جمعیت علما اسلام کا حکوت کی جانب سے سیلاب اور بارش سے متاثرین کی امداد و بحالی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار

جمعرات 11 اگست 2022 22:58

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اگست2022ء) جمعیت علما اسلام کے جاری کردہ بیان میں حکوت کی جانب سے سیلاب اور بارش سے متاثرین کی امداد و بحالی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ متاثرین کی اکثریت اب تک بے یارو مددگارہیں امداد اور بحالی کے منتظر ہیں متاثرین کی بحالی سے متعلق منتخب نمائندوں کے تمام تر دعوے بے بنیاد ہیں سیلاب و بارش سے متاثرہ لوگوں کی اکثریت اب بھی ابتدائی ریلیف سے محروم ہیں پہلی فرصت میں ٹینٹ اور خوراک آدھے سے زیادہ متاثرین کو ملی ہی نہیں ہیں ۔

ہم رو رو کر تھک چکے ہیں کوئی ہماری فریاد سنتا ہی نہیں واضح رہے دوسری طرف نمائندوں یا بالفاظِ دیگر برسرِاقتدار سیاسی پارٹی کی طرف سے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں کہ متاثرین کو بھرپور ریلیف دی جارہی ہے اورانکی بحالی کیلئے بہت سارا کام ہورہا ہے ممکن ہے یہ ساری ریلیف اوربہت سارے کام صرف بیانات اور پریس کانفرنسوں میں موجود ہوں مگر گرانڈ پر کہیں نظر نہیں آرہے۔

(جاری ہے)

بلکہ یہ بلندبانگ دعوے متاثرین کے ملبوں پر اپنی سیاست چمکا کر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کی ناکام کوشش ہے۔بلکہ سیلاب والے دن جب جمعیت کی ضلعی قیادت متاثرین کی حال پرسی میں شریک تھی تو ٹھیک اسی دن ہمارے نمائندے کوئٹہ میں فٹبال انجوائے کررہے تھے اور دعوتیں اڑا رہے تھے ۔ آج سوشل میڈیا کے دور میں محض خالی خولی دعوں سے لوگوں کو ٹرخایا نہیں جاتا اور نہ ہی چند من پسند لوگوں کو ریلیف دینے کی تصویریں شائع کرکے لوگوں کو بیوقوف بنایا جاسکتا ہے ۔

انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے چونکہ نمائندوں اور سیاسی پارٹی کے زیرِ اثر ہیں انکی تھوڑی بہت کارکردگی کو اپنے کھاتے میں ڈالنا کہاں کا انصاف ہے سب جانتے ہیں کہ چند خیمے یا راشن کے چند پیکج حکومتی اور سرکاری ہیں ان سرکاری چیزوں پر بحیثیت نمائندہ قبضہ جماکر اپنے کھاتے میں شمار کرنا اپنی اصل ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی ناکام کوشش ہے جبکہ امدادی سامان اپنی ہی ورکروں اور من پسند لوگوں کو دیاجارہا ہے اور انہیں سامان سے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ۔

اور نااہلی کی انتہا دیکھے کہ پشتون بیلٹ سے منتخب دو ایم این اے مولانا عبدالواسع اور مولانا صلاح الدین نے وزیراعظم کو اپنے علاقوں کا دورہ کروایا اور متاثرین کیلئے فنڈز بھی منظورکروائے مگر ہمارے نمائندے اسی وزیراعظم کو نوشکی کا دورہ کرانے سے قاصر رہے کیا یہ نااہلی اور نالائقی کی انتہا نہیں اور آج سب کچھ اپنے کھاتے میں ڈال کر سرخ روئی کا انتظار کررہے ہیں اور متاثرین کی دلجوئی بھی دعوتوں پر کررہے ہیں ۔

خدارا نوشکی عوام کو اپنی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائی جائے بلکہ اس عوام کو اپنی عوام سمجھ کر بلا رنگ و نسل و بلا قوم و مذہب اور بلا تفریق پارٹی سب کو یکساں نظر سے دیکھ کر اس مشکل ترین گھڑی میں انکی خدمت کی جائے۔ اور جنکو نمائندہ بنا کر خدمت کیلئے موقع دیاگیا ہے یہ انکی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ خدمت کرے یہ عوام پر کوئی احسان نہیں ہیلیکن آج آدھا مہینہ گزرنے کے باوجود درجہ ذیل علاقوں ۔

کلیوں اور متاثرین تک ابتدائی ریلیف نہیں پہنچی ہے اور سروے بھی نہیں ہوا ہے کلی بٹو احمد وال میں بہت سارے حقیقی متاثرین اب بھی امداد کے منتظر ہیں ۔ کلی ڈیڈار میں تیس کے قریب گھرانے جو شدید متاثر ہیں نہ ٹینٹ ملے ہیں نہ راشن۔البتہ من پسند لوگوں کو ضرور ملا ہے۔ کلی گومازگی میں صرف ایف سی نے راشن دی ہے بلکہ ایف سی والے بہت بہترانداز میں ریلیف دینے اور بحالی میں کوشش کررہے ہیں جو کہ خراجِ تحسین کے قابل ہیں ۔

مگر نمائندے یا انتظامیہ یا دیگر کی طرف سے انہیں کچھ نہیں ملا ہے۔ کلی اسٹیشن میں نہ سروے ہوا ہے نہ ابتدائی ریلیف ملی ہے ۔کلی جورکین میں آدھے متاثرین کو پسند و ناپسند کی بنیاد پر ملے ہیں اور آدھے متاثرین ابتک دیکھ رہے ہیں۔کلی جمال آباد میں جو سٹی ایریا ہے نہ سروے ہوا ہے اور نہ کسی ایک متاثرہ کو ریلیف ملی ہے۔کلی آسیابان بھی اسی فہرست میں ہے۔

کلی صاحبزادہ میں ایک وارڈ میں گیارہ بندوں کو ملا ہے اور پچیس دیگر متاثرین کو کچھ نہیں ملا ہے اور یہی صورتحال کلی صاحبزادہ کے دیگر وارڈز کے ہیں یعنی ہر وارڈ میں مرضی کے لوگوں کو ملا ہے جبکہ سیاسی مخالف عذاب میں ہیں ۔ کلی جمالدینی میں بھی یہی پسند و ناپسند پر کچھ لوگوں کو ملے ہیں جبکہ اکثریت کو نہیں ملی ہے۔بلکہ ان متاثرین کی ایک بہت لمبی فہرست ہے جو سیاسی تعصب اور نااہلی کے سبب سزا کاٹ رہے ہیں ۔

قادرآباد یونین میں تو یوں ہی ایک کشمکش چل رہی ہے جہاں سیاسی بنیادوں پر بہت سے لوگوں کو بہت زیادہ نوازا جارہا ہے اور بہت سارے متاثرین بری طرح نظر انداز ہورہے ہیں یہ وہ زمینی حقائق ہیں اگر کوئی ماننے کو تیار نہیں تو ہمارے ساتھ چل کر ان علاقوں یا ان متاثرین کا دورہ کرے تو لگ پتہ جائے گا۔ ان سب کے باوجود جمعیت علمائے اسلام جوکہ نہ اسے نمائندگی ملی ہے نہ اس کے پاس اختیار ہے لیکن اپنے تئیں روز اول سے متاثرین کی بحالی میں سب سے آگے ہے ۔

کبھی الخیر ٹرسٹ اور کبھی خدمت فانڈیشن چکوال وغیرہ کے ٹرسٹوں کے ذ ریعے متاثرین میں راشن اور دیگر سامان کی فراہمی میں مصروف ہے اور ہمارے یونٹ ذمہ داران خصوصا کونسلران نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لارہے ہیں ہرچند کہ ۔نمائندوں اور انتظامیہ کی طرف سے ہمیں نظر انداز کیاجارہا ہے لیکن خدمت خلق کے جذبے سے سرشار جمعیت کے کارکنان اپنے عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک اور ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ناانصافی یا متاثرین کی حق تلفی پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھیں گے اور کسی کی پرواہ کئے بغیر متاثرین کے حقوق کیلئے بھرپور آواز بلند کرتے رہیں گی

نوشکی میں شائع ہونے والی مزید خبریں