حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کا اورماڑہ اور پسنی پر مشتمل ایک الگ ضلع بنانے کا مطالبہ

اتوار 6 فروری 2022 00:13

پسنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 فروری2022ء) حق دو تحریک کے مولانا ہدایت الرحمان نے اورماڑہ اور پسنی پر مشتمل ایک الگ ضلع بنانے کا مطالبہ کر دیا تحریک حق دو بلوچستان کا ماہی گیروں پر مقامی بیوپاریوں کا استحصال اور دیگر مطالبات کے منظوری کے لیے پسنی فش ہاربر پر دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا مقامی ماہی گیروں سمیت خواتین اور بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ مچھلی بیوپاری جو کمیشن کے نام پر ماہی گیروں کی استحصال کر رہے ہیں اور انکی حق تلفی کرکے ماہی گیروں کے آمدنی کا بڑا حصہ بیوپاریوں کے جیبوں میں چلا جا رہا ہے جو مقامی ماہی گیروں کے ساتھ زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ ماہیگیر جو سمندر کے بے رحم موجوں کا مقابلہ کرکے اپنے بچوں کی کفالت کرتے ہیں لیکن انکا ایک طرف غیر قانونی ٹرالروں سے استحصال ہو رہی ہے اور دوسری جانب بیوپاری سرمایہ دارانہ نظام عائد کرکے کمیشن کے نام پر انکے روزگار پر قدغن لگا رہے ہیں جو انکی معاشی قتل ہے انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ سندھی ماہی گیر نکالے جائیں ہمارا مطالبہ ہے کہ سمندر میں جانے کے اوقات کار کا تعین مقامی ماہی گیر کریں گے انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں نے بیوپاریوں سے مذاکرات کے لیے لچک کا مظاہرہ کیا ہے لیکن بیوپاری سنجیدگی نہیں دکھا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کو اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا کہ ستر فیصد مقامی جبکہ تیس فیصد غیر مقامی ہوں گے اور کلاسیوں کے رکھنے کی انھیں اجازت ہو گی لیکن بیوپاری اس میں لچک نہیں دکھا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم تعصب نہیں کر رہے ہیں انہوں نے کہا کمپنی والوں کے لیے کلاس فور کے ملازمین کے لئیبھی مقامیوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے کیا کمپنیوں میں باورچی اور خاکروب کے لیے بھی پی ایچ ڈی کی سند درکار ہوتی ہے حالانکہ اگر انٹرنیشنل شہروں میں بھی دیکھا جائے تو وہاں بھی یہ قانون لاگو ہے کہ آپ وہاں مزدوری کر سکتے ہیں جبکہ لائسنس اسکے نام پر جاری نہیں ہوسکتا کہ پسنی کے جتنی بھی کشتیاں ہیں انکے ناخدا مقامی ہوں گے انہوں نے کہا کہ مقامی ماہیگیر آج احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں اور دوسری طرف مقامی بیوپاری غیر مقامی ماہیگیروں کو سمندر میں بھیج کر اشتعال پیدا کرا رہے ہیں انہوں نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا پسنی جیٹی جو دہائیوں سے غیر فعال ہے جبکہ بحالی کے لیے ایک ارب چودہ کروڑ روپے جمع ہیں جنکے سود کھائے جا رہے ہیں اور حکومت پسنی جیٹی کی بحالی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جنکی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں انہوں نے کہا کہ پسنی ہسپتال جہاں سے آٹھ ڈاکٹروں کی ضرورت ہے جبکہ یہاں صرف تین ڈاکٹرز تعینات ہیں اور سہولیات کا یہ عالم ہے کہ تین ڈاکٹروں کے لیے صرف ایک تھرمامیٹر موجود ہے لگتا ہے اب علاج کے لیے جانے والے مریض ڈاکٹروں کے لیے تھرمامیٹر بھی ساتھ لے جائے جبکہ ادویات کا کوٹہ جو کوئٹہ میں پڑے ہوئے ہیں انھیں لانے کے لیے ادارے کے ذمہ داران ٹرانسپورٹ کے کرایوں کے پیسوں کے لیے ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی تعداد بڑھا کر آٹھ کئے جائیں اور بنیادی سہولیات فراہم کئے جائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معذوروں کا کوٹہ بڑھا کر پانچ فیصد کیا جائے اور زرین ہاوسنگ اسکیم کے الاٹیز کو مالکانہ حقوق فراہم کئے جائیں اور ریت متاثرین کے لیے متبادل جگہوں کا بندو بست کیا جائے انہوں نے کہا کہ اگر ایک دو دن میں ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو کفن پوش ریلی نکالی جائے گی اور زیرو پوائنٹ پر دھرنا دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اب ہمارے نوجوان خودکشی نہیں کریں گے بلکہ ظلم کے خلاف قانونی اور آئینی احتجاج کرکے ظالموں اور سرمایہ داروں کو خودکشی کرنے پر مجبور کریں گے اور اپنے حقوق حاصل کر لیں گے، علاہ ازیں مولانا ہدایت الرحمان نے انجمن تاجران کو ماہی گیروں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے آج شہر میں شٹر ڈان ہڑتال کی اپیل کی ۔

پسنی میں شائع ہونے والی مزید خبریں