ضلعی انتظامیہ پنجگور میں امن و امان بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے :کلیم اللہ بلوچ

ایک ماہ ہونے جارہا ہے درجنوں لوگوں شہید کئے گئے سینکڑوں موٹر سائیکل و دیگر واردات ہوئے ہیں لیکن تاحال کوئی مجرم گرفتار نہیں ہوا:شہید کلیم اللہ بلوچ کے رشتہ داروں کی پریس کانفرنس

بدھ 29 جون 2022 19:00

پنجگور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جون2022ء) پنجگور میں 9جون 2022کو نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے شہید ہونے والے کلیم اللہ بلوچ کے قریبی رشتہ دار محمد انور بلوچ معراج ظفر کماش داد محمد مولانا نعیم بلوچ منیر احمد نثار احمد مطلب پیر جان حکیم جان نے اپنے سینکڑوں عزیز اقارب کی موجودگی میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ پنجگور میں امن و امان بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ایک ماہ ہونے جارہا ہے درجنوں لوگوں شہید کئے گئے سینکڑوں موٹر سائیکل و دیگر واردات ہوئے ہیں لیکن تاحال کوئی مجرم گرفتار نہیں ہوا ہے پولیس تھانے کے گیٹ کے چند فاصلے پر ایک نمازی دین دار شخص کو گولیاں مار کر بے دردی سے قتل کیا گیا لیکن پولیس اپنی قانونی آئینی ابتدائی رپورٹ بھی پیش نہیں کرسکا ہے اس موقع پر انعام رحیم حاجی ذاکر ریاض احمد امیر جان عبدالہادی ماجد بلوچ خلیل احمد امیر احمد زاہد علی ودیگر اہم شخصیات بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ شہید کلیم اللہ بلوچ کے خاندان کی آج کی پریس کانفرنس کا مقصد ہم پنجگور انتظامیہ یعنی ڈپٹی کمشنر پنجگور ڈی پی او پنجگور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس مہینے یعنی 9جون 2022کو شہید کلیم بلوچ کو چتکان بازار نزد سٹی پولیس سٹیشن بیکری کے قریب صبح نو بجے کے قریب معمول اپنی دکان کھول کے بیٹھے تھے کہ نقاب پوش مسلح افراد نے انہیں گولیاں مار کر زخمی کر دیا جو بعد ازاں زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوئے اس کی ایف آئی آر بھی ہم نے کرائی ہوئی ہے پولیس نے خود آکر اسپتال میں اس کو دیکھا ہے اس کے بعد ہم دو دفعہ تھانے گئے ہیں ایس sایچ او اور تفتیشی آفیسر سے اس بہیمانہ ناجائز قتل کے بارے میں پوچھا اور صرف طفل تسلیوں سے کہتے ہیں کہ تفتیش ہورہی لیکن آج تک قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا انکی کمزوری و اس جیسے نااہلی سے ہم بالکل مطمئن نہیں ہیں کہ قاتل گرفتار ہونگے کیونکہ ہمیں کچھ ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہا ہے ہم نے ان سے کہا ہے کہ جائے واردات سی سی کیمرہ موجود ہیں اس کی رپورٹ سے مدد لی جاسکتی ہے لیکن پولیس اور انتظامیہ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور اب تک ہمیں پنجگور اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایکشن نظر نہیں آتا اگر پولیس چائے تو شہید کے قاتلوں کو لوکیٹ کر کے پکڑ سکتی ہے مگر وہ سستی اور کاہلی دکھا رہی ہے پنجگور میں امن و امان قائم کرنا اور ایسے کیسز میں قاتلوں کو گرفتار کرنا انکی زمہ داری ہے مگر ایسا لگتا ہے انتظامیہ کو ایسے کیسز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے شہیدکلیم اللہ بلوچ کا بچپن سے لے کر آج تک انہیں نہ کسی سے کوئی دشمنی نہ کوئی جھگڑا نہ کوئی تکرار نہ کوئی لین دین رہا ہے شہید کلیم اللہ پانچ وقت کا نمازی دیندار اور تبلیغی جماعت کے علاوہ کسی دوسرے غیر جماعتوں سے بالکل ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی شہید کی فیملی اور خاندان کے دیگر لوگوں سے کسی کے ساتھ کوئی دشمنی ہے ہم پر امن لوگ ہیں قانون کا احترام کرتے ہیں مگر شہید کلیم اللہ کے قاتلوں کوگرفتار نہ کرنا اور انصاف نہ ملنے سے ہمیں شدید دلی کرب و مایوسی ہوئی ہے یوں ہر روز شہید ہونے سے مجبورا ہمیں اپنی دفاع کا حق حاصل ہے اگر پولیس و انتظامیہ نے قاتلوں کو گرفتار کرنے سے یوں ٹال مٹول کا سہارا لیا تو مجبورا ہماری طرف سے احتجاج کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہوگی تو اس کی تمام ذمہ داری پنجگور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوگی ہم چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس آف بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان آئی جی پولیس بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجگور پولیس کی عدم کاروائی ضلعی انتظامیہ کی خوب غفلت کا نوٹس لے کر ہمیں انصاف دیں بصورتِ دیگر ہم اپنی تمام قانونی آئینی جمہوری حق محفوظ رکھتے ہوئے اپنے قوم خاندان قبائل پنجگور کے آل پارٹیز سول سوسائٹی ہر مکتبہ فکر سے مشاورت کے بعد سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہونگے اگر علاقے میں کسی قسم کی صورتحال پیدا ہوئی تو انکے زمہ دار پولیس و ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

پنجگور میں شائع ہونے والی مزید خبریں