بلوچستان میں ضلعی سطح پربجٹ سازی کے عمل پر مشتمل سروے رپورٹ جاری

بجٹ سازی کے دوران متعلقہ عوامی نمائندوں اورافسران کیساتھ رابطہ سازی میں بہتری لائی جائے تاکہ وہ اپنے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرواسکیں،پروجیکٹ منیجر فیصل منظور

منگل 12 نومبر 2019 18:29

نوشکی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2019ء) بلوچستان میں ضلعی سطح پربجٹ سازی کے عمل پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کیے جانے کے موقع پر مقامی سماجی تنظیم ذانت کے زیر اہتمام ضلع کونسل نوشکی کے پریس کانفرنس روم میں منعقدہ تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سی پی ڈی آئی کے پروجیکٹ منیجر فیصل منظور نے کہا کہ بجٹ سازی کا عمل عوامی شمولیت کے بغیر مکمل کیا جاتا ہے حالانکہ بجٹ رولز متعلقہ اداروں کو پابند بناتے ہیں کہ اس عمل کے دوران انہیں مشاورت کا حصہ بنائیں تاکہ انکے مشورے سے ترقیاتی منصوبہ بندی کی جاسکے مزید برآں ان کا کہنا تھا کہ شہری بھی اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے بجٹ سازی کے دوران متعلقہ عوامی نمائندوں اورافسران کیساتھ رابطہ سازی میں بہتری لایا کریں تاکہ وہ اپنے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرواسکیں قبل ازیں قبل ازیں رپورٹ کے مندرجات پیش کرتے ہوئے سی پی ڈی آئی کے صوبائی کوارڈینیٹر محمد آصف نے بتایا کہ سروے نتائج میں شفافیت، رائج طریقہ کار، بجٹ کیلنڈر پر عمل اورعوامی شمولیت سے متعلق مسائل کی نشاندہی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ سروے کیے جانیوالی23 میں سے 5اضلاع نے بجٹ سازی سے پہلے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی۔

(جاری ہے)

جبکہ 12 اضلاع نے صرف ضلعی افسران،ضلع کونسل یا پھر عوامی نمائندوں اورچھ اضلاع نے غیر سرکاری تنظیموں اور عوام کیساتھ مشاورت کا دعویٰ کیا ہے۔ بجٹ سازی کے دوران بجٹ کیلنڈر پر عمل کرنا از حد ضروری ہوتا ہے لیکن سروے کیے جانیوالی23میں سے 19 اضلاع کو بجٹ کال لیٹر موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کی تاریخ 30 جون تک ہوتی ہے لیکن 23میں سے 11 اضلاع اس سے قبل اپنا بجٹ منظور نہیں کرواسکے۔

صوبہ بلوچستان میں معلومات تک رسائی کا مؤثر قانون نہ ہونے کے باعث ضلعی سطح پر شہریوں کی معلومات تک رسائی اور شفافیت کے فروغ میں مختلف اضلاع کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے سروے کیے گئے کسی بھی ضلع کی ویب سائٹ نہیں ہے جبکہ ایک ضلع کی جانب سے پری بجٹ سٹیٹمنٹ جبکہ دو اضلاع کی جانب سے سیٹیزن بجٹ جاری کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔یاد رہے کہ سیٹیزن بجٹ ایک ایسی دستاویز ہوتی ہے جس کے ذریعے ایک عام شہری اپنے ضلع کے بجٹ کو آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔

23 میں سے صرف ایک ضلع میں بجٹ برانچ موجود ہے جبکہ 12 اضلاع میں بجٹ سازی کیلئے کوئی عملہ موجود نہیں ہے۔محمد آصف نے مزید کہا کہ مقامی حکومتوں کوبااختیار بنایا جائے،بجٹ سازی کا عمل بجٹ کیلنڈر کے مطابق شرو ع ہونا چاہیے،بجٹ کی منظوری مالی سال شروع ہونے سے پہلے ہو جانی چاہیے، صوبائی حکومت بلوچستان لوکل گورنمنٹ ایکٹ2010کے تحت نئے بجٹ رولزتشکیل دے، صوبائی حکومت ضلعی حکومتوں کو انسانی وسائل فراہم کرکے ایسی قانون سازی کرے کہ ضلعی حکومتیں بجٹ سازی کے عمل کو آزادانہ طور پر مکمل کر سکیں۔

صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ کا فی الفور اجراء کیا جائے تاکہ اضلاع اپنے مختص شدہ بجٹ کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرسکیں۔ شہری تنظیموں کو بجٹ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔بجٹ سازی اور ترقیاتی منصوبہ بندی انکی مشاورت سے ہونی چاہیے،شہریوں کی سہولت کیلئے سیٹیزن بجٹ کو بجٹ دستاویزات کا لازمی جزو بنایاجائے اور تمام اضلاع اس دستاویز کو شائع کرنے اور وسیع پیمانے پر تقسیم کرنے کو یقینی بنائیں، سروے کردہ تمام اضلاع کی ویب سائٹس موجود نہیں ہیں اس لیے تمام اضلاع کو چاہیے کہ اپنی ویب سائٹ بنا کر سالانہ بجٹ ان پر شائع کریں۔

بجٹ کی شفافیت پر بات کرتے ہوئے سٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاؤنٹیبلٹی کی رکن تنظیم ذانت کے کوارڈینیٹر سکندر خان نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق اضلاع کی صورتحال ہرگز قابلِ ستائش نہیں رہی۔ کسی ایک ضلع کی بھی ویب سائٹ فعال نہیں ہے۔مزید برآں کسی بھی ضلع نے شہری بجٹ جاری نہیں کیا، جس کا مقصد بجٹ کی نمایاں خصوصیات کو عام فہم زبان میں عوام کے لئے پیش کرناہوتا ہے۔شرکاء نے سی پی ڈی آئی کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سیشن سے انہیں بجٹ سازی سے متعلق کافی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس موقع پر ضلع کونسل،لوکل گورنمنٹ،لائیو سٹاک،ممبران ضلع کونسل،سماجی کارکنان صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :

نوشکی میں شائع ہونے والی مزید خبریں