امریکی جاسوس طیاروں کے اورکزئی ایجنسی میں دو میزائل حملے، 12 افراد جاں بحق، 10 زخمی،

زخمی ہونیوالے عام شہری ہیں، ایک خاتون اور بچے سمیت بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، عینی شاہدین۔ اپ ڈیٹ

بدھ 1 اپریل 2009 14:02

اورکزئی ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اپریل ۔2009ء) اورکزئی ایجنسی کے علاقے میں امریکی جاسوس طیاروں کے حملوں میں12افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح امریکی جاسوس طیاروں نے گائیڈڈ میزائلوں سے حکیم اللہ محسود کے زیر انتظام عسکریت پسندوں کے ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا جس میں 12 افراد جاں بحق اور10 زخمی ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جاسوس طیاروں کے میزائل حملوں میں زخمیوں ہونیوالے افراد کو فوری طبی امداد کے لئے ہنگوہسپتال منتقل کردیا گیا جن میں سے بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق حملے میں زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون اور بچہ بھی شامل ہے اور زخمی ہونیوالے سب عام افراد ہیں ۔جاسوس طیارے کے حملے سے قبل اطلاعات تھیں کہ حکیم اللہ محسود کے زیر نگرانی اس ٹریننگ کیمپ میں کثیر تعداد میں عسکریت پسندوں کا آنا جانا تھا جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل اس ٹریننگ سینٹر میں غیر ملکی جنگجووٴں کو بھی دیکھا گیا تھا تاہم ان غیر ملکیوں کی ہلاکت کی کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔

(جاری ہے)

مقامی انتظامیہ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی صبح تقریباً دس بجے امریکی جاسوسی طیاروں نے اپر اورکزئی کے خادیزئی علاقے پر مبینہ طور میزائل داغے اور ان حملوں میں طالبان کے ایک مشتبہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا ۔واقعہ کے فوری بعد لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر لاشیں نکالنے کا کام شروع کردیا ۔

واضح رہے کہ قبائلی علاقہ اورکزئی وہ واحد ایجنسی ہے جسکی سرحدات افغانستان سے نہیں ملتیں۔ اورکزئی ایجنسی بیت اللہ محسود کے دست راست حکیم اللہ کا ہیڈ کوراٹر ہے جہاں سے وہ کْرم اور خیبر ایجنسی میں طالبان کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔اوکزئی ایجنسی پر یہ پہلا امریکی حملہ ہے۔یہاں بات بھی قابل ذکر ہے کہ پچھلے ہفتے امریکہ کے صدر براک اوباما نے افغانستان اور پاکستان کے بارے میں اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی کو توجہ کا مرکز بنایا جائے گا۔

پالیسی تقریر میں امریکی صدر نے پاکستانی سرزمین پر ڈرونز حملوں روکنے کا ذکر تک نہیں کیا تھا حالانکہ پاکستان حکومت ان سے یہی توقع کررہی تھی۔تاہم اسکے باوجود حکومت پاکستان نے انکی نئی پالیسی کا خیر مقدم کیا۔

متعلقہ عنوان :

اورکزئی ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں