نوشہرہ ،حوا کی حاملہ بیٹی سسرالوں اور پولیس تشدد و بربریت کا شکار

جمعہ 5 جون 2020 23:42

نوشہرہ کینٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2020ء) نوشہرہ حوا،ْ کی سات ماہ کی حاملہ بیٹی سسرالوں اور پولیس کے بہمانہ تشددظلم و بربریت کا شکار۔نوشہرہ میں چوری کے الزاام میں گرفتار انیس سالہ لڑکی کے کیس نے نیا موڑ اختیار کرلیا، لڑکی کی جانب سے ایس ایچ او پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد قرار دئے گئے۔ نوشہرہ کے علاقے شاہ کوٹ چام خیل تحصیل پبی میں سترہ سالہ شادی شدہ سات ماہ کی حاملہ حدیقہ دختر نور نواز کے مطابق اس کی شادی گاوں ہی میں راحیل خان عرف خان ولد فیصل خان کے ساتھ دو نومبر2019کو شرع محمدی ﷺ کے مطابق ہوئی ۔

ایک ماہ بعد میرا شوہر راحیل خان عرف خان دوبئی ملازمت کے سلسلے میں واپس چلا گیا۔نوشہرہ کی حدیقہ نور نے الزام لگایا ہے کہ وہ سات ماہ کی حاملہ ہے جبکہ دیور سے ناجائز جنسی تعلقات استوار نہ کرنے پر چوری کا چھوٹا الزام لگاکرشدید تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

(جاری ہے)

حدیقہ نور نے کہا ہے کہ سسرالیوں کے کہنے پرجلوزئی پولیس نے خود ساختہ چوری کی واردات منوانے پر اسرارکیا اور مجھ سات ماہ کی حاملہ کو حسب بے جا میں رکھا اور تھانہ کے کمرے میں پاوں پر پائپ سے مار مار کربے ہوش ہونے پر پھر سسرالیوں کے حوالے کردیا۔

انہوں نے الزام لگایا ہے کہ دیوارامجد خان جنسی ناجائز تعلقات قائم نہ کرنے پر شوہر اور سسرالیوں کے ایما پرغیرت کے نام پر مجھ سات ماہ کی حاملہ کو مارنے کی سازش کررہاہے۔حدیقہ نور کا کہنا ہے کہ ویڈیو کال کے زریعے میرا شوہر مجھ پرسسرالیوں کا بہیمانہ تشدددیکھتا اور ماننے کا حکم بھی دیتا ہے اور گاوں میں جرگہ کے زریعے بھی مجھ کو خاموش کروانے کی سازش کی جارہی ہے۔

حدیقہ نور نے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر بہیمانہ تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں اور سسرالیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے اور واقعہ کامقدمہ درج کیا جائے اوران کو تحفظ دیا جائے۔دوسری جانب تھانہ جلوزئی کے محرر اکبرعلی کا کہنا ہے کہ حدیقہ کے الزامات غلط ہیں پولیس نے کوئی تشدد نہیں کیا۔ نوشہرہ حدیقہ کے سسر کی رپورٹ پر پولیس تحقیقات کررہی ہے اور جرگہ بھی اس مسلہ کو حل کرنے میں لگا ہوا ہے۔

محرر کے مطابق حدیقہ کے سسرالیوں نے اس پر11لاکھ روپے اور 25 تولہ سونے چوری کرنے الزام لگایا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پانچ دن قبل فیصل خان ولد افضل خان ساکن شاہ کوٹ پایان جلوزئی تھانے آیا کہ اُن کے گھر سے اُنکی بہو نے چوری کی ہے۔اُسی وقت کچھ مشران آئے اورفیصل خان کے ساتھ بات چیت کی جس پر فیصل خان نے کہا کہ یہ ہمارا گھریلو معاملہ ہے رپورٹ نہیں کرنا چاہتے مشران مسلہ حل کر رہے ہیں۔

حدیقہ نور کے مطابق اس نے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر نوشہرہ کو ایک تحریری درخواست دی ہے ۔۔مجھ پر بہمانہ تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں اور سسرالیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائیں۔مقدمہ درج کیاجائیں مجھ کو تحفظ دیاجائیں۔پولیس تھانہ جلوزئی کے محرر اکبرعلی کے مطابق حدیقہ کے الزامات غلط ہیں پولیس نے کوئی تشدد نہیں کیا حدیقہ کے سسر کی رپورٹ پر پولیس تحقیقات کررہی ہے جرگہ بھی اس مسلہ کو حل کرنے میں لگا ہوا ہے۔

نوشہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں