بلوچستان کی ترقی کے لیے ہمیں خود توجہ دینے کی ضرورت ہے ،جام کمال خان

دوسروں پر الزام لگانے سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ، تعلیمی اداروں کے مسائل کا حل موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ،سکالر شپ کی رقم جو 50 کروڑ تھا اسے بڑھاکر دو ارب روپے کردیا ہے،وزیراعلی بلوچستان

جمعرات 8 اکتوبر 2020 17:30

بلوچستان کی ترقی کے لیے ہمیں خود توجہ دینے کی ضرورت ہے ،جام کمال خان
پنجگور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2020ء) وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے صوبے کی مجموعی ترقی کے لئے جامعہ منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ماضی میں غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے قوم کا کافی سرمایہ ضائع ہوااورایسی اسکیمیں ہیں جو سولہ سال بعد بھی مکمل نہیں ہوئے تعلیم سے ترقی ہوتی ہے جن لوگوں نے تعلیمی اداروں میں مداخلت کرکے کالج اسکولوں میں بچوں کی پڑھائی میں رکاوٹ ڈالا ان کا تو کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ اس عمل سے عام لوگوں کا نقصان ہواہے مخلوط حکومت نے تعلیمی اداروں میں اسکالر شپ کی رقم بڑھا دیا ہے اور مختلف تعلیمی اداروں میں طلباء کے لیے دو ارب روپے اسکالر شپ کی مد میں مختص کررکھے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجگور میں تربت یونیورسٹی کے سب کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیر اعلی نے سب کیمپس پنجگور کے کلاسوں کا بھی معائنہ کیا اور طلباء اور طالبات سے مسائل معلوم کیئے بعدازاں گرلز کالج میں بھی طالبات اور عمائدین سے خطاب کیا اور پنجگور سٹی پیکج کے تحت ڈسٹرکٹ کمپلکس اور کالج روڈ کابھی افتتاح کیا اور سول اسپتال پنجگور اور پچاس بیڈڈ اسپتال میں گئے اور مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیااس دوران صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر میر اسداللہ بلوچ صوبائی وزیر تعمیرات ومواصلات میر عارف جان محمد حسنی عبدالخالق ہزارہ ایم پی اے لالہ رشید دشتی ایم پی اے ماہ جبین وائس چانسلر عبدالرزاق صابر بھی ان کے ہمراہ تھے پنجگور سب کمیپس کے ایڈمن افتاب اسلم نے سپاسنامہ پیش کیا وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت اپنے تین مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دیرپا اور حقیقی ترقی کی طرف سفر شروع کرنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ عوام بروقت اور معیاری اسکیموں سے استعفادہ کرسکیں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کی ترقی برائے نام رہی اسکیموں کی منظوری دے کر ان کو ادھورا چھوڑ دیا گیا ایسی اسکمیں موجود ہیں جو سولہ بعدبھی مکمل نہیں ہوئیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے ہمیں خود توجہ دینے کی ضرورت ہے دوسروں پر الزام لگانے سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے مسائل کا حل موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اسکالر شپ کی رقم جو 50 کروڑ تھا اسے بڑھاکر دو ارب روپے کردیا ہے جام کمال خان نے کہا کہ تربت میں تعلیم کے حوالے سے جو سلسلہ چل پڑاتھا ڈھائی سالوں کی جہدوجہد کے بعد اس کو مذید علاقوں تک پھیلادیا ہے انہوں نے کہا کہہ اگر ہم ماضی میں جائیں گے تو پنجگورپورے صوبے میں تعلیم کے حوالے سے آگے تھااور اب بھی یہاں کے لوگ علم سے وابستگی اختیار کیئے ہوئے ہیں. انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کے ترقیاقی پلان کو اگر صیح معنوں میں منصوبہ بندی کے ساتھ اگے لیکر جاتے تو اس وقت صوبے کا کافی سرمایہ محفوظ رہتا جن سے مزید اسکیمیں بن جاتیں انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے بغیر ترقی کا سفر بے معنی ہے زراعت ایجوکیشن اور ہیلتھ پر کام کررہے ہیں اور طلباء اور زراعت پیشہ افراد کے لیے لون دینے کی پالیسی بنا چکے ہیں انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت صوبے کی یکسان ترقی پر توجہ دے رہی ہے یہ تاثر غلط ہے کہ جہاں ہماری نمائندگی نہیں ہے ان علاقوں میں کام نہیں ہورہا خضدار گوادر اور خاران اور واشک کے اضلاع میں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہے ان علاقوں بھی تعلیمی اور ہیلتھ کے منصوبے بن رہے ہیں اور پانچ سالوں کے دوران بلوچستان کے کونے کونے میں تعلیمی اداروں کا جھال بچادینگے اور ترقیاتی اسکیموں کو حقیقی ترقی کا زریعہ بناکر مثال قائم کریں گے تقریب سے صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیر میراسداللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جام کمال خان ایک ویڑنری لیڈر ہیں اور ان کی سرکردگی میں بلوچستان نے حقیقی ترقی کی جانب سفر شروع کردیا ہے میر اسداللہ نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے ایک سہنرا موقع ہے کہ وہ سب کیمپس سے بھر پور فائدہ اٹھائیں اوریہ علم کا وہ دروازہ ہے جس سے وہ اپنے آنے والے کل کو محفوظ بناسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پنجگور علم کے حوالے سے کافی زرخیز ہے اور مجھے امید ہے کہ ہمارے نوجوان علم کی اس روشنی کو مانند نہیں پڑنے دیں گے اور جن قوموں نے تعلیم پر فوکس کیا وہی تاریخ میں نام پیدا کرگئے اور آج وہ ترقی کی دوڑ میں سبقت لے گئے ہیں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ مخلوط حکومت بلوچستان کی مجموعی ترقی پر توجہ دے رہی ہے 2023 تک عوام موجودہ حکومت کے اقدامات سے ہر سطح پر استفادہ کرنا شروع کردیں گے منصوبہ بندی کیئے بغیر بلوچستان اگے نہیں بڑھے گا جو کام دس سال پہلے ہم کم خرچے پر کرسکتے تھے وہ اب چارگناہ اخراجات پر بھی ممکن نہیں بلوچستان کی ترقی کو صیح سمت پر لے جانے کی ضرورت ہے سڑکوں کو کالا کرنے سے بلوچستان ترقی کرتا تو آج ہم بہت دور چلے جاتے بلوچستان کے تمام اضلاع میں تعلیمی جھال بچایا جائے گا جن میں یونیورسٹیاں اور دیگرتعلیمی ادارے شامل ہیں انہوں نے کہا کہ آج اگر ہم ترقی نہیں کرسکے تو یہ ہماری اپنی کوتائیوں کا نتیجہ ہے دوسروں پر الزام لگا کر ہم بری الزمہ نہیں ہوسکتے دو سالوں کے دوران بلوچستان حکومت نے ثابت کیا کہ وہ اپنے کام خود کرسکتی ہے بلوچستان کے حکومت کے پاس وسائل ہیں بلوچستان کو فوکس کرنا ہے اور ہماری سوچ اجتماعی ہے اور مخلوط حکومت ایک ادھ اضلاع کی ترقی پر سوچنے کی بجائے پورے صوبے کی ترقی پر کام کرنا چاہتا ہے یہ سوچ جو اپنے ضلع کی حد تک ہے اس سے باہر نکلنا ہے انہوں نے کہا کہ مخلوط نے تمام اضلاع اور علاقوں میں یکسان منصوبوں پر کیا ہے وزیراعلی نے تربت سب کیمپس پنجگور کے لیے دو بسوں کی چابیاں وائس چانسلر تربت یونیورسٹی عبدالرزاق صابر کے حوالے کیئے اور مزید بسوں کی فراہمی کا وعدہ کیا �

(جاری ہے)

پنجگور میں شائع ہونے والی مزید خبریں