میرے بھائی کو بے گناہ قتل کرنے والے قاتلوں کی گرفتاری میں لیت لعل برتی جا رہی ہے، بھائی خدا بخش اللہ داد کی پریس کانفرنس

ہفتہ 21 ستمبر 2019 23:12

تربت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2019ء) پسنی لیویز فورس تلار چیک پوسٹ میں مبینہ طور پر قتل ہونے والے محمد آصف ساجدی کے بھائی خدا بخش اللہ داد نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی کو بے گناہ قتل کرنے والے قاتلوں کی گرفتاری میں لیت لعل برتی جا رہی [ہے ، تلار لیویز چیک پوسٹ پر تعینات تحصیلدار پسنی نور خان اور دیگر اہلکاروں نے مبینہ طور پر دو ہزار بھتہ نہ دینے پر میرے بے قصور بھائی جو دو بچوں کا باپ تھا کو گولی مار کر قتل کر دیا اب ان کی موت کو حادثہ قرار دیکر خود کو بچانے کی کوشش کی کررہے ہیں ۔

ہمارے پاس اس بات کے گواہ موجود ہیں کہ مبینہ قاتل تحصیلدار پسنی نے میرے مقتول بھائی آصف ولد اللہ داد جو ٹرک ڈرائیور تھے اور ان کے ساتھی مختار اور رحم دل کو بھتہ کے لیے روکا مگر مقتول کی ٹرک میں کوئی سامان نہیں تھا تو اس نے بھتہ دینے سے انکار کیا جس پر تحصیلدار اور مقتول کے درمیان تو تو میں میں ہوئی اس کے کچھ دیر بعد مقتول آصف اپنے ساتھیوں کے ہمراہ روانہ ہوئے مگر تحصیلدار اور لیویز اہلکاروں نے گاڑی کا پیچھا اور پیچھے گاڈی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں میرا بھائی آصف ولد اللہ داد بری طرح زخمی ہوگئے ، جنہیں تحصیلدار اور لیویز اہلکار GDAہسپتال گوادر لے گئے جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مقتول آصف کی نعش کو بعد ازاں ڈی سی گوادر کے احکامات پر ڈی ایچ کیو ہسپتال گوادر منتقل کر دیاگیا جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کو دو گولیاں لگی تھیں اور یہی رپورٹ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی کی بھی تھی کہ مقتول کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا ، انہوں نے کہا کہ مزکورہ تحصیلدار نے محمد آصف کو قتل کرنے کے بعد ڈاکٹروں کو دبائو دینے کے ساتھ ساتھ میڈیکل رپورٹس غائب کرنے کی بھی کوشش کی ہے جبکہ مقتول کا سمارٹ فون ، قمیص ، والٹ اور پیسے بھی گم ہیں جنہیں مزکورہ تحصیدار نے ضبط کئے ہیں جنہیں ہمارے حوالے نہیں کیا جارہا، انہوں نے کہا کہ تمام تر ثبوتوں کے بعد بھی قاتلوں کا آزاد گھومنا افسوناک ہے ان کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جارہی ہے حالانکہ یہ بات اب ثابت ہو چکی ہے کہ مزکورہ تحصیلدار اور ان کے ساتھی مقتول آصف کے قاتل ہیں اور وہ اب خود کو نا حق خون کے الزام سے نہیں بچا سکتے ہیں ، کیونکہ کیس کے تمام م تر پہلو واضح ہو چکے ہیں مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ تمام تر گواہوں اور گولیوں کی مقتول کے جسم کے اندر موجودگی میڈیکل رپورٹس کی فراہمی کے بعد بھی مبینہ قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے اس دلخراش سفاکیت کو روڑ ایکسیڈنٹ کا نام دیا جارہا ہے جو لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی ہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مقتول کی تدفین کے بعد باقاعدہ کمشنر مکران اور ڈی سی گوادر سے ملاقات کر کے مبینہ قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا اور اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ بھی کیا ، کمشنر مکران اور ڈی سی گوادر نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ قانون کے تقاضے ضرور پو رے ہونگے اس کیس کی مکمل تحقیقات کے لیئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے گوکہ انکوائری کمیٹی ایک محکماتی کاروائی ہے اب تک کورٹ میں کیس بھیجنا باقی ہے لیکن متوقع طور پر آئندہ چند دنوں میں تحقیقاتی کمیٹی کی روشنی میں رپورٹ مرتب کر کے عدالت میں کیس جمع کی جائے گی ۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ شفاف تحقیقات اور غیر جانبدارانہ انکوائری کے لیئے مرکزی ملزم تحصیلدار سمیت تمام لیویز اہلکاروں کو فوری گرفتار کیا جائے ، قتل کے مرکزی ملزم تحصیلدار کو صرف OSDکرنا کا فی نہیں ہے اس کی فوری گرفتاری ہی انصاف کا تقاضا ہے ۔پریس کانفرنس کے موقع پر ان کے ہمراہ خاندان کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔

پسنی میں شائع ہونے والی مزید خبریں