مزدوروں کا استحصال اور معاشی قتل کسی صورت قبول نہیں ہے،پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان

پاکستان بھر میں مزدور اور ملازم طبقہ انتہائی کرب اور شدید مشکلات سے دوچار ہیں، بلوچستان میں لیبر قوانین جو عرصہ دراز سے بلوچستان اسمبلی میں زیر غور ہے ،علی بخش جمالی ودیگر کا خطاب

جمعہ 11 جنوری 2019 20:20

پنجگور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2019ء) مزدوروں کی استحصال اور انکی معاشی قتل کسی صورت قبول نہیں ہے پاکستان بھر میں مزدور اور ملازم طبقہ انتہائی کرب اور شدید مشکلات سے دوچار ہیں بلوچستان میں لیبر قوانین جو عرصہ دراز سے بلوچستان اسمبلی میں زیر غور ہے باقی تینوں صوبوں نے قانون سازی کرکے مزدورں کی حقوق کا خیال رکھا ہے لیکن بلوچستان سے تین حکومتیں اپنی مدت مکمل کرکے چلے گئے ہیں لیکن لیبر قانون پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ہے گوادر سی پیک کا دل گوادر اور مکران ہے صعنتی زون کی باتیں ہورہی ہے مکران مقامی لوگوں کیلئے کوئی پالیسی واضع نہیں کیا گیا ہے حد تو یہ ہے جو مچھلی گودر سے نکلتی ہے وہ کوڈیوں کی دام میں بھکتا ہے مزدور طبقے کو اپنی حقوق کیلئے متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان ریجن کے سیکرٹری جنرل متحدہ لیبر فیڈریشن کے صوبائی صدر علی بخش جمالی پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے صوبائی صدر عبدالسلام بلوچ پنجگور کے دورے پر ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی صدر مجاہد رحیم فنانس سکیرٹری محمد زمان پی ڈبلیو ڈی کے ماما علی گل حافظ عبدلقدوس ٹکری حبیب اللہ خلیل احمد زہری خلیل احمد چنال انکے ہمرای تھے پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے صوبائی جنرل سیکرٹری علی بخش جمالی عبدالسلام بلوچ پنجگور کے چیئرمین چاکر صدیق بلوچ حافظ احمد علی بلوچ نے پریس کانفرنس نے کہا کہ مزدور طبقہ بہت سی مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مزدور اور ملازم طبقہ شدید کرب اور کھٹن کی ماحول میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں مہنگائی اور غربت نے پوری سماج کو ھلا کر رکھ دیا یے لیکن سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی کان میں جوں تک نہیں ریگنتی ہے افسوس ہے کہ کئی عرصہ گزر جانے کے باوجود بلوچستان صوبائی حکومت لیبر قوانیں پر قانون سازی سے گریزا ہے حالانکہ باقی تینوں صوبوں نییبر قوانین پر عمل درامد کردیا ہے لیکن لیبر قوانین بلوچستان اسمبلی میں زیر غور ہونے کے باوجود توجہ نہیں دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دل گوادد اور مکران ہے گوادر کو صنعتی زون بنانے کی باتیں کی جارہی ہے لیکن گوادر مکران اور بلخصوص بلوچستان کے مقامی مزدوروں کیلئے کوئی پالیسی مرتب نہیں کیا جارہا ہے بلوچستان کے علاقے حب چوکی لسبیلہ میں صنعتی شہر ہونے کے باوجود جو ناانصافی اور ظلم مقامی لوگوں سے روا رکھا گیا ہے وہی پالیسی گوادر اور بلوچستان کے ساتھ روا رکھ ے کی کوشش کی جارہی ہے گوادر کی مچھلی کو عالمی منڈی میں منہ مانگے داموں میں فروخت کی جاتی ہے لیکن مقامی ماہی گیروں سے کوڈیوں کے دام خریدا جاتا ہے پنجگور اور مکران کے کھجور کو عالمی منڈی میں پرکشش داموں میں فروخت کی جاتی ہے لیکن مقامی سطع پر انھیں کوئی خریدنے کیلئے تیار نہیں ہوتا ہے جو مزدوروں اور مائی گیروں کی معاشی قتل کے مترادف ہے انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر ہنوز تک صرف مزدور طبقے کو دبانے اور انھیں انتہائی کم درجے تصور کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا ہے حالانکہ مزدور اور محنت کش طبقہ ملکی معیشت کیلئے ریڈھ کی ھڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن انکی فلاح وبہبود کیلئے کو توجہ نہیں دیا گیا ہے نھوں نے کہا کہ واپڈا ریلوئے اور پی ائی اے کی بدحالی کے زمہ دار مزدور نہیں بلکہ یہان کے حکمران اور سرمایہ دار طبقے ہیں سی پیک کے اندر بلوچستان کے جو علاقہ گزرتا ہے وہاں مزدوروں اور نقامی لوگوں کیلئے ٹرینگ سنٹر کی قیام عمل میں لایا جائے سی پیک کو جس طرح چلایا جارہا ہے خدشہ درپیش ہے کہ وہ لسبیلہ کے صنعتی فیکٹریوں کی طرح مقامی لوگوں کا استحصال نہ ہوں انہون نے بلوچستان کے ملازم پیشہ لوگوں کیلئے صحت کارڈ جے اجراء کا بھی مطالبہ کیا ۔

پنجگور میں شائع ہونے والی مزید خبریں