پسنی، دس ویلر گاڑیوں کی ایرانی تیل سمگلنگ کے باعث چار سو چھوٹی پک اپ گاڑی والے بے روزگار ہوگئے

جمعہ 28 اکتوبر 2022 23:35

پسنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اکتوبر2022ء) پسنی، دس ویلر گاڑیوں کی ایرانی تیل سمگلنگ کے باعث چار سو چھوٹی پک اپ گاڑی والے بے روزگار ہوگئے چھوٹی گاڑی والوں کا اپنے روزگار کے بندش کے خلاف پسنی زیروپوائنٹ اور پاکستان کوسٹ گارڈ کیمپ کے سامنے دھرنا اور احتجاج،کسٹم ،کوسٹ گارڈ اور پولیس پر بھاری بتھہ لینے کا الزام لگا دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پسنی کے چھوٹے کاروباری سراپا احتجاج بن گئے سرحدی تجارت سے وابستہ پک اپ گاڑی مالکان نے اپنے روزگار کی بندش کے خلاف گاڑیوں کو کھڑی کرکے زیرو پوائنٹ اور کوسٹ گارڈ کے کیمپ کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج کیادھرنا اور احتجاج کے باعث مین شاہراہ پر ٹریفک جام ہوگئی چھوٹی گاڑی مالکان کا کہنا تھا کہ کسٹم، کوسٹ گارڈ اور پولیس سمیت متعلقہ دیگر چیک پوسٹوں پر سینگل مزدا اور دس ویلرز گاڑیوں سے بھاری بھتہ لیکر انھیں دوسرے صوبوں میں ایرانی تیل کی ترسیل کے لیے اجازت دیتے ہیں جس سے چار سو زائد چھوٹی گاڑی مالکان بے روزگار ہوگئے ہیں اور نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں انہوں نے کہا حکومت کی جانب سے گوادر کی سطح تک مقامی افراد کو دو ھزار ایرانی تیل لانے کی اجازت دی گئی ہے جس کی آڑ میں بڑی گاڑیاں روزانہ لاکھوں لیٹر ایرانی تیل کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مختلف سرکاری اداروں کی چیک پوسٹ پر بھاری بھتہ دیکر ترسیل کررہے ہیں جس سے نہ صرف مقامی افراد کا روزگار ختم ہوگیا ہے بلکہ عام شہریوں ماہی گیروں کو پٹرولیم مصنوعات مہنگے داموں مل رہا ہے پسنی تیل بردار پک اپ گاڑی مالکان نے اپنے روزگار کی بندش کے خلاف گاڑیوں کو کھڑی کرکے زیرو پوائنٹ اور کوسٹ گارڈ کے کیمپ کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج کیا گاڑی مالکان کا کہنا تھا کہ کسٹم، کوسٹ گارڈ اور پولیس سمیت متعلقہ دیگر چیک پوسٹ سینگل مزدا اور دس ویلرز گاڑیوں سے بھاری بھتہ لیکر انھیں دوسرے صوبوں میں ایرانی تیل کی ترسیل کے لیے اجازت دیتے ہیں جمعہ کی صبح تیل بردار پک گاڑی مالکان نے اپنے روزگار کی بندش کے خلاف گاڑیاں کھڑی کرکے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کوسٹ گارڈ سمیت کسٹم، پولیس اور متعلقہ دیگر ادارے سینگل مزدا اور دس ویلرز گاڑیوں سے بھاری بھتہ وصول کرکے انہیں چیک پوسٹوں سے دوسرے صوبوں میں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں لیٹر تیل کی ترسیل کی اجازت دیتے ہیں جبکہ ہم چھوٹے گاڑی مالکان بے روزگار ہو کر نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ایرانی تیل کی بیرون صوبہ ترسیل کی وجہ سے بارڈر کے قریب رہنے والے دو سو روپے میں لیٹر فروخت ہو رہی ہے جبکہ حب چوکی اور وندر میں ایرانی تیل کی لیٹر 180 روپے کا مل رہا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے روزگار کو بحال نہیں کیا گیا تو ہم مجبوراً مکران کوسٹل ہائی وے کو بلاک کر دیں گے آخر میں پاکستان کوسٹ گارڈ نے پک اپ گاڑی مالکان سے مذاکرات کرکے انہوں نے اپنا احتجاج ختم کر دیا

پسنی میں شائع ہونے والی مزید خبریں