سیاسی وفاداریوں کے باعث وکلاء کو نگران حکومت میں شامل نہیں کیا،دوست محمدخان

تمام نگران وزراء کو خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ان کی اہلیت اور پیشہ ورانہ تجربے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا بد قسمتی سے سابقہ پارلیمنٹ نے نگران حکومتوں کے اختیارات انتہائی محدود کر دیئے اور سارے اختیارات الیکشن کمیشن کے حوالے کئے ہیں جسکی وجہ سے کئی مواقعوں پر ہمیں بہت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن ہمارے حوصلے بلند رہے اور تمام تر مشکلات پر قابو پا لیا،نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا

پیر 13 اگست 2018 23:11

سیاسی وفاداریوں کے باعث وکلاء کو نگران حکومت میں شامل نہیں کیا،دوست محمدخان
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2018ء) نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ سیاسی وفاداریوں کے باعث وکلاء کو نگران حکومت میں شامل نہیں کیا، تمام نگران وزراء کو خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ان کی اہلیت اور پیشہ ورانہ تجرنے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا، انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے سابقہ پارلیمنٹ نے نگران حکومتوں کے اختیارات انتہائی محدود کر دیئے اور سارے اختیارات الیکشن کمیشن کے حوالے کئے ہیں جسکی وجہ سے کئی مواقعوں پر ہمیں بہت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن ہمارے حوصلے بلند رہے اور تمام تر مشکلات پر قابو پا لیا، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں میری کوئی سیاسی وابستگی نہیں رہی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وکلاء بار کونسل سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وکلاء بار کونسل کے صدر، سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ ہم نے صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ پر امن اور کامیاب انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا۔ بد قسمتی سے دو تین واقعات ہوئے جنہوں نے ہمیں الیکشن سے پہلے جھنجوڑا ،تاہم ان دو بڑے واقعات کے علاوہ مجموعی طور پر صورتحال بہتر رہی، انہوں نے کہا کہ میں راتوں کو جاگ جاگ کر خود فیلڈ حکام سے چوبیس گھنٹے رابطے میں رہا، ہارون بلور واقعے سے قبل کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا، ہم نے تھریٹ کے جائزہ کیلئے با قاعدہ کمیٹی بنائی تھی، سکیورٹی کی کمی پورا کرنے کیلئے وفاق سے ایف سی کی 68پلاٹونز اور آزاد کشمیر سے پولیس کی 500تربیت یافتہ اضافی نفریاں منگوائیں، ہمارے شب و روز محنت کے نتیجے میں انتخابات پر امن اور کامیابی سے ہمکنار ہوئے، یہ تاریخی کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ، پرامن اور کامیاب انتخابات کا انعقادکوئی آسان کام نہیں تھا، اس کو ممکن بنانے کیلئے مجھے دن رات جاگنا پڑا۔

انتظامی اور فورس کی تعیناتی اور لمحہ بہ لمحہ ہونے والی تبدیلیوں اور اُن کی طرف سے بنائے گئے ایس او پیز پر ہونے والی پیشرفت کی مسلسل مانیٹرنگ سمیت متعدد عوامل الیکشن کے پرامن انعقاد اور نگران حکومت کی کامیاب حکمت عملی نے صوبے میں پرامن اور کامیاب الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا ۔ ابتدائی دلخراش واقعات نے قوم کو افسردہ کیا ۔ان واقعات پر ہونے والے ممکنہ ردعمل اور عوامی جذبات کنٹرول کرنے کیلئے سیاسی قائدین ، علماء اور تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی مدد کی ۔

ہم نے اچھی حکمرانی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی بھی کی اور آئندہ حکومت کیلئے ایک مخلصانہ روڈ میپ چھوڑ کر جارہے ہیں۔ یہاں اچھی حکمرانی بہت ضروری ہے کیونکہ یہاں کے لوگوں نے مصیبتیں جھلیں ہیں ، تکالیف اُٹھائی ہیں۔قربانیاں دی ہیں ۔پرائی جنگ میں پورے صوبے کا انفراسٹرکچر تباہ ہو ا ہے ۔ یہاں کے لوگوں کو ریلیف دینا بہت ضروری ہے ۔ صوبے میں نئے شامل ہونے والے سات اضلاع کو قومی دھارے میں لانا اور اُنہیں بنیادی سہولیات اور ترقی کے مواقعوں میں شامل کرنا اس ملک کی خوشحالی اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے بصورت دیگر ان اضلاع میں خلاء رہ جائے گا جو دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں استعمال کر سکتے ہیں۔

ہمیں آئین کے تحت جو ذمہ داری سونپی گئی تھیں اسے الله تعالیٰ کے فضل و کرم، عوام، فورسز ، سرکاری افسران ، میڈیا اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا۔ اُنہوںنے کہاکہ ہم نے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کیا کہ دانستہ یا غیر دانستہ کوئی چھوٹی سے بھی بات ایسی نہ نکلے جس سے کسی ایک پارٹی یا اُمیدوارکو جانبداری کا شبہ ہو ، اسلئے میں نے اپنی تمام کابینہ کو بھی خصوصی احتیاط کی ہدایت کی تھی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں