وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کانگو وائرس اور اس بیماری سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کے حوالے سے ہدایات جاری کردی

پیر 20 اگست 2018 20:18

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کانگو وائرس اور اس بیماری سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کے حوالے سے ہدایات جاری کردی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کیجانب سے عید الا ضحی سے قبل اور عید الا ضحی کے دوران عوام میں کانگو وائرس اور اس بیماری سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں آگاہی مہم چلانے کی ہدایات کے پیش نظر ڈائریکیٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا کو ہدایات جاری کی ہیں اور ہدایات پر عمل کرنے کے ذریعے عید الاضحی کی آمدکی وجہ سے جانوروں کی نقل و حمل اور خرید و فروخت کے تناظر میں عوام الناس کو کانگو جیسی مہلک بیماری سے محتاط رہنے اور ان ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کی تلقین کی ہے ۔

کانگو بیماری ایک ایسے وائرس کی وجہ سے انفیکشن کا نام ہے جس میں متاثرہ شخص کو تیز بخار ، جسم پر سرخ دبوں کا ظاہر ہونا اور شدید حالات میں جسم سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے اور تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت موت کا باعث بن سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

یہ وائرس ایک خاص قسم کے کیڑے کے ذریعے پھیلتا ہے جو جسامت میں جوں سے تھوڑا بڑا ہوتا ہے ہے کیڑا گائے ، بھینس ، بکری ،بھیڑ اور اونٹ وغیرہ کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے ۔

یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور کو ذبح کرتے وقت انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے کافی امکانات ہیں کہ وائرس انسان میں منتقل ہو جائے جو کانگو کی بیماری کا باعث بنتا ہے ۔ جانوروںمیں اس وائرس کی موجودگی کا پتہ لگانا مشکل ہے کیونکہ یہ وائرس انسانوں میں بیماری پھیلاتا ہے جبکہ جانوروں میں اس مرض کی کوئی علامت رونما نہیں ہوتی ۔

کانگو بیماری اس لئے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ یہ نہ صرف وبائی صورت اختیار کر سکتی ہے بلکہ اُس کی وجہ سے شرح اموات کا تناسب بہت زیادہ ہے اس کے علاوہ کانگو بیماری سے علاج کی سہولیات بہت مشکل ہے ۔ اسی لئے بچائو اور اختیاطی تدابیر میں اس کیڑے کو تلف کرنا سرفہرست ہے ۔ ماضی میں ہمارے صوبے میں تقریباً ہر سال جون سے اکتوبر کے مہنیوں میں کانگو کے کیسز نمودار ہوتے رہے ہیں گذشتہ دو سال کے دوران ضلع پشاور کے علاوہ جنوبی اضلاع خصوصاً کرک ، لکی مروت اور بنوں وغیرہ میں متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ہزارہ ڈویژن مانسہرہ اور ایبٹ آباد سے بھی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں ان کیسز میں زیادہ تر مریض ایسے شعبوںسے وابستہ تھے جن کا جانوروں ، مویشیوں کے ساتھ سامنا ہوتا ہے جیسا کہ شعبہ زراعت سے منسلک لوگ ، زبح خانوں میں کام کرنے والے لوگ ، جانوروں کی دیکھ بھال اور صفائی کرنے والے لوگ والے کارکن یا پھر جانوروں کے معالج وغیرہ ۔

متاثرہ جانور یا انسان کے خون ، جسمانی ریشے ، اعضاء اور رکوبتوں کے ذریعے یہ وائرس کسی تندرست انسان میں منتقل ہو سکتا ہے اسی طرح ہسپتالوں میں متاثرہ انسان کے لئے استعمال ہونے والے آلات کے زریعے بھی یہ وائرس دوسروں میں منتقل ہو سکتا ہے چونکہ عید الاضحی ایک مذہبی تہوار ہے جہاں تمام لوگ جانوروں کی خرید و فروخت ، ترسیل اور قربانی میں مصروف ہوتے ہے یہی وجہ ہے کہ عوام کے جانوروں کے قریب ہونے مواقع بڑھ جاتے ہے اور کانگو بیماری جانوروں سے انسانوں کو متقل ہونے کا خدشہ رہتا ہے ۔ اسی لئے محکمہ صحت نے عوام سے مذکورہ بیماری سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر اپنانے کی اپیل کی ہے ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں