پارلیمنٹ کے بدلے اے این پی کے کئی رہنماؤں پر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کیلئے دباؤتھا ،اسفندیار ولی

سندھ ۔پنجاب،اور بلوچستان کی قیادت کو پارلیمنٹ میں پہنچا کر پشتونوں کو باہر کر دیا گیا، اے این پی سندھ کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن سے خطاب

ہفتہ 18 اگست 2018 23:29

پارلیمنٹ کے بدلے اے این پی کے کئی رہنماؤں پر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کیلئے دباؤتھا ،اسفندیار ولی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اگست2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ25جولائی کو الیکشن نہیں سلیکشن ہوئی، پارلیمنٹ کے بدلے اے این پی کے کئی رہنماؤں پر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا گیا لیکن باچا خان کے سپاہی اپنے اسلاف کی قربانیوں کے ساتھ غداری کا سوچ بھی نہیں سکتے،سندھ ۔پنجاب،اور بلوچستان کی قیادت کو پارلیمنٹ میں پہنچا کر پشتونوں کو باہر کر دیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اے این پی سندھ کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان بیساکھیوں کے سہارے وزیر اعظم بن گیا ہے ایک بیساکھی بھی ہل گئی تو وہ وزیر اعظم نہیں رہے گا،انہوں نے کہا کہ غیر مستقل مزاج شخص کو ملک پر مسلط کر دیا گیا ہے ،سیاست سے شائستگی اور روایات کا جنازہ نکالنے والا شخص ملک کیسے چلائے گا، وزرائے اعلیٰ کے ناموں کا فیصلہ تا حال نہیں ہو پا رہا ،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ الیکشن والے دن پولنگ کے بعد ایک گھنٹہ صرف دھاندلی کیلئے لیا گیا،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر کرنے والے سیاست سے دور نہیں کر سکتے ، فاٹا انضمام کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے این پی نے سب سے پہلے فاٹا کے مسئلے پر اے پی سی بلائی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دعوت دی گئی ،انہوں نے کہا کہ ہماری کوششیں رنگ لائیں اور فاٹا صوبے میں ضم ہو گیا لیکن کاوشیں ابھی ختم نہیں ہوئیں اب شمالی اور جنوبی اضلاع کے پختونوں کی ایک وحدت قائم کریں گے اور تمام پختونوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں گے،انہوں نے واضح کیا کہ پر امن افغانستان کے بغیر پر امن پاکستان کا خواب دیکھنے والے خواب غفلت میں ہیں ، دونوں ملکوں کے درمیان موجود غلط فہمیاں دور کر کے مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے ،انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں ، انہوں نے کہا کہ روس میں افغانستان کے مسئلے کے حل کیلئے کانفرنس بلائی گئی جس میں افغانستان کا کوئی بھی نمائندہ شریک نہیں تھا ، تیں ملک آپس میں بیٹھ کر کسی ایک ملک کی قسمت کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت کے بعد پارٹی کارکنوں نے جذباتی انداز میں اعلان جنگ کا کہا لیکن ہم نے حوصلے کا دامن نہیں چھوڑا ،ہمارا مقابلہ نادیدہ قوتوں کے ساتھ ہے ہم اپنے دشمن کو نہیں جانتے لیکن وہ ہمیں جانتا ہے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ صوابی میں جلسہ کیلئے جاتے ہوئے مجھے الرٹ جاری کیا گیا ،جب سیکورٹی ایجنسیاں حملہ آور کو جانتے ہوئے بھی گرفتار نہیں کر سکتیں تو قوم کو واضح پیغام دے دینا چاہئے کہ وہ اپنی حفاظت کی خوڈ ذمہ دار ہے،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ کراچی میں بسنے والے پختون معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہیں ، اور امن ناپید ہونے کے باعث سرمایہ کار یہاں سے اپنا سرمایہ منتقل کر چکے ہیں جس کے منفی اثرات کراچی کے پختون مزدوروں پر پڑے،کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آپس میں اتحاد و اتفاق کی فضا برقرار رکھیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں