تشہیر کے زریعے سادہ عوام سے پیسے بٹورنے والی غیر قانونی کمپنیوں کے خاتمے کیلئے قانونی تقاضوں کے مطابق اقدامات کئے جائیں، ڈپٹی کمشنر پاکپتن

پیر 20 مئی 2019 20:40

پاکپتن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) ڈپٹی کمشنر احمد کمال مان نے کہا ہے کہ عوامی تشہیر کے زریعے سادہ عوام سے پیسے بٹورنے والی غیر قانونی کمپنیوں کے خاتمے کیلئے قانونی تقاضوں کے مطابق سخت اقدامات کریں، عوام کے جان ومال کے تحفظ کو ہر سطح پر یقینی بنایا جائے ، عوام غیر قانونی اور غیر منظور شدہ رجسٹرڈ کمپنیوں کے نرغے میں نہ آئیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف محکموںکے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ، جس میں متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی، اجلاس کو بتایا گیا کہ حاجی احسان الحق سکنہ46/C گلی نمبر PS/A اوکاڑہ کا رہائشی ہے ، اور اس نے بنائو زندگی کے نام سے ایک کمپنی بنائی ہے ،جو کہ ممبر سازی کیلئے ایک مخصوص فیس کا مطالبہ کرتی ہے اور پہلے سے معتین ممبران سے نئے ممبران لانے کیلئے اور اس کے عوض رقم بھی لانے کا کہتی ہے، اس کمپنی کی ویب سائیٹ www.banaozindgi.com بنائی گئی ہے ، اس کے علاوہ اس کی تشہیر کیلئے پمفلٹس بھی چھپواتی ہے ، جس میں فیس بک ، جی میل اور فون نمبر سمیت دیگر معلومات درج ہوتی ہیں ، اس کمپنی کے ملازمین بالمشافہ ، بات چیت ، فون کالز اور سوشل میڈیا کے زریعے بھولے بھالے لوگوں کو باتوں کے زریعے قائل کرنے کے بعد ممبر شپ کے زریعے آمادہ کرکے سبز باغ دکھاتے ہیں اور اس کے بعد انہیں بھاری نقد رقم اور نوکر ی کا جھانسہ دے کر رقم بٹورتے ہیں ، یہ غیر قانونی کمپنی نہ تو رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی متعلقہ اداروں سے اجازت لیکر بنائی گئی ہے ، مزید بر آں سٹیٹ بنک آف پاکستان اور سیکورٹی و ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے مشترکہ طور پر اس طرح کی سر گرمیوں کو غیر قانونی قرار دے کر قومی اخبارا ت میں عوامی تنبیہ کے اشتہارات بھی چھپوائے گئے ہیں تاکہ عوام کو اس فراڈ اور دھوکہ دہی سے بچایا جا سکے ، حکومتی ادارے اس طرح کی کمپنیوں کے خاتمے کیلئے بر سر پیکا ر ہیں اور سختی سے ان کے خلاف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، ڈپٹی کمشن راحم دکمال مان نے متعلقہ اداروں کے افسران کو ہدایات جاری کیں بنائو زندگی اور اس جیسی دیگر غیرقانونی و فراڈی کمپنیوں کے خاتمے کیلئے کریک ڈاون کریں اور اس فعل میں ملوث افراد کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹتے ہوئے ان کو منطقی انجام تک پہنچائیں �

(جاری ہے)

پاکپتن میں شائع ہونے والی مزید خبریں