اے این پی کیلئے میدان خالی ہے،سیاسی مہاجرین پی ٹی آئی کی چھتری تلے پناہ لئے ہوئے ہیں ،اسفندیار ولی خان

کپتان پانچ سال تک جنہیں گالیاں دیتے رہے اب انہی کو صاف شفاف کر کے ٹکٹ جاری کر دیئے،صوبے میں پانچ سال تک کوئی تبدیلی نہ آئی ،پشاور کی تباہی کے آثار نام نہاد تبدیلی کا منہ بولتا ثبوت ہے،شاہ حسین سنگین کی وفات ناقابل تلافی نقصان ہے ۔چارسدہ میں سنگین مرحوم کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب

اتوار 24 جون 2018 22:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ الیکشن میں اے این پی کیلئے میدان خالی ہے اور انتخابات میں کامیابی کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے ضلعی صدر شاہ حسین سنگین مرحوم کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اے این پی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان بھی اس موقع پر موجود تھے ، اسفندیار ولی خان نے مرحوم شاہ حسین کی پختون ایس ایف اور این وائی او کیلئے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا کبھی پُر نہیں ہو سکتا ، اسفندیار ولی خان نے تقریب میں موجود مرحوم کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ شاہ حسین کی کمی تا دیر محسوس کی جاتی رہے گی ، انہوں نے مرحوم کی مغفرت اور لواحقین کے صبر جمیل کی دعا کی ، اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے البتہ پارٹی عہدیدار اور تمام کارکن جرگے کریں اور پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں،انہوں نے کہا کہ پانچ سال تبدیلی کے نعروں میں حقیقت نہیں تھی پشاور کو کھنڈرات میں تبدیل کر کے تبدیلی لائی گئی،سیاسی مہاجرین نے تحریک ناصاف کی چھتری تلے پناہ لے لی ہے ، کپتان پانچ سال تک جنہیں گالیاں دیتے رہے اب انہی کو صاف شفاف کر کے ٹکٹ جاری کر دیئے یہی وہ تبدیلی ہے جس کی توقع کی جا سکتی تھی ، انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو برا بھلا کہنے والوں نے انہی سیاسی پارٹیوں سے مہاجرین اکٹھے کر کے ٹکٹ دیئے ، انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میںتحریک انصاف کے جو158 ٹکٹ جاری کئے گئے ان میں 23پی ٹی آئی کے لوگوں کو ملے، انہوںنے مزید کہا کہ پانچ سال تک مرکز اور صوبے میں اقتدار کے مزے والوں کو حکومتیں ختم ہونے کے بعد اسلام خطرے میں نظر آنے لگا ہے اوراسلام کے نام پر اسلام آباد کیلئے تگ و دو شروع کر دی گئی ہے ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سراج الحق صوبے میں پی ٹی آئی کے کندھے پر جبکہ مرکز میں مولانا وفاقی حکومت کا حصہ رہے اس وقت اسلام بھی محفوظ تھا ، فاٹا اصلاحات کا بل پیش ہونے کو تھا جب مولانا نے نواز شریف کو فون کر کے بل رکوا دیا لیکن اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے انہیں کبھی فون نہیں کیا ،انہوں نے ایک بار پھر مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ اے این پی پسمنادگان کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں