آزادی کی قدر و قیمت کا صحیح ادراک وہی لوگ کر سکتے ہیں جو غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں،نگران وزیراعلیٰ دوست محمدخان

ریاست اور عوام دونوں اپنی اپنی ذمہ داریوں کا حقیقت پسندانہ تعین کریں اور ایمانداری سے ادا کریں تو بلا شبہ ہم ایک عظیم قوم بن کر دُنیا بھر میں سرخر و ہو سکتے ہیں،تقریب سے خطاب

منگل 14 اگست 2018 23:10

آزادی کی قدر و قیمت کا صحیح ادراک وہی لوگ کر سکتے ہیں جو غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں،نگران وزیراعلیٰ دوست محمدخان
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2018ء) نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ آزادی ایک عظیم نعمت ہے۔ جس کی قدر و قیمت کا صحیح ادراک وہی لوگ کر سکتے ہیں جو غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔یوم آزادی ہمارے لئے خود احتسابی کا دن بھی ہے ۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ گزشتہ 71 سالوں میں اس ملک کو ہم نے کیا دیا ۔

ہم نے کس حد تک اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اگر ریاست اور عوام دونوں اپنی اپنی ذمہ داریوں کا حقیقت پسندانہ تعین کریں اور ایمانداری سے ادا کریں تو بلا شبہ ہم ایک عظیم قوم بن کر دُنیا بھر میں سرخر و ہو سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے آج سول سیکرٹریٹ پشاور کے سبزہ زار میں 71 ویں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔

(جاری ہے)

نگران صوبائی وزراء ، وزیراعلیٰ کی مشیر آسیہ خان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، آئی جی پی محمد طاہر خان اور دیگر سرکاری محکموں کے اعلیٰ حکام ، عمائدین شہر کی کثیر تعدادنے بھی تقریب میں شرکت کی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ آزاد حیثیت سے آزادی کو برقرار رکھنا ایک بہت بڑا چیلنج ہو تا ہے جس کے لئے من حیث القوم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔

اُنہوںنے کہاکہ آزادی کے حقیقی ثمرات کے حصول اور قومی ترقی کیلئے ریاست اور اس کے شہریوں دونوں کو بیک وقت اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے ۔ ریاست اور عوام کے درمیان ایک سوشل رابطہ ہوتا ہے ۔اگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرتی تو عوام بھی اپنی ذمہ داری پوری کریں ۔ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوتاہی اور غفلت سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔

اگر ہم اپنے فرائض اخلا ص سے پورے کریں تو پھر ریاست سے سہولیات کا مطالبہ جائز حق بنتا ہے ۔ ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ماضی اور حال کے حکمرانوں نے اپنی ذمہ داریاں کتنی نبھائی ہیں اور آنے والے حکمرانوں کو کیا چیلنجزدرپیش ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس ملک کو بیرونی خطرات کے علاوہ ہماری کوتاہییوں کی وجہ سے اندرونی خطرات بھی لاحق ہے ۔اُنہوںنے عوامی نمائندوں کی طرف سے حلقہ پرستی کے کلچر کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہاکہ حلقہ پرستی سے سماجی نا انصافی پیدا ہوتی ہے اور حکمرانوں کا وژن ایک حلقے تک محدود ہو جاتا ہے ۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ سول سرونٹس حکومتی ڈھانچے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں وہ خود سے سوال کریں کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق پورا اُتر رہے ہیں یا نہیں۔نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ہجرت کرکے آنے والے لوگوں کو شہید کیا گیا ،قافلوں کو لوٹا گیا ۔ اُن کے خون سے دریا سرخ ہو گئے ۔وہ آج ہم سے سوال کر رہے ہیں کہ جو امانت اُنہوںنے ہمیں سپرد کی تھی ہم نے اُس امانت کی کس حد تک پاسداری کی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج یہ ملک مختلف خطرات میں گھرا ہوا ہے کچھ کوتاہیاں ماضی میں ہوئیں ، دوست اور دشمن کی پہنچان نہیںکی گئی یا اس امر میں دیر کر دی گئی جس کا بہت نقصان اُٹھانا پڑا۔ اُنہوںنے کہاکہ دُنیا کی ساری طاقتوں اور قوتوں کو معلوم ہے کہ صرف پاکستانی قوم ایک ایسی قوم ہے جسے کسی صورت شکست نہیں دی جا سکتی اور ملک کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔

اُنہوںنے کہاکہ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور قائم رہے گا۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے صوبے کو خصوصاً اور پاکستان کو عموماً الله تعالیٰ بیش بہا نت نعمتوں سے نوازا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ اگر ہم صحیح طور پر کام کریں تو آئندہ 6 سالوں میں نہ صرف صوبہ بلکہ پورا ملک خوشحال ہو جائے گا۔ اُنہوںنے اس موقع پر افواج پاکستان ، پولیس کے بہادر جوانوں، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا۔ اُنہوںنے کہاکہ غیر منقسم ہندوستان کے وقت سرسید احمد خان نے ایک رسالہ شائع کیا تھا۔ اُس وقت کتنی پابندیاں تھیں۔ آج الله کے فضل سے ہزاروں کی تعداد اخبارات و رسائل ہیں۔ یہ اسی آزادی کا مرہون منت ہے۔ تقریب کے اختتام پر پاکستان کی سلامتی، استحکام ، خوشحالی اور ترقی کیلئے اجتماعی دُعا کی گئی ۔

قبل ازیں تقریب کے آغاز میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد نگران وزیراعلیٰ نے پرچم کشائی کی رسم ادا کرتے ہوئے پاکستان کا سبز ہلالی پرچم فضاء میں لہرا یا اس کے بعد خیبرپختونخوا پولیس کے چاک و چوبند دستے نے وزیراعلیٰ کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ پھر میونسپل انٹر کالجز سکول ، بچوں اور بچیوں نے ملی پیش کئے جن کو نگران وزیراعلیٰ نے سراہا اور اُن کیلئے 25 ہزار روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا۔ اس موقع پر جشن آزادی کا کیک بھی کاٹا گیا ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں