اورکزئی:10سال بعد بھی گورنمنٹ پرائمری سکول کی عمارت ٹھیک نہ ہوسکی

خستہ حال نہ چھتیں نہ چاردیواری نہ پانی نہ بجلی نہ فرنیچر سکول کے طلباء شدید سردی میں بھی پڑھنے کیلئے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور تھوڑی سی بارش سے بچوں کو مجبورا چھٹی دینی پڑھتی ہے گرمی اور سردی دونوں موسموں میں بچوں اور اساتذہ کو شدید مشکلات کا سامنا کوئی پرسان حال نہیں

جمعہ 8 نومبر 2019 22:09

اورکزئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 نومبر2019ء) گزشتہ دس سالوں سے ضلع اورکزئی کے علاقہ درند شیخان کا گورنمنٹ پرائمری سکول کی عمارت خستہ حال نہ چھتیں نہ چاردیواری نہ پانی نہ بجلی نہ فرنیچر سکول کے طلباء شدید سردی میں بھی پڑھنے کیلئے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور تھوڑی سی بارش سے بچوں کو مجبورا چھٹی دینی پڑھتی ہے گرمی اور سردی دونوں موسموں میں بچوں اور اساتذہ کو شدید مشکلات کا سامنا کوئی پرسان حال نہیں تفصیلات کے مطابق ضلع اورکزئی کے علاقہ درند شیخان میں گورنمنٹ پرائمری سکول مردانہ کا میڈیا ٹیم نے دورہ کیا دورے کے دوران سکول اور بچوں کی حالت دیکھنے کی قابل تھی آج سے دس سال قبل دہشت گردی کے دور میں تباہ ہونے والے اس سکول کی عمارت دس سال گزرنے اور علاقہ آباد ہونے کے باوجود تباہ حال ہے سکول کے کمروں کی چاردیواریاں ہے مگر چھتیں نہیں جبکہ سکول کی چاردیواری بھی نہیں ہے سکول کے اساتذہ نے بتایا کہ نہ سکول میں بجلی ہے نہ پانی نہ باتھ روم ہم کو گرمی اور سردی دونو ں موسموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے طلباء کے بیٹھنے کیلئے نہ فرنیچر ہے نہ ٹاٹ جس کی وجہ سے شدید سردی میں طلباء کو مجبورا زمین پر بیٹھا کر پڑھانے پر مجبور ہیں سر چھپانے کیلئے جگہ نہ ہونے سے گرمیوں اور سردیوں میں آسمان میں بادل آتے ہی بارش کے ڈر کی وجہ سے سکول کے بچوں کو چھٹی دینی پڑھتی ہے انہوں نے بتایا کہ اس علاقے کو 2015میں متاثرین واپس ہوئے ہیں علاقہ مکمل طور پر آباد اور پر امن ہے ہم نے بار بار متعلقہ حکام اور صوبائی حکومت کو اس سکول کی حالت کے بارے میں بتایا بار بار یقین دہانیوں کے باوجود اس سکول کی تعمیر و مرمت نہ سکا اور ابھی تک نہ اس سکول کا ٹینڈر ہو چکا ہے جس کے باعث سکول کے طلباء کھلے آسمان تلے سبق پڑھنے پر مجبور ہیں سکول کی عمارت نہ ہونے کے باعث درند شیخان کے طلباء کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے یہ بچے نہ گرمی میں محفوظ ہیں اور نہ سردی میں محفوظ ہیں ان بچوں کا تعلیم سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کھنڈر نما عمارت میں شدید گرمی اور سردی میں سبق پڑھنے کیلئے آتے ہیں مگر اس کے باوجود اس سکول کی تعمیر کو نظر انداز کرنا اس علاقے کے بچوں کے مستقل سے زبردستی کھیلنے کے مترادف ہے علاقہ کے عوام نے صوبائی مشیر تعلیم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ سیکرٹری تعلیم اور ڈائریکٹر ایجوکیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے بچوں کے مستقبل پر رحم کھا کر اس سکول کی تعمیر کے احکامات جلد از جلد جاری کئے جائیں بصورت دیگر ہم شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے ۔

اورکزئی ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں