اورکزئی ایجنسی ، قبائلی جرگے میں خود کش حملہ،25 افراد ہلاک ،200زخمی ۔۔۔ خادیزئی کے مقام پرعلی خیل اقوام کاگرنیڈ جرگہ جاری تھاکہ اس دوران کی حملہ آورنے خود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑادیا

جمعہ 10 اکتوبر 2008 18:01

اورکزئی ایجنسی(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین10 اکتوبر2008 ) پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے اپر اورکزئی ایجنسی میں قبائلی جرگے میں خود کش حملہ،25 افراد ہلاک اور200قریب زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ خادیزئی کے مقام پرپیش آیاجہاں جمعہ کوعلی خیل اقوام کاایک گرنیڈ جرگہ جاری تھاکہ اس دوران کی خود کش حملہ آورنے جرگے میں داخل ہوکرخود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑادیا جس کے نتیجے میں 25افراد ہلاک اور200کے قریب زخمی ہوگئے زخمیوں کو فوری طورپرتحصیل ہیڈکوارٹرہسپتال اوکرزئی منتقل کیاگیاجہاں عملہ اورطبی سہولیات نہ ہونے کے باعث زخمیوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑا جبکہ شدید زخمیوں کو پشاوراورہنگومنتقل کردگیا ۔

جرگے میں 1000ہزار کے قریب نوجوان اورمشران شریک تھے اورجرگے نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے قبائلی لشکرکو حتمی شکل دینی تھی ۔

(جاری ہے)

بعض اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے بارود نے بھری ایک گاڑی خادیزئی کے مقام پر ہونے والے اس جرگے میں دھماکے سے اڑا دی۔” بی بی سی“ کے مطابق غلجو ہسپتال کے حکام نے بتایا ہے کہ اب تک ہسپتال میں پندرہ لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔

ہلاک اور زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد جرگے میں شرکت کے لیے ہی آئے تھے۔ جرگے میں شرکت کے لیے آئے ایک قبائلی بزرگ قیمت خان اورکزئی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم اس وقت طالبان کو علاقے سے نکالنے کے لیے ایک لشکر تیار کر رہے تھے کہ عین اس وقت حملہ ہو گیا۔‘ اورکزئی پاکستان کے سات نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں سب سے زیادہ پر امن علاقہ سمجھا جاتا ہے اور دوسرے علاقوں کے برعکس اس کی سرحد افغانستان سے نہیں ملتی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مقامی آبادی کی جانب سے حال ہی میں طالبان کے خلاف دوبارہ مسلح لشکر تشکیل دے کر کارروائیاں شروع کی گئی ہیں اور باجوڑ ایجنسی میں گزشتہ چند دنوں کے دوران ایسے ہی ایک لشکر کی کارروائیوں کے دوران طالبان کے گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔ قبائلیوں کی جانب سے مسلح لشکر کی تشکیل اور ان کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں ماضی میں بھی جاتی رہی ہیں اور جنوبی اور شمالی وزیرستان میں بھی لشکر نے ماضی میں مقامی طالبان سے تعلق یا غیر ملکیوں کو پناہ دینے کے الزام میں سینکڑوں گھر جلا دیے تھے لیکن ان واقعات کے کچھ عرصہ بعد لشکر میں حصہ لینے والے اکثر قبائلی عمائدین قتل کر دیے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :

اورکزئی ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں