اپوزیشن میں اسلام آباد لاک ڈائون تحریک پر کوئی اختلاف نہیں،امیرحیدرخان ہوتی

سلیکٹیڈ حکمرانوں سے نجات کا وقت قریب آپہنچا ہے ،اتوار کو اسفندیار ولی اور بلال بھٹو زرداری ملاقات سیاسی منظر نامہ کو بدل دے گئی،نائب صدر اے این پی

جمعرات 3 اکتوبر 2019 23:53

نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اکتوبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ اسلام آباد لاک ڈائون کے حوالے سے اپوزیشن تحریک چلانے میں کوئی اختلاف نہیں جلد اسلام اباد آپوزیشن تحریک کی تاریخ کا اعلان جلد کردیاجائیں گا۔اتوار کو اسفندیار ولی اور بلال بھٹو زرداری ملاقات سیاسی منظر نامہ کو بدل دے گئی۔

سلیکٹیڈ حکمرانوں سے نجات کا وقت قریب آن پہچاہے۔ڈاکٹرز پرامیڈئکل اسٹاف کی ہڑتال کا اثر غریب مریضوں پر ہورہا ہے۔افغانستان طالبان امن مذاکرات میں ڈائیلاگ میں تعطل کے خاتمے کے لیے اسلام آباد میں طالبان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات اہم پیش رفت ہے ۔افغانستان میں صدارتی الیکشن جمہوریت کی فتح ہے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان ،چین ،روس اور امریکہ مل کر کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

جنگ مسئلے کا حل نہیں جنگ سے مسئلے الجھتے ہیں سلجھتے نہیں، افغانستان کے امن کے قیام کے لیے امریکہ افغانستان کے تمام سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیکر مستقل امن کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔عوامی نیشنل پارٹی حکومت کے جعلی احتساب کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔حکمران ایک مخصوص انداز میں اپوزیشن کو احتساب سے انتقامی ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف کے دباو پر گیس بجلی اور ادویات کی قیمتوں میں آضافہ کیاجارہا ہے۔بنیادی ترقی کی شرح رک چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ کے علاقے شیرین کوٹھے میں پشتو وطن ٹی وی کے ایگزیکٹیوحاجی محمد اکرم کی ساس کی فوتگی کے موقع پر تعزیت اورفاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ سلیکٹیڈ حکومت کی معاشی،خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی ۔

ایک سال میں حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی ،بے روزگاری،بھوک افلاس ،لاقانونیت ،افراتفری کے سوا کچھ نہیں دیا۔ سلیکٹیڈ حکمرانوں نے عوام کی ہر سطح پر توہین کی۔عوام نے مینڈیٹ دیا نہیں ہیں۔ سلیکٹیڈ حکومت کا ایک سال میں معیشت کا بیڑا غرق ہو ا ہیں خارجہ پالیسی میں بھی ناکامی کا سامنا ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی جارہی ہیں الیکشن کمیشن بار بار یہ کہہ رہا ہیں کہ حکومتی رویہ سے انتخابات ممکن نہیں ہو رہی معاملہ اب عدالت میں چلا گیا حکومت کی کوشش یہ ہیں کہ انتخابات نہ ہو اس لئے نہ ہو کہ جو اختیارات اور فنڈز بلدیاتی نمائندوں کیساتھ تھی وہ اب حکومت کے پاس چلی گئی اور حکومت چاہتی ہیں کہ یہ فنڈز ہم استعمال کریں دوسری بڑی بات بلدیاتی انتخابات منصفانہ ہوئے تو انتخابات جیتنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو گا ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں امیر آدمی تو پرائیویٹ ہسپتال میں چلے جائینگے مگر غریب کہاں جائے گا ہمارے دور حکومت میں جب یہ مسئلہ آتا تو میں وزراء سے کہتا جائے ان کیساتھ بیٹھے اور مسئلہ حل کریںاپو زیشن میں اس وقت کسی قسم کا اختلاف نہیں متفق ضرور ہیں۔

امیر حیدر خان ہوتی نے مزیدکہا کہ اسفند یار ولی خان افغانستان میںوفد کے ہمراہ پیس کانفرنس میں شرکت کیلئے گئے تھے انہوں نے واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں جنگ سے مسئلے الجھتے ہیں سلجھتے نہیں افغانستان اپنے سٹیک ہولڈر کے زریعے مستقل امن کا قیام افغانستان کیلئے لازم ہیں اسفندیار ولی نے افغانستان میں پاکستان اور پختون قوم کی نمائندگی کے طور پر کہا کہ افغانستان کا امن ہمارے امن سے جوڑا ہیں اگر افغانستان میں امن ہو گا تو ہمارے گھر یعنی پاکستان میں بھی امن ہو گا صدارتی انتخابات کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں افغان عوام کو اس کے باوجود کہ ماحول خوف کا پیدا کیا گیا تھا اور کوشش کی گئی تھی کہ جو بھی ووٹ کیلئے نکلے گا وہ اس کی زندگی کا آخری دن ہو گا افغان عوام کو یہ کریڈٹ جاتا ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ کیلئے نکلے اور اللہ کریں ایسے نتائج آئے تاکہ وہ اپنے ساتھ افغانستان کے سیاسی استحکام ساتھ لائے اس سے پہلے افغانستان کا امن مذاکرات اس لئے ناکام ہوا کہ امریکا اور طالبان اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے تھے دوسری بنیادی ناکامی کی وجہ یہ تھی کہ افغانستان کی نمائندہ حکومت اور باقی مانندہ قوتیں ایک پیج پر نہیں تھی اب جو ڈائلاگ افغان حکومت اور امریکا کیساتھ اس طرح کا ڈائیلاگ افغانستان حکومت اپنے سٹیک ہولڈر کوایک میز پر بٹھانا ہو گا امریکا یہ نہ کریں کہ افغانستان سے اس طرح نکلے بلکہ نکلنا بھی ہو گا مگر نکلنے سے پہلے پیچھے پر امن و مستحکم افغانستان چھوڑے یہ نہ ہو کہ افغانستان ایک سول جھنگ کی طرف دوبارہ جائے ماضی میں ہم نے دیکھا کہ روس کے جانے کے بعد افغانستان کے اندر بہت خون بہا یہ ملاقاتیں حل کا ایک حصہ ہیں جتنا جلد ہو سکے ان مذاکرات کا عمل جلد ہو یہ افغانستان کیلئے بھی بہتر ہیں اور پاکستان کیلئے بھی ۔

خطے میں امن کے لیے ہم کو اپنی پالیسی واضح کرنا ہوگئی۔عوامی نیشنل پارٹی حکومت کے جعلی احتساب کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔حکمران ایک مخصوص انداز میں اپوزیشن کو احتساب سے انتقامی ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف کے دباو پر گیس بجلی اور ادویات کی قیمتوں میں آضافہ کیاجارہا ہے۔بنیادی ترقی کی شرح رک چکی ہے۔

نوشہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں