، بشیر زرگر، نعمان زرگرجبکہ گل ڈھیری سے اے این پی کے مقامی رہنما شیر نواز، پی پی کے رہنما خا ن نواز ، نڑی میں اے این پی کے نوبت خان اور دیگر نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔

وزیرا علیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان پر ایک جھوٹا مقدمہ قائم کیاگیا ۔ جس کا آج فیصلہ ہوگیا ۔ عمران خان نے ایمانداری سے پیسہ کمایا اور اپنے ملک میں انویسٹ کیااور غریب عوام پر لگایا۔ فیصلہ پر ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزارہیں۔ فیصلے نے ثابت کردیا کہ یہ چوری کاپیسہ نہیں تھا اورنہ ہی عمران خان کبھی اقتدار میں رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ابھی ہمیں انتظارہے جن لوگوں نے اربوں کھربوںروپے پاکستان سے لے جاکر باہر منتقل کیے ان کو جلد سزائیں ملنی چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ عمران خان نہ کرپٹ ہے اور نہ وہ ایسے کام کرسکتا ہے۔ پرویز خٹک نے جہانگیرترین کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیرترین اسکے خلاف ضرور نظر ثانی کی اپیل کریں گے لگتا ہے کہ کوئی ٹیکنکل غلطی ہوئی ہے۔

مجھے یقین ہے کہ جہانگیر ترین نے کبھی بھی ایسا غلط کام نہیں کیا۔اللہ تعالیٰ جہانگیر ترین کو بھی کامیاب کریںگے۔ انھوں نے کہا کہ حدیبہ پیپرز ملز کا فیصلہ تو صاف نظر آتا ہے ۔ جب نیب کا چیئرمین آیا تو ہم نے ان کاخیر مقدم کیا۔ لیکن افسوس ہے کہ نیب صحیح طریقے سے اپنا کیس پیش نہ کر سکااور بچانے کی کوشش کی۔ اسحاق ڈار کا بیان ہے اور وہاں پیسہ کیسے گیا۔

سب کو سامنے رکھیں لیکن ٹیکنکل بنیادوں پر اس کو مسترد کیاگیا ۔عمران خان ایک ایسا لیڈر ہے جو اس کے پیچھے پڑے گا۔ اور اس سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ الیکشن جلد ہوں۔اس وقت حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، ہر طرف افرا تفری ہے۔بد اعتمادی ہے پتہ نہیں چلتا کہ کون کیا فیصلے کررہا ہے۔جب ملک میں ایسی صورت حال ہو تو انتخابات جلد ہونے چاہئیں۔

اگر ایسا نہ ہوا تو کسی بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔عمران خان جو بھی فیصلہ کرے گا۔ ہم تیار ہیں چاہیے وہ اسمبلیاںتوڑنا ہی کیوں نہ ہو میں ہر قسم کے فیصلے کے لیے تیار ہوں۔جب وقت آئے گاتو فیصلہ بھی ہوجائے گا۔وزیراعلیٰ نے پاکستان کو ترقیافتہ دُنیا کی صف میں لاکھڑا کرنے کیلئے ایماندار قیادت کا انتخاب ناگزیر قراردیتے ہوئے کہاکہ دُنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم کو بھی ایماندار قیادت میسر آئی, ترقی اُس کا مقدر بن گئی ۔

پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اسے ایماندار لیڈ ر نہیں ملا ۔ لوٹ مار ، کرپشن اور اداروں میں سیاسی مداخلت نے مسائل پیدا کئے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بیروزگاری ، مہنگائی اور دیگر تمام مسائل بد عنوان اور بے ایمان لیڈروں کی پیداوار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرتی چلی جارہی ہے۔ ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے مگر بدمعاشیہ کو اپنی نااہلی پر پردہ ڈالنے کے سوا ء قوم کی کوئی فکر نہیں ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ عمران خان کے آنے کی دیر ہے حالات بدل جائیں گے ۔ لوٹ مار کا راستہ بند ہو جائے گا۔ ترقی کے راستے کھل جائیں گے ۔ پاکستان ترقیافتہ ممالک کی صف میں کھڑا نظر آئے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج تک ووٹ لینے والوں نے بھی گلی نالی کے نام پرووٹ لئے اور ووٹ دینے والوں کی نظریں بھی گلی نالی تک محدود رہیں۔ جس کے نتیجے میں اشرافیہ کے باربار حکمران بننے کے باوجود عام آدمی کے مسائل جوں کے توں رہے ۔

حکمرانوں نے بنیادی مسائل پر نہ توجہ دی اور نہ ہی عوام کو اس کا شعور ہونے دیا۔ تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس نے عوام کو اُس کے حقوق کا شعور دیا ۔یہی وجہ ہے کہ آج صوبائی حکومت کے ساڑھے چار سال گزرنے کے باوجود خیبرپختونخوا کی روایت کے برعکس لوگوں کے تحریک انصاف پر اعتماد میں اضافہ ہو تا چلا جارہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں سابق حکومت کا ایک شرمناک دور تھا ۔

امن عامہ سمیت تمام ادارے تباہ تھے ۔ افراتفری اور لوٹ مار کا سماں تھا۔ ہماری حکومت نے ساڑھے چار سالوں میں عوامی توقعات کے مطابق اصلاحات کے ذریعے نظام کو ٹریک پر ڈال دیا ہے ۔ آج کے خیبرپختونخوا اور ماضی کے خیبرپختونخوا میں بڑا فرق ہے ۔انہوںنے کہاکہ تعلیم ، صحت ، پولیس اور دیگر تمام شعبوں میں سیاسی مداخلت کی حوصلہ شکنی کی گئی ۔ اداروں کوبا اختیار بنایا گیاجو اب ڈیلیور کرنے لگے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ قومی ترقی میں تعلیم کو ہمیشہ کلیدی اہمیت حاصل رہی ہے مگر بد قسمتی سے پاکستان میں غریب عوام کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں ہی سب سے زیادہ ظلم کیا گیا ۔طبقاتی نظام تعلیم کوفروغ دے کر غریب کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کیا گیا ۔موجودہ صوبائی حکومت نے اربوں روپے خرچ کرکے شعبہ تعلیم کا قبلہ درست کیا ۔ سیاسی مداخلت ختم کی اور سرکاری تعلیمی اداروں کو نتائج دینے کا پابند بنایا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اُن کی حکومت سرکاری سکولوں میں بیک وقت دینی و عصری علوم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر توجہ دے رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہاں علماء نے بھی حکومت بنائی مگر دین کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ انہوں نے دین کو صرف اقتدار حاصل کرنے کی حدتک استعمال کیا ۔ آج خیبرپختونخوا کے سرکاری سکولوں میں ناظرہ قرآن اور قرآن باترجمہ کو نصاب کا لازمی حصہ بنادیا گیا ہے ۔

نجی سود اور جہیز کے خلاف قانون سازی کی گئی ہے تاکہ معاشرے کے غریب عوام کے طرز زندگی پر غلط روایات کا بوجھ نہ ڈالا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کی چار ہزار مساجد میں سولر سسٹم کی تنصیب کاکام شروع ہے ۔جامع مساجد کے آئمہ کیلئے 10 ہزار ماہانہ اعزازیہ مقرر کیا جارہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے حیرت کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ یہ بیرونی ایجنڈا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ آئمہ مساجد ہمارے لئے قابل عزت و احترام ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اُن کی معاونت ریاست کی ذمہ داری ہونی چاہیئے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں اور آزادانہ طور پر دین کی خدمت بہتر انداز میں کرنے کے قابل ہو سکیں۔

نوشہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں